پنجاب کے مختلف اضلاع میں خسرہ سے متاثرہ 245 بچے رپورٹ ہوئے، یاد رہے دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات میں کمی کی وجہ سے زیادہ تر متاثر مریض رپورٹ ہی نہیں ہوتے، صحت کے شعبے سے وابستہ مبصرین اور تجزیہ نگار خسرہ وباء کے پھیلاؤ پر قابو نہ پانے کو مریم نواز کی پنجاب حکومت کی پہلی بڑی ناکامی سے تعبیر کررہے ہیں، بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ مریم نواز جب سے وزیراعلیٰ کے منصب پر بیٹھائی گئیں ہیں اُن کا زیادہ تر ورک سوشل میڈیا پر اپنی پرفارمنس کے اظہار پر ہے اور اسی وجہ سے وہ شدید تنقید کی زد میں بھی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما انہیں ٹک ٹاکر وزیراعلیٰ کہتے ہیں، صوبہ پنجاب سے موصولہ رپورٹس کے مطابق 31 مئی 2024ء کو صوبہ بھر سے خسرہ سے متاثرہ 245 بچے رپورٹ ہوئے لاہور میں سب سے زیادہ 45 بچوں میں خسرے کی تصدیق ہوئی، لاہور میں خسرے سے متاثرہ مریض بچوں کی تعداد 296 ہوگئی، صوبہ بھر میں 24 گھنٹے کے دوران ایک بچے کی ہلاکت بھی رپورٹ ہوئی، ہلاک ہونے والے بچے کا تعلق بھکر سے ہے، فیصل آباد اور گجرانوالہ سے 22 اور خانیوال سے 28 بچوں میں خسرے کی تصدیق ہوئی ہے، رواں سال صوبہ بھر سے خسرے کے 2 ہزار 582 کیسز اور 17 ہلاکتیں رپورٹ ہوچکیں ہیں۔
دوسری طرف سندھ حکومت نے پنجاب میں خسرہ کی پھیلتی وباء کے بعد پنجاب سے آنے والے مسافرین پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے، صوبائی محکمہ صحت نے خسرہ سے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے، اُدھر اس ہفتے کے آغاز پر جیکب آباد میں خسرہ کی وباء نے 2 معصوم بچوں کی جان لے لی تھی جبکہ سینکڑوں بچے اس وباؤ سے متاثر ہوچکے ہیں، تحصیل ٹھل کے گاؤں شیخ محمد پہوڑ میں خسرہ کی وباء کے باعث دو معصوم بچے خلیل احمد اور مومن پہوڑ جاں بحق ہو گئے جبکہ ضلع بھر میں سینکڑوں بچے خسرہ کی وباء میں مبتلا ہوکر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، رواں ماہ کے دوران تحصیل ٹھل میں 5 بچے خسرہ کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں، ضلع میں خسرہ کی وباء تیزی سے پھیل رہی ہے لیکن محکمہ صحت کی جانب سے اس کی روک تھام کیلئے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ خسرہ پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں اور معصوم بچوں کی زندگیاں بچائی جائیں۔