تحریر: محمد رضا سید
پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع دُکی میں مبینہ طور پر پوست کی کاشت کرنے پر 75 زمینداروں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیئے گئے ہیں، ضلع دُکی کے ڈپٹی کمشنر نعیم خان نے تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ پوست کاشت کرنے والے زمینداروں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا، بلوچستان حکومت کے اس اقدام کے بعد پوست کی کاشت میں ملوث زمینداروں کی نگرانی، اثاثوں کی جانچ اور بعض صورتوں میں سفر پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں جبکہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں نے پوست کی کاشت تلف کرنے کیلئے کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے، جس میں ڈرونز کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
محکمہ داخلہ حکومتِ بلوچستان کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع دُکی سے تعلق رکھنے والے 75 زمینداروں کے نام انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں، اس ایکٹ کے تحت اُن افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے جاتے ہیں جن پر دہشت گردوں یا دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ معاونت یا سہولت کاری کا الزام ہو، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ہیروئن جیسے خطرناک نشے کی تیاری میں استعمال ہونے والے بنیادی جز، یعنی پوست، کی کاشت کرنے والوں کو بھی فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے، قابل بھروسہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق پوست کی کاشت کو فروغ دینے والے نیٹ ورکس کا دہشت گردی سے لنک آشک ہے، بدامنی کے شکار صوبہ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیم داعش پوست کی کاشت اور ڈیلرز کو فروخت کرنے کے عمل میں شریک ہے۔
پاکستان کے صوبے بلوچستان اور افغانستان میں تیار ہونے والی ہیروئن اور دیگر منشیات پاکستان کے راستے سمندر یا ایران کے ذریعے مغربی ممالک میں اسمگل کی جاتی ہیں، ماہرین کے مطابق افغانستان میں نوّے کی دہائی کے دوران طالبان کی پہلی حکومت کے وقت بلوچستان کے بعض علاقوں میں پوست کی کاشت کا آغاز ہوا تھا، تاہم ماضی میں اس کی بڑے پیمانے پر کاشت نہیں ہو رہی تھی لیکن افغانستان میں 2022ء میں طالبان کی دوسری حکومت کے قیام کے بعد اس ملک میں پوست کی کاشت پر مکمل پابندی عائد ہونے پر بلوچستان میں پوست کی کاشت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
صوبے کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں سال بلوچستان میں 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر پوست کی کاشت کو تلف کیا گیا جبکہ حال ہی میں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بھنگ کی کاشت کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئی ہیں، صوبائی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی آٹھ ماہ میں 36,109 ایکڑ رقبے پر پوست کی کاشت تلف کی گئی تاہم بعض ذرائع نے زمینداروں کے حوالے سے بتایا کہ پوست کی تیار فصل کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا، جس سے کسان اس کی آمدنی سے محروم ہوگئے، پوست کی کاشت کرنے والے زمینداروں کا کہنا ہے کہ فورتھ شیڈول میں اُن کے نام شامل کیے جانے کے بعد وہ اپنی فصل ڈیلرز کو فروخت نہیں کر سکتے، جو اس کا قابلِ قدر معاوضہ ادا کرتے تھے۔
عالمی سطح پر تیار کی گئی تحقیقی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے بعض علاقوں، مثلاً نوشکی اور دُکی وغیرہ میں نقلِ مکانی کرنے والے افغان کاشتکار، مقامی زمیندار اور سرحدی چیک پوسٹوں پر موجود پولیس و لیوی فورسز کے مابین رشوت اور تعاون کا ایک نظام قائم ہے، جس نے پوست کی کاشت کے پھیلاؤ کی راہ ہموار کی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض سرکاری اہلکار پانی کی فراہمی، زمین کے اجارے کی منظوری اور چیک پوسٹوں پر چشم پوشی کے ذریعے سہولت فراہم کرتے ہیں یا کم از کم اس کا شبہ موجود ہے۔
افغانستان میں پوست کی کاشت پابندی کے بعد جب پاکستانی سرحدی علاقے اس کی کاشت کیلئے موزوں ٹھہرائے گئے، تو وہاں کے کاشتکاروں نے سولر پلانٹس نصب کیے، جن سے حاصل ہونے والی توانائی سے پرانے اور نئے کنوؤں سے پانی نکال کر پوست کی کاشت شروع کی ،زمین مالکان نے اجارے پر زمین دی جو وقت طلب مراحل ہیں لیکن انتظامی عناصر کو کچھ معلوم نہیں ہوسکا کہ ہونے کیا جارہا ہے یہ صاف ظاہر ہے کہ پاکستان کے وفاقی اور صوبائی اداروں نے مؤثر نگرانی نہیں کی، یہ واضح رہے کہ سرکاری سرپرستی سے مراد لازماً سرکاری حکم نہیں بلکہ سہولت کاری یا چشم پوشی بھی ہو سکتی ہے، جو اس الزام کیلئے ایک مضبوط دلیل ہے کہ بلوچستان میں پوست کی کاشت کے فروغ میں مقامی زمینداروں کے ساتھ سرکاری و سکیورٹی ادارے بھی کسی نہ کسی درجے میں ذمہ دار ہیں، مگر نشانہ صرف معمولی زمیندار بن رہے ہیں۔
بلوچستان حکومت کے پوست کی کاشت کے خلاف اقدامات مغربی ممالک اور اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی کے دباؤ کا نتیجہ ہیں، پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ مغربی ملکوں اور عالمی اداروں کے ساتھ تعاون کے ذریعے زمینداروں کو ایسی سہولتیں فراہم کریں جن سے وہ پوست کی کاشت ازخود ترک کر دیں نہ کہ فورتھ شیڈول میں اُن کے نام شامل کر کے اُن پر عرصۂ حیات تنگ کیا جائے، اس طرزِ عمل کے نتیجے میں پوست کی کاشت ختم ہونے کے بجائے جاری رہے گی اور وفاقی و صوبائی حکومتیں بار بار آپریشن کر کے قیمتی قومی وسائل کو ضائع کرتی رہیں گی۔
جمعہ, اکتوبر 24, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان: ضلع دُکی میں پوست کی کاشت کرنے پر 75 زمینداروں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل
- دہشت گردی کو بیرونی ایجنڈا قرار دینے سے مسئلہ برقرار رہتا ہے، پیشہ ورانہ پولیس کی ضرورت ہے
- ہینلے اینڈ پارٹنرز کا گلوبل انڈیکس میں پاکستان عالمی سرمایہ کاری کیلئے رسکی ملکوں میں شامل کردیا گیا !
- پاکستان میں رواں سال ابتک سائبر کرائم 35 فیصد اضافہ ہوا، ڈیجیٹل خواندگی کی کمی بنیادی وجہ ہے
- بلوچستان میں بدامنی ضلع نوشکی میں مسلح علیحدگی پسندوں کی دہشت گردی 2 پولیس اہلکار جاں بحق
- شہباز شریف نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے انتظامات کرنیکی ہدایت !
- پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر وفاقی حکومت نے ایک بار پھر سمندر میں کیبل خرابی سے جوڑ دیا
- فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں لوور کے عجائب گھر سے چور 7 منٹ میں انمول زیورات لے اڑے

