پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیش نظر پنجاب میں متحرک 9 ہزار سے زائد افراد کو واچ لسٹ میں شامل کر لیا گیا، سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق 9883 افراد کی باقاعدہ نگرانی شروع کردی گئی، جبکہ 19 ہزار سے زائد مذہبی درسگاہوں کی جیو ٹیگنگ مکمل کرلی گئی، ریکارڈ کے مطابق پنجاب میں 2298 افغان تربیت یافتہ افراد موجود ہیں، افغان جیلوں سے رہا ہوکر آنے والے 540 افراد کی نگرانی بھی شروع کی گئی ہے، مقامی طور پر عسکریت پسندی کی تربیت لینے والے 1566 نوجوانوں کی نشاندہی بھی کرلی گئی ہے جبکہ شام سے واپس آنے والے 65 افراد بھی واچ لسٹ میں شامل ہیں، اس کے علاوہ، 753 عسکریت پسندوں کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا جبکہ واچ لسٹ میں شامل کیے گیے افراد کسی نہ کسی کالعدم تنظیم یا گروپ سے منسلک ہیں، یاد رہے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین سالوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال2023 میں دہشت گردی کے 306 حملوں میں 693 لوگ اپنی جانوں سے گئے اور1,124 افراد زخمی ہوئے۔ 2022 کے مقابلے پر 2023 میں دہشت گردی کے واقعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جانی نقصان 2022 کے مقابلے پر 65 فیصد زیادہ ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 39 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مرنے والوں میں 330 افراد کا تعلق افواج اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے ہے جن میں سے 26 ایف سی کے اہلکار، 176 پولیس اہلکار، 110 فوجی، 11 لیویز، دو رینجرز شامل ہیں، مرنے والوں میں 260 عام شہری بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف عسکریت پسندوں کےجانی نقصان کا عدد103ہے اور 47 زخمی ہوئے ہیں۔ گویا ایک دہشت گرد کی اموات کے بدلے ہمارے چھ لوگ مارے گئے، پنجاب میں سب سے کم حملے ہوئے کل چھ حملوں میں 16 افراد مارے گئے۔ ان میں سے چار حملے ٹی ٹی پی اور تحریک جہاد پاکستان نے کیے۔