تحریر: محمد رضا سید
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کے دوران یوکرین کی سلامتی کیلئے کوئی بھی ٹھوس امریکی ضمانتیں حاصل کرنے میں ناکام رہے، ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں میکرون سے ملاقات کی، جہاں امریکی صدر نے ماسکو کی مذمت کرنے سے گریز کرتے ہوئے روس اور یوکرین کے درمیان دشمنی کے خاتمے کی خواہش کا اعادہ کیا، صدر میکرون نے اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ یوکرین میں ایک مضبوط اور دیرپا امن تو چاہتے ہیں لیکن اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے باشندوں کیلئے مضبوط اور قابل اعتماد تحفظ کی ضمانتیں ہونی چاہئیں، ایمانوئل میکرون صدر ٹرمپ سے کیف کی سلامتی اور وہاں عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے امریکہ سے یقین دہانیاں حاصل کرنے واشنگٹن پہنچے تھے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد وہ شدید مایوس نظر آئے اور اسی دوران اُنھوں نے یورپی رہنما سے نہایت عجلت میں ویڈیو کانفرنس کی اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کے نتائج سے یورپی ملکوں کی قیادت کو آگاہ کیا، اس وقت یورپ اور امریکہ کے درمیان جن اہم معاملات پر اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں اُن میں یوکرین کی حمایت سے امریکہ کی دستبرداری اور واضح طور پر روس کی طرف امریکی جھکاؤ ہے، گرین لینڈ کو امریکی ملکیت میں لینے کے معاملے پر یورپ میں عمومی تشویش میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے نیٹو فوجی اتحاد کا مستقبل بھی داؤ پر لگا ہوا ہے۔
میکرون نے کہا کہ ٹرمپ نے یوکرین کو روس کے خلاف یکطرفہ طور پر جنگ بند کرنے کا اشارہ کسی بھی طرح کے وعدے کے بغیر کیا ہے لہذا یوکرین کی سلامتی اور جغرافیائی سالمیت کے سوال پر اسٹریٹجک ابہام باقی ہے، یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے یوکرین میں ممکنہ امن فوج کی تعیناتی پر امریکہ کی لاتعلقی کو سنگین نتائج پر مبنی قرار دیا ہے، ایک اور سینئر یورپی اہلکار نے اپنے جائزے میں دو ٹوک کہا کہ میکرون، ٹرمپ ملاقات وقت کا ضیاع تھا، ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ یوکرین کی سکیورٹی کی بہت زیادہ ضمانتیں نہیں دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی بوجھ یورپی یونین کو اٹھانا چاہیے، انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ یوکرین میں کوئی امریکی فوجی نہیں بھیجا جائے گا حالانکہ یورپی یونین کے حکام اب بھی مبینہ طور پر امید لگائے ہوئے ہیں کہ واشنگٹن امن فوجیوں کو انٹیلی جنس، فضائی دفاع اور لاجسٹکس کی مدد فراہم کر سکتا ہے، وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اگر ماسکو اور کیف جنگ بندی پر پہنچ جاتے ہیں تو برطانیہ اور فرانس، یوکرین میں 30,000 امن فوجیوں کی تعیناتی کے منصوبے پر کام کررہے ہیں لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مد میں ایک ڈالر بھی خرچ کرنے کو تیار نہیں ہیں، برطانیہ اور یورپی یونین کا منصوبہ ہے کہ یوکرین میں تعینات کی جانے والی امن فوج اس ملک کی اہم تنصیبات کی حفاظت کرئے جبکہ روس نے بارہا یوکرین میں یورپ کے امن فوجیوں کی تعیناتی کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یورپی فوجوں کو روس جائز ہدف کے طور پر سمجھے گا، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ یوکرین میں امن دستوں کی آڑ میں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی ماسکو کو ہرگز قبول نہیں ہوگی۔یوکرین کے رہنما ولادیمیر زیلنسکی نے تسلیم کیا ہے کہ امریکہ کیف کو وہ حفاظتی ضمانتیں فراہم نہیں کرے گا جو وہ دستخط شدہ معاہدے کے حصّے کے طور پر چاہتا ہے جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے نایاب زمینوں کے ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی، تاہم دی اکانومسٹ نے باوثوق ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ زیلنسکی اس معاملے پر کسی ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے جس میں یوکرین کیلئے وسیع تر حفاظتی ضمانتیں شامل نہ ہوں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے یوکرین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کے اختلافات کا برملا مظاہرہ کیا، روس کے ساتھ فوری جنگ بندی کے معاہدے کیلئے صدر ٹرمپ کے اصرار پر امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات بے نقاب ہوچکے ہیں ٹرمپ اور میکرون نے برسوں کے اچھے تعلقات پر مبنی دوستانہ تعلقات کا دکھاوا کیا لیکن میکرون نے واضح کیا کہ وہ کچھ اہم معاملات پر ٹرمپ سے متفق نہیں ہیں، صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر کہا مگر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو ڈکٹیٹر کہنے سے انکار کر دیا حالانکہ دونوں ملکوں میں کسی نہ کسی طرح کی آمریت قائم ہے البتہ روس میں انتخابات ہوتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں فروری 2024ء کے انتخابات ہوئے تھے مگر یوکرین جنگ کو بہانہ بناکر انتخابات کرانے سے گریز کرتا ہے اور یہی دکھتی رگ صدر ٹرمپ نے پکڑ لی ہے۔
ٹرمپ نے جلد از جلد جنگ بندی کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کیلئے ایک بندوبست کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک بار ڈیل ہو جائے جس کے بعد وہ روسی صدر پوٹن سے ملاقات کے لئے ماسکو جاسکتے ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے یوکرین دیئے گئے ہتھیاروں کی لاگت کی وصولی کیلئے یوکرین کے ساتھ معدنیات پر محصولات کے اشتراک پر مبنی معاہدے تک پہنچنے میں پیشرفت کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ زیلنسکی معاہدے پر مہر لگانے کیلئے اس ہفتے یا اگلے ہفتے امریکہ آئیں گے، ٹرمپ اور ان کی ٹیم یوکرین کے ساتھ معدنیات کی آمدنی کے اشتراک کے معاہدے پر بات چیت کررہی ہے تاکہ وہ یوکرین جنگ پر لگائی گئی کچھ رقم واپس لے سکیں جو بائیڈن کی سابقہ انتظامیہ نے روس کو پسپا کرنے کے لئے ہتھیاروں کی شکل میں کیف کو بھیجی تھی جبکہ صدر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے یوکرین سے معدنی دولت میں 500 بلین ڈالر کے امریکی مطالبات کو مسترد کردیا ہے، یوکرین کے بارے میں ٹرمپ کے سخت موقف اور تنازعہ پر ماسکو کی طرف رجوع کرنے پر یورپ میں خطرے کی گھنٹی بج رہی ہیں اور اسی دوران برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر بھی ہفتے کے آخر میں ٹرمپسے ملاقات کرنے واشنگٹن پہنچ رہے ہیں، امریکہ اور یورپ کے درمیان رومانس ختم ہورہا ہے اسکی بنیادی وجہ یورپ اور امریکہ کا بدترین اقتصادی بحران کی طرف سفر کا آغاز ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ملک کو بچانے کی کوشش کے دوران پاگل پن کا مظاہرہ کررہے ہیں جو یقیناً دنیا کیلئے خطرات ثابت ہوگا۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
بدھ, مارچ 12, 2025
رجحان ساز
- سانحہ جعفر ایکپسریس دو سو تابوت کوئٹہ سے روآنہ، حملہ ناقابل برداشت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- جعفر ایکسپریس پر حملہ: مسلح افراد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں میں روپوش ہوگئے 13 حملہ آور ہلاک
- جعفر ایکسپریس حملہ بلوچ لبریشن آرمی نے 400 مسافروں کو یرغمال بنالیا سکیورٹی ادارے متحرک
- امریکا کیلئے یورپ کے دفاع کی قیمت ادا کرنیکا کوئی مطلب نہیں، نیٹو کا مستقبل خطرات سے دوچار
- اسپین اور اٹلی میں پاکستانی شدت پسند مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے خلاف آپریشن گیارہ افراد گرفتار
- امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات مسلط کررہا ہے، آیت اللہ خامنہ ای
- ٹرمپ نے یو ایس ایڈ ذریعے سیاسی مداخلت اور پالیسیاں مسلط کرنے کے بجائے تجارت کو حربہ بنالیا
امریکہ، یوکرین پر ایک ڈالر خرچ کرنے کیلئے تیار نہیں میکرون، ٹرمپ ملاقات وقت کا ضیاع رہی
یورپ اور امریکہ کا بدترین اقتصادی بحران کی طرف سفر کا آغاز ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ملک کو بچانے کی کوشش کے دوران پاگل پن کا مظاہرہ کررہے ہیں جو یقیناً دنیا کیلئے خطرات ثابت ہوگا