وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی تعمیر نو اور وہاں موجود لوگوں کو عارضی طور پر منتقل کرنے کے لئے پرعزم ہیں، امریکی صدر غزہ کی تعمیر نو کے لئے مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کے اتحادیوں کے مالی وسائل کو استعمال کرینگے جبکہ امریکہ غزہ کی تعمیر نو کے لئے کسی طرح بھی رقم ادا نہیں کرے گا، ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ خطے میں عرب شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس خطے کی تعمیر نو کے لئے کام کرنے جا رہی ہے، ترجمان نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے ابھی تک غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا عہد نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کو اپنے کنٹرول میں لیکر وہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے کو صاف کرکے اس علاقے کو مشرق وسطیٰ کے رویرا میں تبدیل کر دے گا، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکی فوجیوں کو انکلیو میں بھیجیں گے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ جو ضروری ہے وہ کریں گے، امریکی رہنما نے مزید کہا کہ بہت زیادہ دولت رکھنے والے عرب پڑوسی ممالک کے پیسے پر فلسطینیوں کو قریبی ریاستوں میں منتقل کیا جانا چاہیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ فلسطینیوں کو زبردستی غزہ کی پٹی سے نکالنا چاہتا ہے تو وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ فلسطینیوں اور خطے کے تمام اسٹیک ہولڈرز کیلئے غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرنا چاہتے ہیں، اس بارے میں کہ آیا پٹی میں رہنے کے خواہشمند غزہ کے باشندوں کو ایسا کرنے کی اجازت دی جائے گی، لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ غزہ کی تعمیر نو اور وہاں موجود لوگوں کو عارضی طور پر منتقل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔
لیویٹ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے عرب ریاستوں کے کئی رہنماؤں سے بات کی ہے اور یہ بالکل واضح کر دیا ہے کہ وہ مصر اور اردن سے فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی توقع رکھتے ہیں، دوسری طرف شاہ اردن عبد اللہ نے ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی ہے، قبل ازیں سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک تعلقات قائم نہیں کرے گا جب تک تمام فریقین فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کر لیتے، سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت واضح طور پر کسی بھی فلسطینی کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتی ہے۔