ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے ان رپورٹوں کی وضاحت کا مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت نے ایران کے خلاف جارحیت کیلئے آذربائیجان کی فضائی حدود کو استعمال کیا، اِن رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے حملہ آور ڈرونز اور جاسوسی مقصد کیلئے مائیکرو ڈرونز اڑانے کیلئے آذربائیجان کی سرزمین استعمال کی ہے، جمعرات کو صدر پیزشکیان نے اپنے آذری ہم منصب الہام علییف کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں اِن رپورٹس کی تحقیقات کرنے اور اسکی تصدیق کرنے کا مطالبہ کیا، خیال رہے ایران کے اس پڑوسی مسلم ملک کے اسرائیل سے سفارتی اور دفاعی تعلقات رکھتا ہے، صدر پیزشکیان نے اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے دوران ایران کے ساتھ تعاون اور یکجہتی پر آذربائیجان کی حکومت اور قوم کا شکریہ بھی ادا کیا، ایرانیوں نے کبھی بھی کوئی جنگ شروع نہیں کی اور نہ ہی وہ اس کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسرائیلی حکومت تھی جس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا، ایرانی صدر نے کہا کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق جوہری تنصیبات پر حملہ جنگوں کے دوران بھی ممنوع ہے اور اسے انسانیت کے خلاف جرم سمجھا جاتا ہے، صدر پیزشکیان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ نے اجلاس منعقد کرنے کے باوجود ان غیر مجاز حملوں اور ایرانی عوام کے قتل عام کی مذمت نہیں کی، ایرانی صدر پیزشکیان نے امریکہ کے دوہرے معیار کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ اس کا اسرائیلی کی جانب سے جنگ شروع کرنے میں کوئی کردار نہیں تھا پھر بھی جنگ کے آٹھویں دن امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، اس لئے اسلامی جمہوریہ ایران کو قطر میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانا پڑا، پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط کی ایران کی اصولی پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ اس بات پر زور دیا جائے کہ ایران خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور تمام ہمسایہ ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔
صدر پیزشکیان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان تعلقات اور تعاون مزید گہرا اور وسیع ہوگا، اس کے جواب میں علیوف نے اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور ان حملوں کے دوران بے گناہ لوگوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور ایران کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کا اعادہ کرتے ہوئے آذری رہنما نے کہا کہ ان حملوں کے آغاز سے ہی آذربائیجان نے واضح طور پر حملوں کی مذمت کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی فضائی حدود کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، انہوں نے مزید کہا کہ آذربائیجان اپنے آسمانوں پر مکمل کنٹرول اور خودمختاری برقرار رکھتا ہے، صدر نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران پر حملے کیلئے آذربائیجان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کی حکومت اپنے آسمان کو اپنے دوست اور برادر ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دیتی، علیئیف نے آذربائیجان کی ایران کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کی خواہش کا بھی اعادہ کیا اور کہا کہ باکو تہران کے ساتھ اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی کے شعبوں میں گہرے تعلقات کا خواہاں ہے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز