جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے غزہ میں غذائی امداد کی ترسیل پر پابندیاں فوراً ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں بھوک کی وجہ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 122 ہوگئی، جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے، تینوں ممالک کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں جو انسانی المیہ ہم دیکھ رہے ہیں، اسے اب ختم ہونا چاہیے، تینوں بڑے یورپی ملکوں نے اپنے مشترکہ بیان میں مزید کہا ہے کہ شہری آبادی کو بنیادی انسانی امداد سے محروم رکھنا ناقابل قبول ہے، الجزیرہ نیوز نیٹ ورک کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں میں ہسپتالوں میں مزید 9 فلسطینی بھوک کی وجہ سے شہید ہوگئے، وزارت صحت کے مطابق غذائی قلت کا شکار ہوکر شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 122 ہوگئی، فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں کارکنوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مصری سفارت خانے کے مرکزی گیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کی بندش کی مخالفت کی، فلسطین حامی اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی تصویریں سفارت خانے کے گیٹ کے سامنے زمین پر رکھ کر ان پر سرخ پینٹ انڈیل دیا، پولیس موقع پر پہنچی اور سفارت خانے کے داخلی راستے کو محفوظ بنایا، اسی طرح ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں کارکنوں نے غزہ کے عوام کو بھوکا رکھنے کے خلاف احتجاجاً مصری سفارت خانے کے لوہے کے گیٹ بند کردیئے، سفارت خانے کے سکیورٹی اہلکاروں نے مداخلت کرنے کی کوشش کی جبکہ دنیا بھر میں غزہ میں اسرائیل کا پیدا کردہ بھوک بحران پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں اسرائیل کے بدترین مظالم جاری ہیں اور غذائی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں پانچ میں سے ایک بچہ غذائی کمی کا شکار ہے اور یہ کیسز روز بروز بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انروا کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایک ساتھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں لوگ مردہ ہیں اور نہ زندہ، وہ چلتی پھرتی لاشیں ہیں، 100 سے زائد بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے بھی بڑے پیمانے پر قحط کی وارننگ دی ہے جبکہ حکومتوں سے کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی انتہائی کم ہے اور یہاں بھوک کا بحران کبھی اتنا سنگین نہیں تھا جتنا آج ہے، انروا کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ 100 سے زائد افراد بھوک کی وجہ سے شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت بچے ہیں، غزہ میں اسرائیل کے بدترین مظالم جاری ہیں اور غذائی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں پانچ میں سے ایک بچہ غذائی کمی کا شکار ہے اور یہ کیسز روز بروز بڑھ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیموں کو جو بچے ملے ہیں وہ لاغر، کمزور ہیں اور اگر ان کا فوری علاج نہ کیا گیا تو ان کی شہادت کا خطرہ ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی امداد کے شراکت داروں کو غزہ میں بلا روک ٹوک اور بلا تعطل امداد پہنچانے کی اجازت دے گزشتہ روز عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ غزہ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھوک کا شکار ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید