ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے دوران واشنگٹن نے تہران سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل موسوی نے اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں اُنھوں نے کہا کہ تہران کے فوجی ردعمل نے واشنگٹن کو پیچھے ہٹنے اور علاقائی ممالک کے ذریعے ثالثی کی کوشش کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور بالآخر امریکہ اور غاصب اسرائیل اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کے سامنے جھک گیا، بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے بعد ملک کی مسلح افواج نے غاصب صیہونی دشمن کو دردناک اور وسیع جواب دینے کیلئے اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو متحرک کیا، میڈیا سنسرشپ کے باوجود جنوبی اسرائیل سے شمال تک تباہی کے شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اہم فوجی، اسٹریٹجک اور تحقیقی مراکز کو راکھ میں تبدیل کردیا گیا ہے، فوجی اہلکار نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کبھی بھی جنگ کا آغاز کرنے والا نہیں رہا اور نہ کبھی ہوگا، تاہم اگر ہماری قوم کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف کوئی حملہ کیا گیا تو حملے کے نتائج کا تعین ہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ اس مسلط کردہ جنگ میں امریکہ کی براہ راست شمولیت کے علاوہ اسرائیل کو مغربی ممالک بالخصوص نیٹو کی انٹیلی جنس، لاجسٹک اور آپریشنل تعاون حاصل تھا، جنرل موسوی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے اپنی ملکی اور فوجی صلاحیتوں اور عوام کی جامع حمایت پر بھروسہ کرتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا، ایران کے طاقتور بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کا اسرائیل کے دفاعی نظام مقابلہ نہیں کرسکے، انہوں نے مزید کہا کہ اس پوری جنگ کے دوران اسرائیلی شہریوں کے مکینوں کو محفوظ پناہ گاہیں ملنا مشکل ہوگئیں تھیں، اُنھوں نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملے میں امریکہ کی براہ راست ملوث تھا جبکہ اس نے اسرائیلی حکومت کو ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں سے بچانے کی کوشش تھی۔
ایران کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ دشمن ایرانی قوم اور مسلح افواج کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکا اور امریکی رہنماؤں کو علاقائی ممالک کے ذریعے جنگ بندی کی درخواست کرنا پڑی، میجر جنرل موسوی نے اسرائیلی حکومت اور اس کے حامیوں سے کہا کہ تہران ان کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے، اُنھوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی اسٹریٹجک غلط حساب کتاب کا بھرپور اور تاریخی جواب دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی دشمن نے تزویراتی غلط حساب کتاب کو دہراتے ہیں تو جارحیت کرنے والوں کو تاریخ کے کھائی میں پھینک دیا جائے گا، تہران اور ملک بھر کے کئی دوسرے شہروں کے خلاف اسرائیلی حکومت کی بلا اشتعال جارحیت نے تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ علاقوں کے دیگر حصوں میں تزویراتی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے ایرانی مسلح افواج کی جانب سے کرشنگ اور فیصلہ کن ردعمل کا اظہار کیا، ایرانی وزارت صحت نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اسرائیلی حکومت کے حملوں میں کل 627 افراد شہید اور 4870 زخمی ہوئے۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ
1 تبصرہ
این متن درباره مذاکرات ایران و آمریکا بحث میکند که توسط وزیر خارجه ایران عباس عراقچی عنوان شده است. به نظر میرسد که این مذاکرات برای بهبود روابط بین دو کشور میتواند مفید باشد. به هر حال، چالشهای زیادی در این مسیر وجود دارد که باید حل شوند. آیا این مذاکرات به نتیجه مثبتی خواهد رسید؟ German news in Russian (новости Германии)— quirky, bold, and hypnotically captivating. Like a telegram from a parallel Europe. Care to take a peek?