سمندری طوفان ریمل اتوار کی رات بنگلہ دیش اور انڈیا کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا جس کی وجہ سے تیز ہواؤں اور موسلا دھار بارش نے ان علاقوں میں تباہی مچائی، بنگلہ دیش اور بھارت میں طاقتور طوفان کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوگئے، ہزاروں گھر تباہ، سمندری دیواریں ٹوٹ گئیں اور شہروں میں سیلاب آ گیا، پیر کو سائیکلون ریمل کے ٹکرانے کے ایک دن بعد آندھی اور موسلا دھار بارش نے اپنا سامان بچانے کی کوشش کرنے والے علاقہ مکینوں کے لئے مشکلات کھڑی کردیں، ملک کے قدرتی آفات کے وزیر مملکت محب الرحمٰن نے صحافیوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں سمندری طوفان میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے، ان میں چند لوگ ڈوب گئے جبکہ دوسرے گھروں کے منہدم ہونے سے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے، ریاست مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار سمیت گپتا کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں کم از کم 6 افراد ہلاک ہوئے، اس میں سے 3 لوگ بجلی کا کرنٹ لگنے سے جبکہ دیگر ملبے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے، متاثرہ علاقے کے ایک رپورٹر نے بتایا کہ طوفانی لہروں سے گاؤں تباہ ہوگئے، ٹین کی چھتیں اکھڑ گئیں، درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور بجلی کی تاریں کٹ گئیں۔
بھارت کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا کہ سال کا پہلا سمندری طوفان ریمل بنگلہ دیش کے جنوبی ساحل پر واقع مونگلا بندرگاہ اور اس سے ملحقہ ساگر جزائر سے ٹکرانا شروع ہوا اور ہوا کی رفتار 135 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی انہوں نے بنگلہ دیش میں ہونے والے نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طوفان کے نتیجے میں کل 37 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، طوفان سے 35 ہزار 483 گھر تباہ ہوئے اور مزید ایک لاکھ 15 ہزار 992 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، دوسری جانب بنگلہ دیش کے موسمی ماہرین نے منگل کو اس مہلک طوفان کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیا، انڈیا میں کولکتہ ہوائی اڈہ پیر کو ایک دن کے لئے بند کر دیا گیا، بنگلہ دیش نے جنوب مشرقی شہر چٹوگرام کا ہوائی اڈہ بھی بند کر دیا اور وہان سے آنے اور جانے والی اندرون ملک تمام پروازیں منسوخ کر دیں، بنگلہ دیش نے چٹاگانگ میں ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ پر سامان اتارنے اور لادنے کا کام بھی معطل کردیا ہے اور احتیاط کے طور پر 12 سے زیادہ بحری جہازوں کو گہرے سمندر میں منتقل کردیا ہے۔