اقوام متحدہ نے اسرائیل کو غزہ جنگ کے دوران بچوں کے قتل کرنے کے جرم کی وجہ شرم نہ کرنے والے ملکوں کی فہرست شامل کیا ہے، اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کو عالمی ادارے کی سالانہ شرم نہ کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جس میں بچوں کے خلاف مہلک خلاف ورزی کرنے والے مجرموں کو شامل کیا گیا ہے، اسرائیلی حکومت کے اقوام متحدہ کے ایلچی گیلاد اردان کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر مطلع کیا کردیا ہے، جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے جمعہ کو کیا ہے، یہ فہرست بچوں اور مسلح تنازعات سے متعلق ایک رپورٹ کے ساتھ منسلک ہے جسے اقوام متحدہ کے سربراہ ہر سال سلامتی کونسل میں پیش کرتے ہیں، رپورٹ میں ایسے مظالم کا احاطہ کیا گیا ہے جیسے بچوں کو قتل اور معذور کرنا، انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا، بچوں کو اغوا کرنا یا جنگ کیلئے بھرتی کرنا، امداد تک رسائی سے انکار، اور اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانا، اقوام متحدہ میں اسرائیلی ایلچی نے گوٹیرس کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کو دنیا کی سب سے زیادہ اخلاقی فوج قرار دیا، اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے بھی کہا کہ اس فیصلے سے اسرائیلی حکومت کے اقوام متحدہ کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے، یہ پیش رفت غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی جنگ کے دوران سامنے آئی ہے جو گزشتہ سال 7 اکتوبر سے شروع کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوجی حملے میں اب تک کم از کم 36,731 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے معصوم فلسطینی بچوں کے مسلسل بڑے پیمانے پر قتل عام پر اسے بلیک لسٹ کرے، حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس فاشسٹ ادارے نے فلسطینی عوام کے خلاف انتہائی گھناؤنے جرائم اور ہولناک قتل عام کا ارتکاب کیا ہے، خاص طور پر معصوم بچے جو اس نازی ادارے کی دہشت گردی اور جرائم کا براہ راست نشانہ بنے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ جو بچوں اور مسلح تنازعات کیلئے گوٹیریس کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے مرتب کی ہے، 14 جون کو سلامتی کونسل کو بھیجی جائے گی، جمعہ کے روز غزہ کی انتظامیہ نے اطلاع دی کہ، حملے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے 15,517 سے زیادہ بچوں کو ہلاک کیا ہے، اس میں مزید کہا گیا کہ 17,000 سے زائد بچے اپنے والدین سے محروم ہو چکے ہیں، اس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ غزہ کے تقریباً 3,500 بچے اس دوران وسیع پیمانے پر غذائی قلت کا سامنا کررہے ہیں جو جنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔