ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے، جمعرات کی رات ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں عراقچی نے ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت میں امریکی شمولیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب ایران اسرائیلی جارحیت سے قبل امریکہ کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات میں اپنے عوام کے حقوق کا تحفظ کر رہا تھا، امریکہ نے مذاکرات سے مایوسی کے بعد دوسرا طریقہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا، عراقچی نے ایران پر امریکی فوجی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے سفارتکاری اور مذاکرات سے غداری قرار دیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، یہاں تک کہ بات چیت کی بھی کوئی بات نہیں ہوئی، فی الحال مذاکرات کا موضوع سوال سے باہر ہے، عراقچی نے وضاحت کی کہ ایران سفارت کاری کیلئے پرعزم ہے لیکن امریکا کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کے جوہری افزودگی کے پروگرام کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ نقصانات معمولی نہیں ہیں، ایران ان کی حد کا جائزہ لے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا قبل از وقت ہے کہ زمین مذاکرات کیلئے تیار ہے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے زور دے کر کہا کہ ایرانی مسلح افواج کسی بھی غیر ملکی جارحیت سے ملک کی حفاظت کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔
جمعرات کو ٹیلی فون پر گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ عراقچی اور ان کے ترکمانی ہم منصب راشد میردوف نے ایران کے خلاف حالیہ اسرائیل اور امریکی جارحیت کے بعد تازہ ترین علاقائی پیش رفت کے بارے میں بات چیت کی، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ غاصب اسرائیل اور امریکہ کو قانون شکنی اور ایران کی علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کے خلاف کھلی جارحیت کا جوابدہ بنائے، عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی مسلح افواج کسی بھی جارحیت کے خلاف ملک کے دفاع کیلئے فیصلہ کن طور پر تیار ہے، جہاں اسرائیلی حکومت نے 13 جون کو ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی اور 12 دن تک ایران کے فوجی، جوہری اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، امریکہ نے قدم بڑھاتے ہوئے 22 جون کو ایران کے تین جوہری مراکز نطنز، فردو اور اصفہان پر فوجی حملے کیے تھے، ایرانی فوجی دستوں نے جارحیت کے فوراً بعد زبردست جوابی حملہ کیا، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس نے آپریشن سچا وعدہ 3 کے حصے کے طور پر اسرائیلی حکومت کے خلاف 22 مرتبہ جوابی میزائل حملے کئے جس نے غاصب اسرائیل کے شہروں کو بھاری نقصان پہنچایا، 24 جون کو نافذ ہونے والی جنگ بندی نے لڑائی کو روک دیا ہے، ترکمانستان کے وزیر خارجہ نے ایران اور غاصب اسرائیل کے درمیان لڑائی میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی میں کمی کی امید ظاہر کی۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز