برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزرا اِتمیر بین گور اور بیزالل اسموترچ کے خلاف پابندیوں پر غور کررہی ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت اسرائیلی وزرا پر پابندیاں لگائے گی؟ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ہم اس پر غور کررہے ہیں کیونکہ مغربی کنارے میں انتہائی تشویشناک سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ وزراء نے صریحاً مکروہ بیانات دیئے ہیں، اسرائیل کے وزیر قومی سلامتی اِتامیر بین گور اور وزیر خزانہ بیزالل اسموترچ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے قیام کے پر زور حامی ہیں جو کہ عالمی قانون کے تحت غیرقانونی اقدام ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ کا فلسطین میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو آزاد کرانے کیلئے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو بھوک سے مارنے کو جائز قرار دینا انتہائی ہولناک بات ہے، اس سے قبل رواں ہفتے سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے انکشاف کیا تھاکہ سابق حکومت اسرائیل کے انتہاپسند سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہی تھی، لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے کیئر اسٹارمر کی حکومت منگل کو پہلے ہی اسرائیلی آباد کاروں کی 7 اسرائیلی چوکیوں اور تنظیموں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے مغبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی آبادکاروں اور صہیونی فوج کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حملے بڑھ گئے ہیں، برطانوی وزیراعظم نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکنے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کیلیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانا ہوں، دریں اثنا برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا ہے کہ شمالی غزہ میں 2 ہفتے سے کسی قسم کی خوراک داخل نہ ہونے کی اطلاعات پر برطانیہ، فرانس اور الجیریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، یاد رہے کہ برطانیہ نے انسانیت کے خلاف اسرائیلی فوج کے جرائم کے ضمن میں تل ابیب کو بعض ہتھیاروں کی سپلائی پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے بعد فرانس اور اٹلی نے بھی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی ہے، تاہم مغربی ملکوں کے یہ اقدامات اسرائیل کو پُر تشدد کارروائیوں سے روکنے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ امریکہ اسرائیل کی مالی اور فوجی مدد بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔