فرانس نے ملٹری نیول ٹریڈ شو میں اسرائیلی کمپنیوں کی شرکت پر پابندی عائد کردی ہے، تازہ ترین پیش رفت دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے کشیدہ تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے، پیرس نے پہلے ہی رواں برس اسرائیلی کمپنیوں کی ملٹری ٹریڈ شو میں شرکت پر پابندی عائد کردی تھی، فرانسیسی وزارت دفاع نے اس وقت کہا تھا کہ صدر ایمانیول میکرون کی جانب سے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیے جانے کے بعد کمپنیوں کیلئے حالات مناسب نہیں رہے ہیں، وزارت دفاع، وزیر خارجہ، اسرائیلی سفارتخانے اور 4 سے 7 نومبر تک جاری رہنے والی سالانہ بحری نمائش کو منعقد کرنے والی تنظیم یورو نیول نے تبصروں کی درخواستوں پر کوئی ردعمل نہیں دیا, برطانوی اور اسرائیلی وزرائے اعظم کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب حالیہ ہفتوں میں پیرس نے واشنگٹن کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 21 روزہ جنگ بندی کو بچانے کیلئے کوششوں کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد طویل مدتی سفارتی حل کیلئے بات چیت کے دروازے کھولنا تھا، جس وقت فرانس اور امریکا یہ سمجھ رہے تھے کہ اسرائیل شرائط پر رضامند ہے، اس نے اگلے روز حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ پر میزائل حملے کرکے انہیں حیرت میں مبتلا کردیا، حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کا کوئی امکان نہیں ہے، پیرس نے لڑائی بند ہونے کے بعد سفارتی حل کے لئے پیرامیٹرز طے کرنے کی کوشش پر توجہ مرکوز کر دی ہے۔
دریں اثنا صدر میکرون نے حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو اور ان کی حکومت کو ناراض کیا ہے، خاص طور پر جب جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج پر اسرائیل فوج نے فائرنگ کی تو انہوں نے اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا، فرانسیسی حکام کے مطابق منگل کو فرانسیسی صدر نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ نتن یاہو کو نہیں بھولنا چاہیئے کہ ان کے ملک کا قیام اقوام متحدہ کے فیصلے کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل بیروٹ نے بیان کی شدت کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ یہ عام تبصرہ تھا جس کا مقصد اسرائیل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے احترام کی اہمیت کو یاد دلانا تھا، فرانسیسی صدر کے بیان کے جواب میں نتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں فرانسیسی حکوت کے نازی جرمنی سے اشتراک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اسرائیل کا قیام ہمارے ہیروز کے خون سے لڑی گئی جنگ آزادی کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا، جن میں سے بہت سے ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے تھے اور اس میں فرانس کی ویچی حکومت بھی ملوث تھی، دو سفارت کاروں کہنا ہے کہ حالیہ بیانات لبنان میں ثالثی کی فرانسیسی کوششوں کیلئے مددگار نہیں جوکہ آئندہ ہفتے پیرس میں ایک کانفرنس کی میزبانی کرنے جارہا ہے، نیتن یاہو نے پیرس کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس پر جنوبی افریقہ اور الجزائر کو مدعو کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جو ان کے مطابق اسرائیل کو اپنے دفاع کے بنیادی حق سے محروم کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور حقیقت میں اس کے وجود کے حق کو ہی مسترد کرتے ہیں۔