ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے سب سے زیادہ پیشہ ورانہ دور کو سراہتے ہوئے کہا کہ تہران اپنے موقف پر قائم رہے گا اور اپنے واضح موقف پر اصرار کرے گا، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعہ کے روز اطالوی دارالحکومت روم میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچویں دور کے اختتام پر کہا کہ مذکورہ دور سب سے زیادہ پیشہ ورانہ تھا، جو تین گھنٹے تک جاری رہا، ان مذاکرات کی ثالثی عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی کررہے ہیں، اعلیٰ ایرانی مذاکرات کار نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف مکمل طور پر واضح ہے اور ہم ان پر ڈٹے ہوئے ہیں، عراقچی نے کہا کہ امریکی فریق ہماری پوزیشنوں سے زیادہ بہتر طور پر آگاہ ہوچکا ہے، روم روانگی سے قبل عراقچی نے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کو جاری رکھنے کے ایران کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اگر امریکہ ایران کی افزودگی کے جائز حق کو تسلیم نہیں کرتا تو پھر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا، عراقچی نے ایکس پر تحریر کیا کہ معاہدے کے راستے کا پتہ لگانا راکٹ سائنس نہیں ہے صفر جوہری ہتھیار = ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے، زیرو افزودگی = ہمارے پاس کوئی معاہدہ نہیں ہے، پانچویں دور کے بعد انہوں نے کہا کہ دونوں فریقوں نے مذاکرات کے دوران تجاویز اور خیالات کا تبادلہ کیا اور مزید بات چیت کیلئے اپنے دارالحکومتوں میں منتقل کرنے پر اتفاق کیا، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے عمانی ہم منصب نے ثالث کی حیثیت سے موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنے اور پیشرفت حاصل کرنے کیلئے بہت کام کیا، انہوں نے کہا کہ ایران اپنے اصولوں اور موقف کو برقرار رکھتے ہوئے ان نئے حل اور تجاویز کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے جو ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان تجاویز اور حل پر اپنے خیالات پیش کریں گے اور پھر مذاکرات کا اگلا دور منعقد کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امید ظاہر کی کہ اگر دارالحکومتوں میں حل پر غور کیا جاتا ہے تو فریقین اگلے دور میں مزید تفصیلی بات چیت میں مشغول ہوں گے، اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات کا معاملہ کھلا ہے اور مذاکرات جاری رہیں گے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات زیادہ پیچیدہ ہیں جنھیں دو یا تین سیشنوں میں طے کیا جاسکے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم فی الحال ایک معقول راستے پر گامزن ہیں، ایرانی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ فریقین ایسے حل حاصل کریں گے جو تہران کے موقف کے بارے میں بہتر تفہیم کے پیش نظر اگلے اجلاسوں میں پیش رفت کا باعث بنیں گے، ہم ابھی اس مرحلے پر نہیں ہیں لیکن ہم ناامید بھی نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عمان کی طرف سے تجویز کردہ حل کے پیش نظر پیش رفت کا امکان ہے، پچھلے دوروں کی طرح ایرانی وزیر خارجہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی ایلچی اسٹیو وٹ کوف نے روم میں ہونے والے مذاکرات میں وفود کی قیادت کی، اپریل کے بعد سے تہران اور واشنگٹن نے روم اور مسقط میں ایران کے جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کے چار دور امریکی موقف میں بار بار تبدیلیوں کے درمیان منعقد کیے ہیں، جس نے ایرانی حکام کو اپنے امریکی ہم منصبوں کے متضاد بیانات پر تنقید کرنے پر اکسایا ہے، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹ کوف نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں باقی مسائل کو کلیئر ہوجائیں گے۔
بدھ, جون 4, 2025
رجحان ساز
- غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں جرمنی اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات پر نظرثانی کررہا ہے
- غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے زمینی حملے جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے تل ابیب کو خبردار کردیا
- پاکستان کے دفاعی بجٹ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا مطالبہ آئی ایم ایف نے منظور کرلیا
- ایران کے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی واشنگٹن جوہری معاہدے کو ممکن بنا سکتا ہے !
- پاکستان کو گلگت بلتستان میں ٹیکس لگانے کا حق نہیں متنازع خطہ ہے وفاق صرف انتظام سنبھالتا ہے
- اقوام متحدہ پاکستان اور ہندوستان درمیان تنازعات میں کردار ادا کرے، خلیج تعاون کونسل کا مطالبہ
- بجٹ 2025ء: پاکستان کی آمدنی کا نصف سے زائد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں جائیگا، احسن اقبال
- غذائی امداد کی تقسیم کا امریکی ادارہ مشکوک! امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ