Close Menu
Meezan News

    With every new follow-up

    Subscribe to our free e-newsletter

    اختيارات المحرر

    ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن

    اکتوبر 14, 2025

    برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں

    اکتوبر 13, 2025

    پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی

    اکتوبر 12, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعرات, اکتوبر 16, 2025
    رجحان ساز
    • ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
    • برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
    • پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
    • غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
    • اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
    • امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
    • ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
    • اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید
    Meezan NewsMeezan News
    For Advertisment
    • ہوم
    • بریکنگ نیوز
    • تازہ ترین
    • پاکستان
    • عالم تمام
    • سائنس و ٹیکنالوجی
    • فن و فرھنگ
    • کالم و بلاگز
    • ہمارے بارے میں
    • رابطہ
    Meezan News
    You are at:Home»کالم و بلاگز»پاکستان میں اداروں کا سیاسی کردار کیوجہ سیاستدانوں کی اقتدار پرستی ہے
    کالم و بلاگز

    پاکستان میں اداروں کا سیاسی کردار کیوجہ سیاستدانوں کی اقتدار پرستی ہے

    shoaib87اپریل 28, 2024Updated:اپریل 28, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    تحریر: محمد رضا سید

    پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کے اندرونی حلقے واضح طور پر کہتے ہیں کہ فارم 47 کی بنیاد پر مسند اقتدار پر بیٹھائے گئی سیاسی جماعتوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے پاس وہ اختیار ہی نہیں ہے جو ایک نتیجہ خیز مذاکرات شروع کرنے کیلئے فریق مخالف کے پاس ہونا چاہیئے، تحریک انصاف کے اندر مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے والے طاقتور عناصر سمجھتے ہیں کہ ملک میں خون خرابہ اور انتشار و بدامنی ابتر معیشت کیلئے زہر قاتل ثابت ہوگی، تحریک انصاف کی حقیقی قیادت کو سال ہونے کو آیا جیل میں رکھا ہوا ہے وکلا اور خاندانی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سکینڈ ہنیڈ ہوتی ہے بالکل سکینڈ ہینڈ سامان کی طرح چل گیا تو بہت اچھا اور نہیں تو گھر پر بوجھ بن جاتا ہے، شہریار آفریدی کے بعد اب شبلی فرزا نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ عمران خان کا مقصود فوجی اسٹیلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کے ذریعے ملک کو ہَیجانی کَیفِیَّتسے نکالنا ہے تاہم مذاکرات سے قبل ٹی آر اوز پر اتفاق رائے کیا جائے اور پھر مذاکرات کا عمل شروع ہو کیونکہ عمران خان فوج کو سیاست سے ہمیشہ کیلئے علیحدہ کرنے کا عزم کرچکے ہیں لیکن اس کیلئے قابل ذکر سیاسی قوتوں سے بھی معاملات طے کرنا ہونگے، تاریخ پاکستانی سیاست کی اس سچائی کو نظرانداز نہیں کرسکتی کہ سیاست میں فوج کی اعلیٰ قیادت کے ملوث ہونے کی خواہش کیساتھ ساتھ سیاستدانوں کا قصور ہے جنھوں نے عوام کی حمایت سے اقتدار میں آنے کے بجائے چور دروازوں کا استعمال کرتے ہوئے فوج کو اپنی بیساکھی بنائی یہی وجہ ہے کہ عوام کی حمایت رکھنے والی سیاسی قوتوں اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کی کبھی نہیں بن سکی۔

    پاکستان میں عوامی راج کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ فوج مقتدرہ نہیں ہے، بڑی رکاوٹ تو خاندانوں اور برادری کی سیاست  ہے، اس طرز سیاست کے حامل شخصیات ظلم و جبر کے نظام کو مسلط کرنے کیلئے طاقتور قوتوں سے مراسم رکھتے ہیں اورانہی میں سے تعلق رکھنے والے چالاک عناصر ہماری فوج کو بھی استعمال کرلیتے ہیں، یہ وہ مقام ہوتا ہے جہاں فوجی مقتدرہ بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار شروع کردیتی ہے اور اقتدار کا مزہ لینا شروع کردیتی ہے، فوج کے اندرون اوپر سے نیچے تک یہ سوچ راسخ ہوچکی ہےکہ سویلین کو انھوں نے راستہ دیکھانا ہے، جب کوئی فاسد نظریہ جڑ پکر جائے تو اس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہوجاتا ہے اور یہ ایسی صورتحال کو جنم دیتا ہے جس سے نظری اور عملی تصادم کا راستہ کھل جاتا ہے، مئی 9 کے حادثات سے تحریک انصاف برات کا اعلان کرتی ہے لیکن اُس دن نظری اور عملی تصادم کے جابجا مظاہرے دیکھنے کو ملے اور اس صورتحال کے وجود میں آنے سے سیاسی اور بیوروکریٹک مفاد پرستوں اور دشمنوں نے بہت انجوائے کیا، ھماری فوجی مقتدرہ  نے بھی اس موقع پر دانشمندی کا ثبوت نہیں دیا اور اس حادثے کو زندہ رکھنے پر زور دیا جس نے ہر گزرتے دن عوامی بے چینی کو بڑھایا، اسی صورتحال کو تحریک انصاف کی حقیقی قیادت ڈی فیوز کرنے کیلئے فوجی مقتدرہ سے باقاعدہ مکالمہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کررہی ہے، اگر اس عمل میں کامیابی حاصل ہوگئی اور عوامی احساسات کو بھی مدنظر رکھ کر فیصلے کرلئے گئے تو پاکستان کی سیاست مذموم سازشوں سے پاک ہوجائے گی۔

    پاکستان کے موجودہ حالات میں فوجی مقتدرہ خاصی دباؤ میں ہے ججز کے خطوط، فوجی عدالتوں میں سویلین کے کیسز چلانا، جبر و تشدد سے عوام میں پیدا ہونے والا غصّہ اس بات کی متقاصی ہے کہ فوجی مقتدرہ کو پاکستان کی فوج کو سیاست کی دلدل سے نکالنے کی فکر کرنی چاہیئے کیونکہ ہمارے چاروں طرف دشمن تاک لگائے ہوئے ہیں، پاکستان کی چین کے علاوہ کوئی سرحد محفوظ نہیں ہے، پڑوسی ملکوں نے کھلی مداخلت جاری رکھی ہوئی ہے، بھارتی وزیر دفاع کہتے ہیں کہ اُن کی انٹیلی جنس نے پاکستان میں گُھس کر 20 افراد کو ہلاک کردیا، امریکی اور یورپی ملکوں کی ایماء پر کشمیر میں جہاد تقریباً ختم ہوچکا ہے، جسکا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مودی کی ہندو توا سے نظریاتی ہم آھنگی رکھنے والی حکومت نے کشمیریوں کے حقوق چھین لئے ہیں جبکہ پاکستانی تاجر و مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی بھارت سے تجارت کھولنے پر اصرار کررہے ہیں، امریکہ نے پاکستان کے میزائلز پروگرام سے مربوط چار غیرملکی کمپنیوں پر پابندی عائد کرکے ڈرانا دھمکانا شروع کردیا ہے، امریکہ جب کسی ملک پر پابندیاں لگانے کا عمل شروع کرتا ہے تو اس کا آغاز یوں ہی کرتا ہے، اگر عمران خان نے فوجی مقتدرہ سے بات چیت کا فیصلہ کرلیا ہے تو اس ریاستی ادارے کی قیادت کو بھی کشادہ دلی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جہاں تک اس مکالمہ شروع کرنے کی بات کرنے پر پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی اور مسلم لیگ(ن) کے سعد رفیق کی تنقید کی بات ہے اور پی ٹی آئی قیادت پر فوج کو سیات میں لانے کے خدشات پر مبنی الزامات کا تعلق ہے تو اِن دونوں حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ مسلم لیگ(ن) اور بالخصوص نوازشریف خاندان کی سیاست کا تعلق ہے تو وہ فوجی قیادت کی مہربانیوں کی مرہون منت ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے فیصل کنڈی نوجوان ہیں انہیں نہیں معلوم کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل یحییٰ سے ڈیل کرکے مجیب الرحمٰن کو الگ ملک بنادیا تاکہ وہ موجودہ پاکستان کے وزیراعظم بن سکیں، بے نظیر بھٹو جنرل ضیا سے ڈیل کرکے لاہور پہنچیں اور جنرل بیگ سے ڈیل کرکے وہ وزیراعظم بنیں دوسری مرتبہ وہ جنرل کاکڑ کی مہربانیوں کے نتیجے میں اقتدار میں آئیں، تیسری مرتبہ بے نظیر بھٹو جنرل پرویز مشرف سے این آر او لیکر پاکستان پہنچیں مگر زندگی نے بیوفائی کی اور اقتدار کے مزے آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے لئے2022ء میں جنرل باجوہ سے تاریک راتوں کی ملاقاتوں سے کون واقف نہیں جس کے نتیجے میں وہ ایک بار پھر صدر بن گئے، میرا خیال نہیں کہ عمران خان اپنے اقتدار کیلئے فوجی مقتدرہ سے کوئی رعایت مانگیں گے، اگر یہ خیال درست ہوا تو پاکستان ترقی اور خوشحال کی طرف ضرور گامزان ہوجائے گا۔

    فوج سے مذاکرات
    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleپاکستان میں ملٹی نیشنل دواساز کمپنی کی دوا غیر معیاری اعلیٰ عہدیداروں کو سزا
    Next Article تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے اِستعفا دینے کے آپشن پر غور شروع کردیا
    shoaib87
    • Website

    Related Posts

    برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں

    اکتوبر 13, 2025

    غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے

    اکتوبر 11, 2025

    اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎

    اکتوبر 10, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    تبصرہ کرنے سے پہلے آپ کا لاگ ان ہونا ضروری ہے۔

    مقبول مضامين

    ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن

    اکتوبر 14, 2025

    برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں

    اکتوبر 13, 2025

    پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی

    اکتوبر 12, 2025

    غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے

    اکتوبر 11, 2025
    پاکستان
    پاکستان اکتوبر 14, 2025

    ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن

    پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تیزی نے انسانی حقوق کے نگران اداروں میں…

    برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں

    اکتوبر 13, 2025

    پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی

    اکتوبر 12, 2025
    ہمیں فالو کریں
    • Facebook
    • YouTube
    • TikTok
    • WhatsApp
    • Twitter
    • Instagram
    Visitor Counter
    1163331
    Most Watched

    امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے

    اکتوبر 9, 202516,420 Views

    پاکستان میں جمہوریت کا زوال 165 ملکوں میں 124ویں نمبر پر آگیا، 10 بدترین ملکوں میں شامل

    فروری 28, 202516,338 Views

    غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کا منصوبہ پر اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

    مئی 5, 202516,193 Views
    Editor's Picks

    ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن

    اکتوبر 14, 2025

    برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں

    اکتوبر 13, 2025

    پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی

    اکتوبر 12, 2025
    © 2025 میزان نیوز
    • Home

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.