سعودی عرب کے سابق سفارتکار اور بااثر شہزادہ ترکی الفیصل نے اس امریکی الزام کو مسترد کردیا ہے کہ حزب اللہ نے دوبارہ ہتھیار جمع کرنا شروع کردیا ہے، انہوں نے آن دی ریکارڈ وِد ہیڈلی گیمبل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائیں، امریکیوں کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے وہ دباؤ بڑھاکر وہ مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں جو اسرائیل کی خواہش ہے، یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے شام اور لبنان کیلئے خصوصی ایلچی نے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے دوبارہ اپنی عسکری قوت بحال کرنے کا عمل شروع کردیا ہے، سعودی شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا اگر حزب اللہ نے ہتھیار نہ چھوڑے تو اس کا نتیجہ خانہ جنگی کی صورت میں نکلے گا، وہ سعودی شہر العُلا میں منعقدہ میونخ لیڈرز میٹنگ کے موقع پر گفتگو کررہے تھے، جو یورپی اور عرب سفارتکاروں کے درمیان غیر رسمی اور بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ملاقات تھی، یہ اجلاس اس وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کیلئے 20 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے جواب میں حماس نے جو تجاویز پیش کی ہیں اُس نے ٹرمپ اسرائیل منصوبے سے جان نکال دی ہے، امریکی صدر نے بعض مسلم ملکوں کے سربراہاں کیساتھ ملکر جو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے 20 یا 21 نکات تیار کئے تھے جو بادی النظر میں اسرائیل کی طرفداری پر مبنی تھے، پاکستان سمیت اِن 20 نکاتی منصوبے میں شامل مسلم ملکوں میں عوام کے سخت ردعمل نے حکمرانوں کو ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کی حمایت جاری رکھنے سے روک دیا، ابتداً پاکستان کی ہائیبرڈ حکومت نے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کی حمایت کی مگر سخت عوامی ردعمل سامنے آنے کے بعد پاکستان کے وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے جس 20 نکات سے پاکستان سمیت بعض مسلم ملکوں نے اتفاق کیا تھا وہ اعلان کردہ نکات سے مختلف ہیں۔
شہزادہ ترکی نے کہا امریکی صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے پر ابھی جشن منانے یا خوشی سے تالیاں بجانے کا وقت نہیں آیا، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ منصوبہ کس طرح نافذ ہوتا ہے، دونوں جانب سے جو تبصرے سننے میں آئے ہیں، وہ یہی ہیں کہ اصل معاملہ تفصیلات میں پوشیدہ ہے اور تفصیلات بہت زیادہ ہیں، سابق سعودی سفیر برائے امریکہ نے مزید کہا کہ وہ اس وقت تک امریکہ واپس نہیں جائے گا جب تک غزہ میں جنگ ختم نہیں ہو جاتی، انہوں نے کہا سیاست ایسی جگہ نہیں جہاں کسی پر ایمان لایا جاسکے، انہوں نے مزید کہا مسٹر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے اپنی خواہش اور عزم کا اظہار کیا ہے، اب ان کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے ارادے کو ثابت کریں، جب وہ اسے ثابت کردیں گے تب ہی یہ کہا جا سکے گا کہ ان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
امریکی صدر نے ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ اسرائیل نے غزہ کیلئے ابتدائی انخلا کی لکیر پر اتفاق کر لیا ہے، یہ پیشرفت اس وقت ہوئی جب وائٹ ہاؤس نے قطر کیلئے سکیورٹی ضمانتوں کا اعلان کیا — یہ اعلان اسرائیلی حملے میں وحہ میں حماس کے رہنماؤں کی شہادت کے بعد کیا گیا، شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا مجھے نہیں لگتا کہ (اسرائیلی وزیراعظم) نیتن یاہو کو عالمی رائے عامہ کی کوئی پروا ہے اسے صرف اپنی حکومت بچانے کی فکر ہے لیکن اس سے بڑھ کر میرا خیال ہے کہ وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ مسٹر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ وہ مذاکرات میں تعمیری کردار ادا کرے اور قتل و غارت کا خاتمہ کرے اور یہ بات اُس کیلئے ذہن میں رکھنا بہت ضروری ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متعدد ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے سے کیا کوئی حقیقی تبدیلی آئی ہے، تو سابق سعودی سفارتکار نے پرجوش انداز میں جواب دیا یہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری انسانیت کی ایک بڑی کامیابی ہے کہ آخرکار دنیا نے فلسطینی عوام سے کہا کہ ہاں، تم ہمارے برابر ہو نہ صرف نوآبادیاتی ظلم کے شکار کے طور پر بلکہ ایک قوم کے جائز نمائندوں کے طور پر یہ میرے خیال میں ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔
جمعرات, نومبر 13, 2025
رجحان ساز
- پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت میں کار بم دھماکہ 12 افراد جاں بحق 27 زخمی ہوئے
- ہندوستانی دارالحکومت کے ریڈ زون میں لال قلعہ کے قریب دھماکہ نئی دہلی اور ممبئی میں ہائی الرٹ
- علاقائی تبدیلیوں کے تناظر میں ایرانی اسپیکر کا دورۂ پاکستان کیا باہمی معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائیگا
- غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف موقف نے ممدانی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا !
- امریکہ اور قطر کے مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ پوسٹ کا افتتاح خطے میں نئی صف بندی کی شروعات !
- پاکستان، ہندوستان کشیدگی دوران سنگاپور اور دبئی کے ذریعے دس ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے !
- اسرائیل کی حمایت ترک کیے بغیر امریکہ سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، آیت اللہ خامنہ ای کا اعلان
- پیپلزپارٹی کا امتحان شروع 27 ویں ترمیم کیلئے 18ویں آئینی ترمیم کو قربان کیلئے بلاول بھٹو ہونگے؟

