اسلام آباد کی عدالت نے سابق صدر پاکستان عارف علوی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر اپنا تحریری حکم جاری کیا ہے۔ فیصلے میں ایڈیشنل سیشن جج شفقّت شہباز راجہ نے بیان دیا کہ اگر کوئی غیر قانونی عمل سرزد ہوا ہے تو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہئے، عدالت نے ایف آئی اے کو اس معاملے کے حوالے سے قانونی عمل مکمل کرنے کی ہدایت کی، یہ درخواست شہزادہ عدنان نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ مدثر چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی تھی، جنہوں نے استدلال کیا کہ سابق صدر عارف علوی نے بیرون ملک ایک تقریر کے دوران توہین آمیز زبان استعمال کی، درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دینے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس درخواست میں عدالت سے سابق صدر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ڈاکٹر عارف علوی نے بیرون ملک ایک تقریر کے دوران توہین آمیز یا ممکنہ طور پر توہین رسالتؐ کی ہے، درخواست گزار نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے کیس درج کرنے کی درخواست کی لیکن عدالت کے سامنے دعویٰ کیا کہ کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ایف آئی اے نے تصدیق کی کہ ایک باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے اور یہ قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی کے ایک سب انسپکٹر کے سپرد کی گئی ہے، مذکورہ ویڈیو کلپ پر دینی رائے لینے کیلئے علماء بورڈ کو بھیجا گیا، ایف آئی اے نے بیان دیا کہ مزید کارروائی کا انحصار بورڈ کے جواب پر ہوگا، علماء بورڈ کی رائے ابھی تک یہ طے نہیں کرسکی ہے کہ آیا ایف آئی آر درج کی جائے گی یا نہیں کیونکہ ویڈیو کلپ مکمل طور پر سنائی نہیں دے رہا ہے، جس سے تحقیقات کی شفافیت کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے۔
یاد رہے کہ جولائی 2025 میں شہزادہ عدنان کی جانب سے ایک درخواست جس میں الزام عائد کیا گیا کہ عارف علوی نے توہین آمیز زبان استعمال کی، جسے لاہور کی سیشن عدالت نے مسترد کردی، اس عدالت نے قرار دیا کہ سوشل میڈیا یا تقریر سے متعلق امور قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں لہذا درخواست گزار کو اس فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی، اس طرح عمومی رائے ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت حزب اختلاف کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی کو اذیت دینے کیلئے کوئی نیا قانونی راستہ نکالنا چاہتی تھی جو نو تشکیل شدہ قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی کے ذریعے کارروائی کی تلاش میں ہے، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی پر بنیادی الزام کہ اُنھوں نے بیرون ملک ایک تقریر میں توہین آمیز یا ناپسندیدہ (کچھ رپورٹس کے مطابق تہمت آمیز) زبان استعمال کی تھی، لاہور کی شیش کورٹ کے ابتدائی فیصلے میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا کی تقریر یا آن لائن مواد کا جائزہ لیکر فیصلہ کرئے کہ اس مبینہ توہین آمیز تقریر پر مقدمہ بنتا ہے یا نہیں لہذا یہ سوال کہ آیا بیرون ملک کی تقریر یا اس کی سوشل میڈیا پر ریکارڈنگ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں آتی ہے یا قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی یا کسی اور ایجنسی کے تحت چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید