ایران کے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عراق میں امریکی قابض افواج کی غیر قانونی موجودگی گزشتہ روز دارالحکومت تہران میں عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی سے ملاقات کے دوران آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ عراق جتنا زیادہ خوشحال اور محفوظ ہوگا ایران کیلئے اتنا ہی زیادہ فائدہ مند ہے، رہبر معظم نے عراق میں خوشحالی اور سلامتی کے حوالے سے عراقی وزیراعظم سوڈانی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا، رہبر انقلاب اسلامی نے عراق میں امریکی قابض افواج کی غیر قانونی موجودگی کو اس مسلم ملک کے عوام اور حکومت کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایسے آثار اور شواہد موجود ہیں جس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ امریکی فوج کی موجودگی کی مدت کو بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، اُنھوں نے کسی مخصوص انٹیلی جنس اطلاع کا ذکر کئے بغیر اس بات کا اشارہ کیا کہ امریکی فوج کی عراق میں موجودگی اس ملک کیلئے خطرناک ہے، انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کو عراق سے نکالنے کیلئے سخت کوششوں کی ضرورت ہوگی اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ جب بھی عراقی قوم نے فیصلہ کرلیا تو امریکی فوج کو بھاگنے سے کوئی نہیں روک سکے گا، اُنھوں نے یاد دلایا کہ امریکہ نے 2003 میں سابق عراقی آمر صدام حسین کے قبضے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے کا بہانہ بناکر اس ملک مسلم پر حملہ کردیا جبکہ امریکی الزامات مکمل طور پر غلط ثابت ہوئے، اس کے بعد 2014 میں داعش دہشت گرد گروہ کا بہانہ بناکر ایک بار پھر امریکی فوج عراق میں داخل ہوئی جبکہ اس وقت تو اقوام متحدہ کا مینڈیٹ بھی حاصل نہیں تھا۔
تاہم امریکہ کی قیادت میں مغربی اتحاد میں شامل فوج داعش کے خلاف بڑی حد تک غیر موثر ثابت ہوئیں، جسے بالآخر عراقی مسلح افواج نے ملک کے پاپولر موبلائزیشن یونٹس جو حشد الشعبی کے نام سے مشہور ہیں کی حمایت سے شکست دی، دہشت گرد گروپ کو 2017 کے آخر میں ملک کے شمال میں واقع اس کے صدر مقام موصل سے نکال دیا گیا، اس کے باوجود امریکہ وہاں موجود ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے عراق کی حکومت اور عوام کے درمیان مضبوط تعلقات پر زور دیتے ہوئے عراق کے مختلف فرقوں اور نسلوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کو اہم قرار دیا، اُنھوں نے کہا کہ پاپولر موبلائزیشن فورسز (حشد الشعبی) عراق میں طاقت کا ایک اہم سرچشمہ ہے اور انہیں محفوظ رکھنے اور مزید مضبوط کرنے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئیں، اُنھوں نے عراقی وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے میں بیرونی حکومتوں کا کردار واضح ہے، عراقی وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ ایرانی دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات اور معاہدوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید وسعت اور گہرے ہوں گے، سوڈانی نے عراق میں طاقت کے اجزاء کے طور پر عراق کی سرکاری عسکری تنظیم موبلائزیشن فورسز کو قومی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظہر قرار دیا۔