اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایران اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل چھوڑنے کے خواہشمند امریکیوں کو وطن واپس بھیجنے کیلئے اسرائیل سے ہنگامی روانگی کیلئے پروازیں شروع کرنے کی ہدایت کی ہے، جس کے بعد تل ابیب حکومت نے امریکی شہریوں کو بیرون ملک پہنچانے کیلئے خصوصی پروازیں کا انتظام شروع کردیا ہے، انہوں نے یہ خصوصی پروازیں اُن امریکی شہریوں کیلئے چلائی جارہی ہیں جو اسرائیل اور مغربی کنارے میں قانونی طور پر مستقل رہائش رکھتے ہیں اور وطن واپسی کیلئے مدد چاہتے ہیں وہ امریکہ سرکاری ویب سائٹ پر ایک فارم بھریں تاکہ اسرائیل چھوڑنے والے امریکی شہریوں کی ترجیحی فہرست تیار کی جائے، اس اقدام کے علاوہ امریکہ اپنے شہریوں کو نکالنے کیلئے کروز بحری جہاز بھی استعمال کررہا ہے، اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ اس کی ایران کے خلاف مہم جوئی کے مقاصد حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، ہفتے کے روز اب تک کوئی میزائل نہیں آیا ہے لیکن ایران سے کم از کم 40 ڈرون بھیجے، جن میں سے کم از کم ایک اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوا، جسے فضاء میں ہی تباہ کردیا جبکہ زمین پر آگ ملبہ گرنے سے لگی، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس لڑائی کے آغاز سے لے کر اب تک ایران سے تقریباً 450 میزائل اور 400 سے زیادہ ڈرون داغے جاچکے ہیں، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے اِن میں سے 10 فیصد میزائل اس کے دفاعی نظام کو بائی پاس کرسکے، اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُسکے فضائی دفاعی نظام سے بچنے والے ایرانی میزائلز اور ڈرونز کو جان بوجھ کر نہیں گرایا گیا کیونکہ وہ خالی زمین پر گررہے ہوتے تھے کیونکہ اسرائیل ان پر انٹرسپٹر میزائلوں کو ضائع نہیں کرنا چاہتا ہے، اس اسرائیلی دعوے کو عالمی میڈیا اور دفاعی ماہرین نے یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کو بچگانہ موقف اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ وہ ہلاک شدگان اور زخمیوں کے اعداد و شمار سرکاری سطح پر جاری کرچکا ہے، جس کے مطابق 25 اسرائیلی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر فوٹو سیشن کراتے رہے ہیں جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں اور عام شہریوں کی ہلاکت اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 1800 تک ریکارڈ کی جاچکی ہے جس میں غالب تعداد اسرائیلی فوجیوں کی ہے۔
دوسری طرف قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے، شیخ محمد نے عباس عراقچی کے ساتھ برادر اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر جاری اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا، وزارت خارجہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو ایران کی خودمختاری اور سلامتی کی توہین اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا، قطر کے وزیراعظم نے کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا، اُدھر یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر واشنگٹن اسرائیل کو بچانے کیلئے ایران پر حملہ آور ہوا تو یمن کے مسلح افواج بحیرہ احمر میں امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے گی، یمن کے سرکاری میڈیا کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی عرب یا اسلامی ملک پر کی جانے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف یمن دشمن کے خلاف کارروائی کرئے گا، 2023 سے یمن نے غزہ میں مظلوم فلسطینی کی حمایت میں اسرائیل اور بحیرہ احمر میں جہاز رانی پر حملے شروع کیے، مئی میں امریکا اور یمن نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم