ایران کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی شہادت مزاحمتی تحریک کو مزید مستحکم بنائے گی اور اُن کی شہادت فلسطینی عوام کو مزاحمت کی راہ پر گامزن کرنیکا باعث بنے گی، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعہ کے روز کہا کہ سنوار موت سے نہیں ڈرتے تھے بلکہ وہ فلسطینی کاز کیلئے شہادت کے خواہشمند تھے اور انہوں نے میدان جنگ میں آخری دم تک بہادری سے لڑا، سنوار جمعرات کو غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے، حماس نے جمعہ کے روز قتل کی خبر کی تصدیق کی اس خبر کو جمعرات کے روز اسرائیلی فوج نے بریک کی تھی، عباس عراقچی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ فلسطینی اور غیر فلسطینیوں سمیت پورے خطے کے مزاحمتی جنگجوؤں کے لئے محرک کا باعث ہے، ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے زور دے کر کہا کہ ایران اور دنیا بھر میں بے شمار دیگر ممالک فلسطینی عوام کی آزادی کے لئے سنوار کی بے لوث جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں، اور مقبوضہ فلسطین کی غاصب اسرائیل کے قبضے سے آزادی کا مقصد پہلے سے کہیں زیادہ زندہ ہے۔
دریں اثنا، ایران کی وزارت خارجہ نے جمعہ کی سہ پہر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سنوار انسانی عزت کے لئے جدوجہد کرنے والوں کی جسمانی طور پر عدم موجودگی سے مکتب اور مزاحمت کے راستے کو کمزور نہیں کیا جاسکتا، اس کے برعکس ان کی باعزت موت ان کے نصب العین کی صداقت کی مضبوطی کی تصدیق کرتی ہے اور ان لوگوں کو حوصلہ دے گی جو عزت اور وقار کے راستے پر چلتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ نے فلسطینی رہنماؤں اور اشرافیہ کے قتل کے اسرائیلی حکومت کے جرم کی شدید مذمت کی، جسے مقبوضہ فلسطین میں حالیہ 13 ماہ کے نسل کشی کے منصوبے کے تحت نافذ کیا گیا ہے، اس میں مزید کہا گیا کہ اسلحہ فراہم کرنے والے اور ساتھ ہی اسرائیلی حکومت کے مالی اور سیاسی حامی بالخصوص امریکہ ایسے جرائم میں ساتھی اور شراکت دار ہیں، ایرانی وزارت نے سنوار کو فلسطین کی آزادی کا ایک بڑا ہیرو قرار دیا جس نے اپنی زندگی کے 22 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے، سنوار اسرائیلی قبضے اور جبر کے خلاف مزاحمت کے ایک مضبوط درخت کی ایک شاخ تھے، اُنھوں نے اپنی پوری زندگی فلسطینی عوام کے قانونی اور انسانی حقوق کی بحالی اور نسل پرست حکومت سے نجات دلانے کی جدوجہد میں صرف کی ہے۔