پنجاب میں 2 سو سے زائد پولیس افسران اور اہلکاروں کے منشیات فروشی اور اُن کی سہولت کاری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، لاہور سمیت 10 اضلاع کے 234 پولیس افسران اور اہلکاروں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے، فہرست میں شامل لاہور کے 30 پولیس ملازمین منشیات فروشوں کے سہولت کار ہیں یا مبینہ طور پر براہ راست منشیات فروشی میں ملوث ہیں، پنجاب بھر میں 35 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، منشیات فروشی میں ملوث اہلکار بطور سب انسپکٹر، اے ایس آئی،کانسٹیبل اور ڈرائیور مختلف تھانوں میں تعینات ہیں، رپورٹ میں کہا گیا کہ جیو ٹیگنگ کے مطابق منشیات فروشوں کی سہولت کاری میں ملوث صرف 2 اہلکار جیل میں تعینات ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے متعلقہ منشیات فروش گینگز کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل ہے، پنجاب پولیس کے منشیاف فروشی اور سہولت کاری کے علاوہ بھی جرائم میں ملوث ہے لوگوں کو مختصر مدت کیلئے اغواء کرکے تاوان وصول کرنا، 9 مئی کے کی اوپن ایف آئی آر میں پنجاب کے شہریوں کو نامزد کرکے تفتیش کے بہانے بھاری رشوت لینا شامل ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب پولیس کو نوازشریف فیملی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے جبکہ 9 مئی کے بعد پنجاب پولیس کو سیاسی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کیلئے بھرپور طریقے سے استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں پنجاب پولیس کی پروفیشنل صلاحیتوں کو نقڈان پہنچنے کے علاوہ جرائم کی طرف راغب ہوئی ہے، لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جرائم بڑھنے کی ایک وجہ مقتدر افراد کی جانب سے پولیس کو سیاست کیلئے استعمال کرنا ہے، نگراں دور حکومت کے دوران ستمبر 2023ء تک لاہور پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار جاری کئے جس کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کی وارداتوں میں 32 فیصد جبکہ کار اور موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، نواز لیگ کے برسراقتدار آنے کے بعد لاہور میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا اور صرف چند دنوں میں شہر بھر میں جرائم کی 74 ہزار27 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
2 تبصرے
پنجاب پولیس کے اعلیٰ اہلکاروں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے گا اور وہ وقت آئے گا جب یہ ہوکر رہے گا
آئی جی پنجاب تو شکل سے منشیات فروشوں کا سرپرست لگتا ہے