عراق میں سینکڑوں مظاہرین نے بغداد میں ایک سعودی ٹیلی ویژن کے دفاتر پر دھاوا بول دیا، جب براڈکاسٹر کی جانب سے مزاحمتی محور کے کمانڈروں اور رہنماؤں کی توہین پر مبنی رپورٹ نشر کی گئی، ایک سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ 1000 سے 1500 کے درمیان لوگ آدھی رات کے بعد سعودی چینل ایم بی سی کے بغداد اسٹوڈیوز میں داخل ہوئے، ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے الیکٹرانک آلات، کمپیوٹرز کو نقصان پہنچایا اور عمارت کے ایک حصے کو آگ لگا دی، تاہم عراقی انتظامیہ نے آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور پولیس نے ہجوم کو منتشر کر دیا، ذرائع نے مزید کہا کہ سکیورٹی فورسز اب بھی عمارت کے قریب تعینات ہیں، سعودی چینل نے اپنی نشر کردہ رپورٹ میں مزاحمتی تحریکوں جس میں لبنان کی حزب اللہ کے قائد حسن نصراللہ، فلسطین کی حماس کے اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار، یمن کی انصار اللہ اور عراق میں اسلامی مزاحمتی قوتوں کے قائدین کو اسامہ بن لادن جیسی دہشت گرد شخصیت کیساتھ شامل کیا گیا، رپورٹ میں اسماعیل ہنیہ کے جانشین یحییٰ سنوار کی توہین کی گئی جنہیں اسرائیلی فوج نے ایک وحشیانہ حملے میں جمعہ کو شہید کردیا تھا، جنھوں نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیلی مقبوضہ علاقوں کے اندر آپریشن الاقصیٰ طوفان کو منظم کیا تھا، سعودی بادشاہت نے غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کرنے کے بجائے بادی النظر میں اسرائیل فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں اور عربوں کی نسل کشی سے اپنے آپ کو لاتعلق رکھا ہوا ہے، جسکی وجہ سے عرب دنیا میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے
سعودی ٹیلی ویژن چینل کی طرف سے نشر ہونے والی رپورٹ میں مزاحمتی محور کے شہید کمانڈروں اور رہنماؤں کو دہشت گرد کہا گیا، جس کے بعد عراق سمیت فلسطین، یمن اور لبنان کے علاوہ عرب نوجوان مشتعل ہوئے صابرین نیوز کے مطابق عراقی انسداد دہشت گردی پاپولر موبلائزیشن یونٹس پی ایم یو سے مظاہرین عراق اور مختلف مزاحمتی گروپوں کے جھنڈے لہرا رہے تھے، سعودی چینل پر نشر ہونے والی رپورٹ ایک ایسے وقت پیش کی گئی جب اسلامی مزاحمتی گروپس خاص طور پر حماس اور حزب اللہ، یمن، عراق اور شام میں ان کے اتحادی ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل مخالف کارروائیاں شروع کئے ہوئے ہیں، عراق میں اسلامی مزاحمت گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں پڑے حساس اہداف کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں کر رہی ہے، اس کے علاوہ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی پر ایک بھیانک جنگ شروع کی ہوئی ہے اور اس کی فوج کے وحشیانہ حملے میں اب تک کم از کم 42,500 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، عراقی اتحاد نے غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے لئے واشنگٹن کی بے لگام سیاسی، فوجی اور انٹیلی جنس حمایت کرنے پر عراق اور شام میں امریکی اڈوں کے خلاف بھی حملے کیے ہیں۔