تحریر : محمد رضا سید
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی کے بعد یوکرین کے رہنما ولادیمیر زیلنسکی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بہتر کریں، جمعہ کو ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تلخ کلامی کو مارک روٹے نے بدقسمتی قرار دیا ہے، مارک روٹے نے زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں انہیں امریکی فوجی امداد اور سیاسی حمایت کی یاد دلائی، خاص طور پر 2019 میں جیولین اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی فراہمی، جو 2022 میں تنازعہ بڑھنے پر یوکرین کے دفاع کے لئے اہم تھے، امریکی اور یوکرینی صدور کے درمیان یہ ملاقات یوکرین میں قیمتی معدنیات کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لئے رکھی گئی تھی، یوکرین کے صدر اور ٹرمپ کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے نے تناؤ کی شکل اختیار کرلی، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے، جو کھیل کھیلا گیا اُس نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی ناشاستگی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا یعنی ایک سابق مسخرے نے چند دقیقوں میں دنیا کی ایک سپر پاور کے صدر کو ننگا کردیا، یوکرین وہ ملک ہے کو تنہا اپنی جغرافیائی حدود کا دفاع بھی نہیں کرسکتا اب اگر زینسکی امریکی صدر سے اپنے رویئے پر معذرت بھی کرلیں تو امریکہ کی سفارتکاری کو پہنچنے والا نقصان پورا نہیں ہوسکتا، نیٹو کے سربراہ نے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد کو تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جو کیف کا سب سے بڑا ڈونر ہے یوکرائنی رہنما نے کہا کہ واشنگٹن کو ماسکو کے ساتھ غیر جانبدار ثالث کے طور پر پوزیشن لینے کے بجائے کیف کے لئے اپنی حمایت میں اضافہ کرنا چاہیے، ٹرمپ نے زیلنسکی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ زیلنسکی امریکی امداد پر شکر گزار ہونے کے بجائے روس کے ساتھ تنازعہ کو حل کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، وہ تیسری عالمی جنگ کے خواہشمند ہیں اور اپنی خواہش کو پورا کرنے کیلئے امریکی طاقت اور پیسہ استعمال کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ صدارتی انتخابات کے دوران ایک سے زائد مرتبہ اس بات پر روز دے چکے ہیں کہ اُن کے وائٹ ہاؤس پہنچنے سے قبل یوکرین کی جنگ بند ہوجائے گی، صورتحال اُس وقت بدل گئی جب یوکرین جنگ کیلئے امریکی اخراجات کا حساب کتاب یوکریں کی بیلنس سیٹ سے مطابقت نہیں کرسکا، ٹرمپ کی جانب سے کئی سو ارب ڈالر کے جنگی اخراجات کا بل یوکرین کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کی تو زیلنسکی آپے سے باہر ہوگئے اور قیمتی معدنیات کے 500 ارب ڈالر کے معاہدہ کرنے سے انکار کردیا جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ 20 جنوری 2025 کو امریکی محکمہ خارجہ کی پوسٹنگ کے مطابق امریکہ نے 2022 سے اب تک 65.9 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے، اگر صدر ٹرمپ کی بات مانتے ہیں تو بھی 2022 میں روس کے ساتھ مکمل پیمانے پر جنگ شروع ہوجانے کے بعد سے یوکرین کو تقریباً 350 بلین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے جو یقیناً مبالغہ آرائی ہے، صدر ٹرمپ جھوٹ بول کر اور طاقت کے زور پر قوموں کو مغلوب نہیں کرسکتے، اس سے قبل کسی مشاورت کے بغیر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں غزہ سے متعلق اپنا ناقابل عمل منصوبہ پیش کردیا، ٹرمپ دینا میں جو ہلچل مچا رہے ہیں اسکی قیمت امریکی عوام کو چکانا پڑے گی، صدر ٹرمپ بہت تیز بھاگ رہے ہیں اسی لئے انہیں ٹھوکریں لگ رہی ہیں۔
ٹرمپ زیلنسکی ملاقات سفارتی شائستگی سے عاری ٹرمپ کے ریمارکس کے بعد ہورہی تھی، جس میں امریکی صدر نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زیلنسکی کو مسخرہ اور آمر قرار دیا تھا یاد رہے صدر زیلنسکی سیاست میں اپنے جوہر دکھانے سے قبل سابق کامیڈین رہ چکے ہیں جبکہ وہ جنگ کے ماحول میں صدارتی انتخابات کرانے سے گریز کررہے ہیں، صدر ٹرمپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی امریکی سی آئی اے کا اثاثہ ہیں، ٹرمپ نے اپنے طرز عمل سے امریکی ڈیپ اسٹسٹ کے عناصر کو بھی سخت پیغام پہنچایا ہے، امریکی صدر نے مبینہ طور پر اپنے مہمان کو وائٹ ہاؤس سے رخصت ہونے کا کہا جو کسی بھی مہمان اور سربراہ مملکت کیلئے ذلت کا مقام ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دونوں صدور کی تلخ بیانی کو بڑی ناکامی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی کو امن کی طرف بڑھنا چاہیے، روبیو کے خیال میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کو جنگ سے نکلنے کا راستہ دکھایا ہے، اُنھوں نے اپنے محبت بھرے لہجے میں کہا پیارے زیلنسکی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُنکی انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا، وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ-زیلینسکی تلخ بیانی نے متنوع بین الاقوامی ردعمل کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، یورپی رہنماؤں بشمول فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر اولاف شولز نے یوکرین کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا، اس کے برعکس ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے ٹرمپ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے ان کی امن کوششوں کو سراہا، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اس ملاقات کو یوکرین کی طرف سے مکمل سیاسی اور سفارتی ناکامی قرار دیا ہے، ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سیجارتو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرائنی رہنما ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان عوامی تصادم نے واضح کر دیا ہے کہ واشنگٹن کے برعکس کیف، ماسکو کے ساتھ تنازع ختم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا، ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ عوامی سطح پر جھگڑے کے بعد کیف میں ولادیمیر زیلنسکی کی حمایت میں ریلی نکالی گئی جس میں امریکی صدر کے سامنے کھڑے ہونے پر یوکرائنی رہنما کی جرات اور بہادری کی تعریف کی، یوکرینی سیاستدانوں نے کہا کہ زیلینسکی ایک چٹان ہے اور دنیا کے چند رہنما اس کی قوت کا مقابلہ کر سکتے ہیں دوسری طرف امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے کہا ہے کہ واشنگٹن کو یقین ہے یوکرین کی قیادت کیلئے ولادیمیر زیلنسکی صحیح آدمی نہیں ہیں، صورتحال واضح ہے زیلنسکی نے اپنے دورہ امریکہ میں وہ کھیل کھیلا ہے جس نے ٹرمپ کو بیک فٹ پر لاکھڑا کیا ہے اور کم از کم یوکرین کی حد تک زیلنسکی کی مقبولیت بڑھی ہے۔
زیلنسکی نے ایک بار پھر ماسکو کے ساتھ بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا، امریکہ سے حفاظتی ضمانتوں کا مطالبہ کیا اور اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ کیف کی افواج افرادی قوت کی کمی کا سامنا کررہی ہیں، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یورپ روس کیساتھ جنگی میدان میں مقابلے کیلئے یوکرین کو کتنی دیر تک کھڑا رکھ سکتا ہے، ٹرمپ زیلنسکی تنازعہ کے بعد برطانوی وزیراعظم کی جانب سے یوکرینی صدر کا والہانہ استقبال اور 10 ارب ڈالر کی فوجی اور غیرفوجی امداد کا اعلان کرنا امریکہ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جو یورپ اور امریکہ کے درمیان خلیج کو گہری کرسکتا ہے لیکن یہاں امریکہ کی موجودہ انتظامیہ کیلئے کڑے امتحانوں کا تسلسل فراموش نہیں کیا جاسکتا، اسی دوران امریکی وزیرخارجہ روبیو کی جانب سے اسرائیل کی فوجی مدد کیلئے 4 ارب ڈالر کا مطالبہ کرنا مشرق وسطیٰ میں امریکہ کیلئے مشکلات پیدا کردے گا۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
بدھ, مارچ 12, 2025
رجحان ساز
- سانحہ جعفر ایکپسریس دو سو تابوت کوئٹہ سے روآنہ، حملہ ناقابل برداشت ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- جعفر ایکسپریس پر حملہ: مسلح افراد یرغمالیوں کو لیکر پہاڑوں میں روپوش ہوگئے 13 حملہ آور ہلاک
- جعفر ایکسپریس حملہ بلوچ لبریشن آرمی نے 400 مسافروں کو یرغمال بنالیا سکیورٹی ادارے متحرک
- امریکا کیلئے یورپ کے دفاع کی قیمت ادا کرنیکا کوئی مطلب نہیں، نیٹو کا مستقبل خطرات سے دوچار
- اسپین اور اٹلی میں پاکستانی شدت پسند مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے خلاف آپریشن گیارہ افراد گرفتار
- امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات مسلط کررہا ہے، آیت اللہ خامنہ ای
- ٹرمپ نے یو ایس ایڈ ذریعے سیاسی مداخلت اور پالیسیاں مسلط کرنے کے بجائے تجارت کو حربہ بنالیا
نیٹو کا یوکرین کے صدر زیلنسکی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ تعلقات بہتر بنانیکا مطالبہ کردیا
برطانوی وزیراعظم کی جانب سے یوکرینی صدر کا والہانہ استقبال اور 10 ارب ڈالر کی فوجی اور غیر فوجی امداد کا اعلان کرنا امریکہ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے جو یورپ اور امریکہ کے درمیان خلیج کو گہری کرسکتا ہے