سویڈش ایکٹیوسٹ گریٹا تھیونبرگ نے دنیا بھر کی بااثر حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کو جاری رکھنے میں مدد دے رہی ہیں، گریٹا تھیونبرگ نے یونان پہنچنے کے بعد دنیا بھر کی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ تل ابیب کے غزہ میں جاری نسل کشی کو جاری رکھنے میں مدد دے رہی ہیں، جنہیں اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے دوران گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں ڈی پورٹ کردیا تھا، 45 کشتیوں پر مشتمل اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد غیر قانونی ناکہ بندی کو توڑنے کے مقصد سے گزشتہ ماہ اسپین سے روانہ ہوا تھا، اس قافلے کو اسرائیلی بحریہ نے روکا، کمانڈوز نے کشتیوں پر چڑھائی کی اور تمام شرکا کو گرفتار کر لیا تھا، سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان بھی ان کشتیوں میں موجود تھے اور اس وقت اسرائیلی حراست میں ہیں، اسرائیلی حکام کی جانب سے رہائی کے بعد اپنی پہلی عوامی گفتگو میں گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ اصل کہانی قافلے کی گرفتاری نہیں بلکہ غزہ میں جاری نسل کشی ہے، انہوں نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا اسرائیل کی غیر قانونی اور غیر انسانی سمندری ناکہ بندی کو توڑنے کی سب سے بڑی کوشش تھی، یہ ایک ایسی کہانی ہے جو عالمی یکجہتی کو ظاہر کرتی ہے، جب حکومتیں ناکام ہو جاتی ہیں تو لوگ خود آگے بڑھ کر مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میرے رہنما، جو میرا نمائندہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ایک نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہیں… چانچہ وہ میرے نمائندہ نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن کا موجود ہونا ہی شرم کی بات ہے، اور اسرائیل کی غیر قانونی اور غیر انسانی ناکہ بندی اور انسانی امداد کے راستے بند کرنے کی مذمت کی، گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ریاستوں پر یہ قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں، اس میں شراکت ختم کرنا، حقیقی دباؤ ڈالنا، اور اسلحہ کی فراہمی بند کرنا شامل ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی حکومتوں کی جانب سے کم از کم بنیادی اقدام بھی نہیں دیکھ رہے۔ ہمارا بین الاقوامی نظام فلسطینیوں سے غداری کر رہا ہے۔ وہ بدترین جنگی جرائم کو بھی روکنے کے قابل نہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی اسرائیلی قید اور بدسلوکی کے بارے میں بہت طویل بات کر سکتی ہیں، مگر اصل بات یہ ہے کہ اسرائیل مسلسل فلسطینیوں کی نسل کشی اور تباہی کو وسعت دے رہا ہے، اور ایک پوری آبادی کو ہماری آنکھوں کے سامنے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئے۔ اس کے بعد سے 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، ہزاروں زخمی، اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے تحقیقاتی ماہرین نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹا دینے کے ارادے سے نسل کشی کر رہا ہے، اور اسرائیلی وزیر اعظم سمیت اعلیٰ حکام پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کیے۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید