فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی سیل کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی ہے کیونکہ انقرہ غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت کے خاتمے کی کوششوں میں زیادہ بااثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، واضح رہے کہ اسرائیل کے استعمال کا چالیس فیصد تیل آذربائیجان سے بذریعے ترکی پائپ لائن کے ذریعے اسرائیل پہنچتا ہے، اگر ترکی صرف اس پائپ لائن کو چند روز کیلئے بند کردے تو اسرائیل گھٹنے ٹیک کر جنگ بندی کیلئے حماس کی تمام جائز شرائد تسلیم کرلے گا، اسماعیل ہانیہ نے ایک روز قبل ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کے ایک دن بعد استنبول میں اردگان سے ملاقات کی ہے، جہاں فلسطینی رہنما مقیم ہیں، یہ ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی، ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسماعیل ہانیہ اور اردگان نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے حملوں کے ساتھ ساتھ غزہ تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے درکار کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، دونوں نے فلسطین میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن عمل کے حصول کے لئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا، رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اعدگان اور ہانیہ ملاقات غزہ پر چھ ماہ سے زائد اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لئے جاری ثالثی کی کوششوں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔
ترکی کے سرکاری میڈیا ٹی آر ٹی نے کہا کہ اردگان نے اجلاس میں کہا کہ ترکی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کرانے کیلئے سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے ملاقات میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کو غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار سے توجہ نہیں ہٹانی چاہیئے، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے منظرنامے سے اسرائیلی حکومت کو ہی فائدہ ہوگا تاہم اردگان کے ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ترکیہ کو اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات معطل نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کا ماننا ہے کہ ترکیہ سفارتی و تجارتی تعلقات میں کمی لاکر اسرائیل کو غزہ میں مظالم کم کرنے پر مجبور کر سکتا ہے، اردگان کے چیف سفارت کار فدان بدھ کے روز ہنیہ سے ملاقات کے لئے دوحہ گئے تھے جب قطری حکام نے کہا تھا کہ وہ حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان ثالث کے طور پر عرب ملکوں کے موقف کا از سر نو جائزہ لیں گے۔