ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغامات کا جواب دیتے ہوئے تصدیق کی کہ اُن کی اسٹارک لنک کمپنی کے حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں جبکہ وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی اسٹار لنک پاکستان میں رجسٹرڈ ہوچکی ہے، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پاکستان کے انٹرنیٹ کاروبار میں اسٹار لنک کے داخلے کی صورتحال سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ رجسٹرڈ ہے اور لائسنسنگ کا عمل جاری ہے، اس کے ساتھ ہی کچھ صارفین نے ٹیسلا، ایکس اور اسٹار لنک کے مالک ایلون مسک کو ٹیگ کرتے ہوئے درخواست کی کہ وہ پاکستان میں سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروسز فراہم کریں، ایک صارف نے لکھا کہ پیارے ایلون مسک! براہ مہربانی اسٹار لنک کو پاکستان لائیں، ہمارے لوگوں کو بالخصوص دور دراز علاقوں میں بہتر انٹرنیٹ کی ضرورت ہے، ایکس جیسے پلیٹ فارمز تک رسائی بھی یہاں محدود ہے، اسٹار لنک لاکھوں لوگوں کو جوڑ سکتا ہے، ایک اور انٹرنیٹ صارف نے ایلون مسک کو مخاطب کرکے لکھا کہ پاکستان اسٹار لنک کے ساتھ مستقبل میں داخل ہونے کی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے، جہاں ہر شہری کو رابطوں کے قیام اور ترقی کرنے کا موقع ملے گا، براہ مہربانی اسٹار لنک کو کل کے لئے ہمارا پٰل بننے دیں، ایلون مسک نے صارف کی پوسٹ پر جواب دیا کہ ہم حکومت سے منظوری کے منتظر ہیں، رجسٹریشن کا عمل نیشنل اسپیس ایجنسی (این ایس اے) کے پاس ہے، جو اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن ہے۔
اپریل 2024ء میں حکومت نے نیشنل اسپیس ایکٹیویٹیز رولز 2024 کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کا اطلاق پاکستان کی حدود کے اندر کی جانے والی خلائی سرگرمیوں پر ہوتا ہے، قوانین کے تحت قومی خلائی ایجنسی پاکستان میں غیر ملکی سیٹلائٹ ڈیٹا حاصل کرنے، تقسیم کرنے اور فروخت کرنے کے لئے غیر ملکی سیٹلائٹ آپریٹرز کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ کرنے کی مجاز ہوگی، وزارت آئی ٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ رجسٹریشن کے عمل کے بعد سیٹلائٹ ڈیٹا آپریٹر لائسنس کے حصول اور خدمات شروع کرنے کے لئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ساتھ رابطہ کرے گا، تقریباً 6 آپریٹرز اس وقت عالمی سطح پر سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ خدمات فراہم کر رہے ہیں اور نئے کھلاڑی بھی میدان میں داخل ہو رہے ہیں، جن میں اسٹار لنک، ایمیزون، ون ویب اور ایک چینی آپریٹر شامل ہیں، دریں اثنا این ایس اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی نے بھی پاکستان کی انٹرنیٹ مارکیٹ میں داخل ہونے کے لئے معلومات حاصل کرلی ہیں، زمین کے نچلے مدار میں چلنے والے سیٹلائٹ سے انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتے ہیں، جو دور دراز علاقوں میں بھی مسلسل نشریات یا ڈیٹا کوریج فراہم کرسکتے ہیں جہاں ریڈیو ٹاور یا فائبر کیبل نیٹ ورک موجود ہیں، تاہم عہدیدار نے مزید کہا کہ اب تک صرف مالدیپ نے اسٹار لنک کو جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں لائسنس دیا ہے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سمیت تمام ممالک زمین کے نچلے مدار سے سیٹلائٹ خدمات کے تکنیکی پہلوؤں کا تجزیہ کر رہے ہیں۔