الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سربراہی جب سے راجہ سکندر نے سنبھالی ہے تحریک انصاف کے خلاف لٹھ لیکر پیچھے پڑے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تاریخ میں راجہ سکندر سے زیادہ متنازعہ چیئرمین اب تک نہیں آیا، مگر چیئرمین کی کرسی پر براجماں ہیں کیونکہ انہیں طاقتور لوگوں کی حمایت اور پشت پناہی حاصل ہے، راجہ سکندر کے قریبی تعلقات نوازشریف سے رہے ہیں، اِن کے ایک رشتہ دار نوازشریف کے پرنسپل افیسر رہ چکے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی تو ہوئی ہے مگر اس کیلئے فورمز موجود ہیں جہاں جلد از جلد فیصلے کئے جائیں گے، راجہ سکندر کی قیادت میں الیکشن کمیشن نے کسی بڑی دھاندلی سے انکار کیا ہے، اسلام آباد سے سندھ دور ہے اور کراچی تو اس ملک کا آخری شہر ہے وہاں تک الیکشن کمیشن کی نگاہیں دیر سے پہنچیں گی پھر انہیں بڑے پیمانے پر دھاندلی نظر آئے گی، لاڑکانہ سے بلاول بھٹو کی کامیابی کا اعلان کیا جاچکا ہے جبکہ لاڑکانہ والے کہتے ہیں کہ بلاول کو خلائی مخلوق نے ووٹ ڈالیں ہونگے البتہ وہ ضرور کہتے ہیں دس بارہ ہزار ووٹ بلاول بھٹو کو ضرور پڑیں ہونگے۔
پاکستان میں الیکشن کرانے کی تاریخ مرتب ہوئی تو 2024ء کے الیکشن میں کراچی میں ہونے والی دھاندلی کو ضرور اہمیت ملے گی، جہاں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو زبردست دھاندلی کے ذریعے جیتایا گیا ہے، پاکستان میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی الیکشن کرائے جائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی واضح ہوجائے گا، کراچی اور دیہی سندھ میں ووٹ اور ووٹ کا حق استعمال کرنے والوں کی جس طرح بے توقیری ہوئی ہے وہ شرمناک نہیں قابل نفرت ہے، دھاندلی کے خلاف بدین سمیت اندرون سندھ اور کراچی میں عوام سڑکوں پر نکل آئیں ہیں، عوام نے اس مرتبہ اپنے ووٹ کی رکھوالی کرلی تو آئندہ کسی طاقتور کو ووٹ کی حرمت پائمال کرنے کی جرات نہیں ہوگی، الیکشن کمیشن کو اس بابت مکمل خاموشی اختیار کرنی چاہیئے، اس سے موجودہ الیکشن کمیشن کی رہی سہی عزت برقرار رہے گی، الیکشن 2024ء کے الیکشن میں دھاندلی سے متعلق عالمی جرائد میں رپورٹیں شائع ہورہی ہیں، دنیا بھر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مذاق بنا ہوا ہے، ایسے میں ملکی میڈیا میں جب یہ پریس ریلیز جاری ہوتی ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ اکا دکا مقامات پر دھاندلی ہوئی ہے تو یہ بات سمجھ میں آنی چاہیئے کہ راجہ سکندر نے عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا ہے وہ نااہل ہی نہیں بلکہ خیانت کار بھی ہیں، مہذب معاشروں میں راجہ سکندر سلطان جیسے افراد نہ صرف مستعفی کرایا جاتا ہے بلکہ انہیں عبرت کا نشان بناکر آئندہ نسلوں کی تربیت کی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے 2024ء کے الیکشن میں اپنی نااہلی اور خیانت کاری دکھا دی ہے لیکن اب بھی وقت ہے جب درست نتائج جاری کرکے اپنی پوزیشن کو بچایا جاسکتا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن ایک ریاستی ادارہ ہے، اسکی عزت و تکریم ہوگی تو ریاست کا مقام عالمی برادری میں بلند ہوگا لیکن نوازشریف اور طاقتور حلقوں کی چاکری جاری رکھی تو موجودہ الیکشن کمیشن کے ارکان کو عدالتوں کا سامنا کرنا ہوگا وہ مرحلہ الیکشن کمیشن کیلئے نامناسب ہوگا، ابھی تک اعلیٰ عدلیہ نے بھی پاکستان کی انتخابی تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کا نوٹس نہیں لیا ہے ویسے تحریک انصاف کے اکابرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرح پاکستان کی سپریم کورٹ کے بعض ججوں بشمول چیف جسٹس کو عمران خان سے ذاتی پُرخاش ہے، مگر معاملہ اعلیٰ عدلیہ تک ضرور پہنچے گا، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وکلاء بتاتے ہیں کہ پٹیشن داخل کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں اور حتمی نتائج کا انتظار کیا جارہا ہے، آج چوتھا دن تھا لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے غیرحتمی نتائج کے بارے میں حتمی رپورٹ سامنے نہیں لائی جاسکی جس پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں، صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے زرداری نے فضل الرحمٰن کو راضی کرلیا کہ وہ سندھ کی شاہراوں پر دھرنا دیئے جمعیت علمائے اسلام ہمدردوں کو واپس مدرسوں میں بلالیں مگر جی ڈی اے نے 16 فروری کو حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے، بدین میں ذوالفقار مرزا نے الیکشن کمیشن کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے، اُنھوں نے دسیوں ہزار ووٹروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دھاندلی پر مبنی الیکشن نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے،جی ڈی اے نے بائی پاس بند کردیا تو کراچی بندرگاہ سے ملک بھر کا رابطہ ٹوٹ جائیگا اور پورے ملک میں طلب و رسد کا نظام برباد ہونے سے افراتفری پیدا ہوجائےگی، ابھی وقت باقی ہے جب ملک کے حل وعقد ملک اور ریاست کیلئے سوچیں اور بس اس کیلئے ہی سوچیں۔