بھارت کی برسراقتدار مودی حکومت نے ہندو ووٹوں کے حصول کیلئے مسلم مخالف سیٹزن شپ قانون نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے، عام انتخابات سے محض چند ہفتے قبل 2019 کے سٹیزن شپ(شہریت) کے قانون کے نفاذ کے لئے قواعد کا اعلان کردیا جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے انتخابات میں شدت پسند ہندو ووٹوں کے حصول کے لئے حربہ قرار دیا جا رہا ہے، مودی حکومت کا شہریت ترمیمی ایکٹ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کے علاوہ ان ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت، جینوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت فراہم کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 سے پہلے مسلم اکثریتی ممالک افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہجرت کر کے بھارت آ گئے تھے، دسمبر 2019 کو اس قانون کو متعارف کرائے جانے کے بعد نئی دہلی اور دیگر جگہوں پر مظاہروں اور فرقہ وارانہ تشدد کے آغاز کے پیش نظر مودی حکومت نے اس قانون کے نفاذ کے اصول نہیں بنائے تھے اور کئی دنوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر کے ترجمان نے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا کہ مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ بی جے پی کے 2019 کے انتخابی منشور کا لازمی جزو تھا اور یہ ستائے ہوئے لوگوں کے لئے بھارتی شہریت حاصل کرنے کی راہ ہموار کرے گا، وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ قواعد سی اے اے-2019 کے تحت اہل افراد کو بھارتی شہرتی کے حصول کے لئے درخواست دینے کے قابل بنائیں گے اور یہ درخواستیں ایک ویب پورٹل کے ذریعہ آن لائن جمع کی جائیں گی، دوسری جانب اس قانون کی مخالفت کرنے والے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون بھارت کے 36 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا سبب بن سکتا ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کچھ سرحدی ریاستوں میں بغیر دستاویزات کے مسلمانوں کی شہریت ختم کرکے ملک بدر کرنا چاہتی ہے۔