پنجاب حکومت کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ پنجاب میں سیلابی صورتحال کے باعث اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ سے وابستہ سینئر افراد کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں کہیں زیادہ ہیں پنجاب حکومت اپنی نا اہلی چھپانے کیلئے تعداد کم بتارہی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کے اثرات کو کم کرنے کیلئے وسیع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، پنجاب پر کم وبیش 35 سالوں سے حکومت کرنے والی نوازشریف کی جماعت نے کبھی اس جانب سوچا بھی نہیں اور معمولی فائدے کیلئے دریا کے بہاؤ پر آبادیاں قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی، جس کی وجہ سے نقصانات میں اضافہ ہورہا ہے، مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک بڑے ریسکیو آپریشن کے تحت ستلج، راوی اور چناب کے کناروں پر واقع آبادیوں سے مجموعی طور پر سوا دو لاکھ افراد کا انخلا کرکے انھیں محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ انسانوں کے علاوہ ان علاقوں سے پونے دو لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا، مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ تمام تر پیشگی حفاظتی اقدامات کے باوجود اب تک لگ بھگ 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے تاحال ریسکیو آپریشن جاری ہے اور متاثرہ افراد اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا عمل جاری ہے، انھوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں انتظامی افسران کے کاموں کے نگرانی 24 گھنٹے مرکزی فلڈ روم میں کی جا رہی ہے، مریم اورنگزیب نے کہا کہ ریسکیو کیے گئے افراد کو کھانا اور پانی فراہم کیا جا رہا ہے تاہم فیلڈ رپورٹرز کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے دعوؤں کے برعکس عوام جن مشکلات اور مصائب کا سامنا کررہی ہے وہاں حکومت کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا ہے، دیہی علاقوں کی معیشت مال مویشیوں پر ہوتا ہے سیلابی علاقوں میں 50 فیصد سے زیادہ مال مویشی ہلاک ہوگئے یا پانی میں بہہ گئے، پنجاب حکومت اور فوج کے سابق اہلکار کی سربراہی میں قائم ادارے کی جانب سے امداد کی فراہمی نا ہونے کے برابر ہے اسی طرح سیلاب میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے قلیل تعداد میں فوجی امداد بھیجی گئی ہے۔
پنجاب میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث گجرانوالہ ڈویژن کے بیشتر اضلاع سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں اور کمشنر گوجرانوالہ کے مطابق اب تک اس ڈویژن میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تین لاپتہ ہیں، گوجرانوالہ ڈویژن نارروال، سیالکوٹ، حافظ آباد، گوجرانوالہ، گجرات اور منڈی بہاؤ الدین کے اضلاع پر مشتمل ہیں، اس ڈویژن کے تین اضلاع بشمول سیالکوٹ، نارووال اور حافظ آباد سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ان تینوں اضلاع کی درجنوں تحصیلیں اس وقت زیر آب ہیں اور یہاں سے ہزاروں متاثرہ افراد کو ریسکیو کرکے محفوظ علاقوں تک پہنچایا گیا ہے، حکام کے مطابق ان متاثرہ اضلاع میں ریسکیو کی کاررائیاں بدستور جاری ہیں اور آفات سے نمٹنے کے ادارے چوکنے ہیں، کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن نوید حیدر شیرازی کے آفس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ سیالکوٹ کے علاقے سمبٹریال میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ گوجرانوالہ اور حافظ آباد میں بھی سیلاب کے باعث ایک، ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے محکمہ موسمیات کی ذمہ داری بھی لے لی ہے اور اب وہ موسم کی پیشنگوئی کررہی ہے کہ 29 اگست سے دو ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون کے نویں سپیل کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈیرہ غازی خان، ملتان اور راجن پور میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید