بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی ضلع کیچ کے علاقے تربت میں ایک بس پر حملے میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں، بلوچستان حکومت کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق اس حملے میں سویلینز سمیت سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، دھماکا تربت کے نواحی علاقے نیو بہمن میں شاہ زئی ہوٹل قریب پیش آیا جس کے نتیجے میں 35 افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، کیچ کے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس حملے میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 25 افراد زخمی ہوئے ہیں، پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا، دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک پیغام میں اسے فدائی حملہ قرار دیتے ہوئے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تاہم پاکستانی فوج کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا، دھماکہ تربت شہر سے آٹھ کلومیٹر دور بہمن کے علاقے میں ہوا، حکومتِ بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے اس دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دھماکے کی زد میں ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ ذوہیب محسن کی گاڑی بھی آئی، جس میں وہ معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے تربت کے نواحی علاقے میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے درندے انسان کہلانے کے حقدار نہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔