روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف کا کہنا ہے کہ اسرائیل، لبنان کی زیر قبضہ اراضی پر مستقل بنیادوں پر اپنی فوجیں رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، سرگئی لاؤروف نے 14 ویں مڈل ایسٹ کانفرنس میں مزید کہا کہ اسرائیل نے بنا کسی ہچکچاہٹ کے مغربی کنارے میں اپنی فوجی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو خطے میں ایک نئے مسئلے کو جنم دے رہا ہے اور دنیا کی توجی غزہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل کے مذموم عزائم کی طرف سے توجہ ہٹ چکی ہے، اسرائیل نے دوبارہ خطرناک کھیل شروع کردیا ہے، ایسے کئی باوثوق اِفشا انکشافات ہیں کہ اسرائیل غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے علاوہ دریائے اردن کے شمال مغربی کنارے پر مکمل کنٹرول کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اُنھوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کے ماہرین کے مطابق اسرائیل کا منصوبہ لبنانی سرزمین پر مستقل قبضہ برقرار رکھنا ہے، لاؤروف کے مطابق روس کو اس طرح کے اشارے مل رہے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد میں مشکلات آ رہی ہیں، لاؤرف نے باور کرایا کہ شام میں تصفیے کی کوشش میں روس، چین اور ایران کو دور رکھنے کی کوششیں مغرب کے منصوبوں کا انکشاف کر رہی ہیں کہ وہ اپنے حریفوں کو دور رکھنا چاہتا ہے اور اس کے پیچھے کوئی نیک نیتی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ کرملن نے پیر کے روز کہا تھا کہ روس کئی موضوعات کے حوالے سے باہمی دلچسپی کے اُمور پر شامی حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا، ان میں شام میں ماسکو کے دو فوجی اڈوں کا مستقبل کا فیصلہ کرنا بھی شامل ہے، روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوغدانوف نے گذشتہ ہفتے دمشق کا دورہ کیا تھا، اس کا مقصد بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی شامی قیادت کے ساتھ بات چیت کرنا تھا، بشار اور اس کے خاندان کے لوگ ماسکو میں سیاسی پناہ لئے ہوئے ہیں، ویلڈائی کلب کی جانب سے منعقد مڈل ایسٹ کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ کے علاوہ شام، لبنان، عراق، فلسطین اور خطے میں دوسرے ممالک کے سیاست دان شریک ہیں۔