پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو اعتماد سازی کے اقدام کے طور پر مخصوص افراد کو بھارت کے حوالے کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم اس کے لیے نئی دہلی کو اس عمل میں تعاون پر آمادگی ظاہر کرے، واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ ہیں، اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مزید تناؤ پیدا ہوا، جس کا الزام نئی دہلی نے بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 روزہ جنگ امریکی مداخلت کے بعد ختم ہوئی تھی، اس سے قبل بھی بلاول بھٹو زرداری خطے میں امن قائم کرنے کیلئے متعدد بار پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بات چیت کیلئے زور دے چکے ہیں، قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو سے جب سوال کیا گیا کہ کیا بطور خیرسگالی سربراہ لشکرِ طیبہ حافظ سعید اور جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنا ممکن ہے، تو انہوں نے جواب میں کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات ہوں، جس میں دہشت گردی کے مسئلہ پر بات ہو، تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان کو ان معاملات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد دونوں تنظیموں پر پاکستان میں پابندی عائد کر رکھی ہے، حافظ سعید اس وقت دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزام میں 33 سال کی سزا کاٹ رہیں ہے جبکہ مسعود اظہر پر نیکٹا پابندی عائد کر رکھی ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ان افراد کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت جیسے الزامات کے تحت ملک میں مقدمات چلائے جا رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جانب سے عدم تعاون کی وجہ سے سرحد پار دہشت گردی پر ان افراد کیخلاف مقدمات چلانا مشکل ہے۔
بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہندوستان ان افراد کو سزا دلوانے کیلئے ضروری بنیادی تقاضوں پر عمل نہیں کررہا، انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں شواہد پیش کرنا، ہندوستان سے گواہوں کا پاکستان آنا، یہ سب ضروری ہے، اگر ہندوستان اس عمل میں تعاون پر آمادہ ہو تو مجھے یقین ہے کہ ایسے کسی بھی فرد کی حوالگی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، بلاول نے بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کے عزم کو نیا بیانیہ قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہندوستان جو نیا بیانیہ اس خطے پر مسلط کرنا چاہتا ہے، وہ یہ ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی دہشت گرد حملے کا مطلب پاکستان کے ساتھ جنگ ہے، یہ نہ تو پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ بھارت کے مفاد میں ہے، سابق وزیر خارجہ سے جب حافظ سعید اور مسعود اظہر کے موجودہ مقام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ حافظ سعید ریاست پاکستان کی تحویل میں ہیں جبکہ حکومتِ پاکستان کو یقین ہے کہ مسعود اظہر افغانستان میں ہیں، یہ بات حقائق کے منافی ہے کہ حافظ سعید آزاد شہری ہیں وہ پاکستانی ریاست کی حراست میں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد مسعود اظہر کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ وہ افغانستان میں ہیں، جب بھی ہندوستانی حکومت یہ معلومات فراہم کرے گی کہ مسعود اظہر پاکستانی سرزمین پر موجود ہیں، تو ہم انہیں گرفتار کرنے میں خوشی محسوس کریں گے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکومت اب ان افراد کا ذکر نہیں کررہی اور نہ ہی ان افراد کا جنہوں نے اس دہشت گرد حملے میں کردار ادا کیا جس کی بنیاد پر یہ جنگ شروع کی گئی، چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ایک جھوٹ کی بنیاد پر جنگ مسلط کی گئی، یہ ایک خطرناک مثال قائم کی جارہی ہے اور ہندوستانی اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا ہے، بس دہشت گرد کہو اور ایک خودمختار، مسلمان ملک پر حملہ کر دو۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید