تحریر : محمد رضا سید
میٹا کی چیٹ سروس واٹس ایپ نے کہاہے کہ اس سروس کو استعمال کرنے والے تقریباً 100 صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر ارکان کو پیراگون سلوشنز نامی اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی کے ذریعے تل ابیب کی جاسوسی مہم کا نشانہ تھے، اسرائیلی کمپنی کے اسپائی وئیر کے ذریعے واٹس ایپ پلیٹ فارم کے صارفین کو بڑے پیمانے پرنشانہ بنایا گیاہے، ایسا لگتا ہے کہ یورپ میں خاص طور پر افراد کو نشانہ بنایا گیا ، واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا کی رپورٹوں کے مطابق اسپائی ویئر کا استعمال صارفین کے فون تک رسائی حاصل کرنے، حساس ڈیٹا سے حاصل کرنے، مواصلات کی نگرانی کرنے، یا صحافیوں اور دیگر ہائی پروفائل اہداف پر نگرانی کرنے کے لئے کیا گیا تھا، واٹس ایپ کے ایک ترجمان نے جمعہ کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ اسرائیل نےاسپائی وئیر کے اس حملے میں دو درجن سے زائد ممالک، خصوصاً یورپی صحافیوں اور سول سوسائٹی کے اراکین سمیت متعدد صارفین کو نشانہ بنایا گیا تھا، اسرائیلی حکومت نے غزہ میں اسکی فوج کی جانب سے جنگی جرائم کی پردہ پوشی کیلئے صحافیوں کے واٹس ایپ کواسپائی وئیر کے ذریعے ہیگ کرنے جیسےمذموم اقدامات انجام دیئے جوکہ مسلمہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیئے جا چکے ہیں، اسرائیل کی پیراگون سلوشنز نامی اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی نے واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنانے کے لئے غیر قانونی طور واٹس ایپ تک رسائی حاصل کرنے کیلئےویکٹر گروپوں کو استعمال کرنے اور ایک بدنیتی پر مبنی پی ڈی ایف فائل بھیجنے میں ملوث رہی جسکے نتیجے میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں صحافیوں کے اس ایپ کے ذریعے موادکو ارسال کرنے کے دوران بد نیتی پر مبنی خلل پیدا کرتی رہیں ، واٹس ایپ کےترجمان نے دعویٰ کیا کہ کمپنی نے اس غیر قانونی استحصالی ویکٹر کو کامیابی کے ساتھ ختم کر دیا گیاہے
پیراگون کا ہیکنگ سافٹ ویئر اسرائیل کے سرکاری کلائنٹس استعمال کرتے ہیں اور واٹس ایپ نے دعویٰ کیا کہ وہ ان کلائنٹس کی شناخت نہیں کرسکا جنہوں نے 100 سے زائد صحافیوں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم پر آواز کرنے والی سول سوسائٹی سے مربوط کارکنوں کے واٹس ایپ اکاؤنٹس پرحملوں کا حکم دیا تھا تاہم واٹس ایپ نے مزید تحقیقات کیلئے مزید اقدامات کے متعلق معلومات فراہم نہیں کی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نشانہ بنانا ایک زیرو کلک حملہ تھا، جس کا مطلب ہے کہ اہداف کو متاثر ہونے کے لئے کسی بھی نقصان دہ لنکس پر کلک نہیں کرنا پڑے گا، واٹس ایپ نے یہ نہیں بتایا کہ صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان کہاں مقیم ہیں، اس میٹا کمپنی کا کہنا ہے کہ اِن میں سے زیادہ کا تعلق یورپی ممالک سے تھا، واٹس ایپ کمپنی نے مسلسل حملوں کی کوشش کے بعد گون سلوشنز کو خفیہ جنگ سےباز رہنے کا خط بھیجا، کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ متاثرہ افراد کو واٹس ایپ چیٹ کے ذریعے مطلع کر دیا گیا ہے۔
یہ حملہ آور ایپس یا موبائل فون آپریٹنگ سسٹم میں کمزوریوں کی تلاش کرتے ہیں یا صارفین کو نقصان دہ لنکس پر کلک کرنے یا میلویئر ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ، یہ سب کچھ صارف تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنے اور اسکے مواد کو چرانے اور اس میں غیرحقیقی مواد کو شامل کرنے کا موجب بننے کیساتھ ساتھ رازداری اور سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور صارف کے فون کو نقصان پہنچا سکتا ہے، وائرڈ میگزین نے اکتوبر 2023ء میں رپورٹ کیا کہ اس نے یو ایس امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ہوم لینڈ سکیورٹی انویسٹی گیشن ڈویژن کے ساتھ2 ملین امریکی ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، سٹیزن لیب کے ایک سینئر محقق جان اسکاٹ ریلٹن نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ اس طرح کا ایک اسپائی ہیک آپ کی جیب میں موجود ٹیلی فون کو جاسوسی کے ایک آلےمیں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسکاٹ ریلٹن نے کہا کہ جب کوئی فون متاثر ہوتا ہے تو اس سپائی ویئر کا آپریٹر عام طور پر وہ کچھ بھی کر سکتا ہے جو آپ بطور صارف فون پرکرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ اسرائیلی کمپنی کا اسپائی وئیر آپ کے فون سے ای میل چرانے کے ساتھ ساتھ اس ای میل کا نقصان دے جواب از خود تیار کرکے ارسال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، صارف کی آواز اور اوپن کیمرہ ہونے کی صورت میں فلم بندی بھی کرسکتا ہے، سکیورٹی اداروں کی توجہ صارف پر مرکوز کرنے کیلئے بے بنیاد پیغامات بناکر اسے ارسال بھی کرسکتا ہے، وہ آپ کے نجی پیغامات، آپ کی بزنس چیٹس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں، آپ کی تصاویر دیکھ سکتے ہیں، آپ کے پیغامات کو براؤز کر سکتے ہیں، آپ کے صوتی یادداشتوں کو سن سکتے ہیں، آپ کے نوٹ دیکھ سکتے ہیں، آپ کے رابطے پڑھ سکتے ہیں، آپ کے پاس ورڈ حاصل کر سکتے ہیں، اور کچھ ایسی چیزیں بھی کر سکتے ہیں مثلاً آپ کمرے میں ہونے والی گفتگو کو سننے کے لئے خاموشی سے مائیکروفون کو چالا سکتے ہیں یا کیمرہ آن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، واضح رہے کہ واٹس ایپ نے 2019ء میں اسرائیلی نگران فرم این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا، اسرائیلی فرم پر صحافیوں، سفارت کاروں، اعلیٰ سرکاری اہلکاروں اور سیاسی اختلاف رکھنے والےافراد سمیت ایک ہزار سے زائد صارفین کے فون ہیک کرنے میں غاصب اسرائیلی حکومت کے جاسوس ادروں کی مدد کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے فردی پرائیویسی پر بڑھتے ہوئے حملوں سےہائی ٹیک کی نئی دنیا میں داخل ہوتی انسانی برادری کیلئے کئی قسم کے خدشات کو نمایاں کرتا ہے، خاص طور پر حکومت یا کارپوریٹ جاسوسی کے لئے نجی کمپنیوں کی جانب سے اسپائی ویئر کا استعمال ہونا واٹس ایپ جو عالمی سطح پر محفوظ پیغام رسانی کے لئے استعمال ہوتی ہے جبکہ وہ اس قسم کے حملوں کو روکنے کے لئے فعال طور پر کام کر رہی ہے، یہ دلچسپ بات ہے کہ کس طرح اس قسم کی نگرانی اور جاسوسی کے حربے تیزی سے اسرائیلی فرموں سے منسلک ہو رہے ہیں، یہ دیکھتے ہوئے کہ این ایس او گروپ کو اسی طرح کی سرگرمیوں کے لئے جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، پیراگون سلوشنز کے اس نئے کیس کے ساتھ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ مسئلہ کتنا وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے، اس مسئلہ کا حل نکالنے کیلئےجو انسان کو حاصل قدرتی آزادی سے منسلک ہے، بین الاقوامی سطح پر اس مسئلہ کو فوری نہیں اُٹھایا گیا تو آج تواسرائیل اس میدان میں فردی رازداری کومذموم بنارہی ہے، کل یہ کھیل خطرناک حد تک انسانیت کو نقصان پہنچانے کے قابل ہوجائیگا۔