تحریر: محمد رضا سید
اسرائیل نے غزہ میں حماس کیساتھ کیا گیا جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر اچانک فضائی حملے شروع کردیئے ہیں، جس میں آخری اطلاعات تک کم از کم 404 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی، جن میں بہت سے بچے بھی شامل ہیں، فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں دوبارہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر مبنی فضائی حملے شروع کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے، یاد رہے غاصب اسرائیل نے رواں سال جنوری میں جنگ بندی معاہدہ کے بعد سے محصور علاقے پر اپنے مہلک ترین فضائی حملے بند کردیئے تھے حالانکہ حماس سمیت عالمی اداروں نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے متعدد خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے، غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے شہادتوں اور زخمیوں کی فراہم کردہ تعداد میں اضافے کے امکان کو ظاہر کیا ہے کیونکہ بہت سے لوگ بمباری سے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور غذائی امداد کو علاقے میں داخل ہونے سے روک رکھا ہے جبکہ غزہ کے کئی علاقوں کیلئے زبردستی نقل مکانی کے نئے احکامات جاری کیے ہیں، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرتے ہوئے محصور اور بے دفاع شہریوں پر وحشیانہ حملہ کیا ہے، دریں اثنا پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین نے کہا کہ امریکی رضامندی کیساتھ غزہ پر قبضے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی کے بعد اسرائیل نے
جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، گروپ نے عرب عوام اور آزادی کے متلاشی افراد پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیلی مظالم کی مذمت کریں اور قابض ادارے اور امریکہ کے سفارت خانوں کا محاصرہ کریں، فلسطینی گروپ نے عرب لیگ سے مزید مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرانے کیلئے کام کریں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی میں توسیع کیلئے بات چیت میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے حملوں کا حکم دیا، نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ پر فلسطینیوں پر زیادہ فوجی طاقت کے ساتھ حملے کرے گا، حماس نے کہا کہ وہ اسرائیلی حملوں کو غزہ کی جنگ بندی کی یکطرفہ منسوخی سمجھتی ہے اور خبردار کیا ہے حماس اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائیوں کو انجام دینے میں آزاد ہوگیا ہے، حماس نے مزید کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد اسرائیلی قیدیوں کے انجام کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، فلسطینی اسلامی جہاد مزاحمتی تحریک نے کہا کہ نئی جارحیت نہ تو اسرائیل کو مزاحمت پر بالادستی دے گی اور نہ ہی نیتن یاہو اور اس کی حکومت کو بحران سے نکال سکے گی جن سے وہ نکلنا چاہتے ہیں، بلکہ اسرائیل جارحانہ اقدام سے مزید کمزور ہوگا اور مزید ناکامیاں جمع کرے گا، جس سے وہ ذلیل اور مطیع ہو جائیں گے، غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 48,577 فلسطینیوں کی شہادت ہوچکی ہے جبکہ 112,041 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 61,700 سے زیادہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملبے تلے لاپتہ ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شہید چکے ہیں۔
یمن کی مزاحمتی تحریک انصاراللہ نے غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملوں اور ہولناک قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غاصب حکومت کیلئے لامحدود امریکی حمایت کا نتیجہ ہے، انصار اللہ کے سیاسی بیورو نے اسرائیلی ضد اور استکبار کو روکنے میں ناکامی پر حماس اور تل ابیب کے درمیان ثالثی کرنے والے ممالک اور غزہ جنگ بندی کی ضمانت دینے والے فریقوں کی بھی مذمت کی ہے، واضح رہے کہ اسرائیل نے 19 جنوری کو شروع ہونے والی غزہ میں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے تحت حماس کی شرائط کو قبول کرلی تھیں، تاہم بعد میں اسرائیل نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے سے انکار کردیا اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں تمام انسانی امداد کے داخلے کے راستوں کو مسدود کردیا تھا، دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے کے لوگوں کو اسرائیل کی طرف سے بڑے پیمانے پر نسلی تطہیر کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ قابض ادارہ پوری فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرنے اور وہاں کے باشندوں کو بے گھر کرنے کے اپنے منصوبوں پر عمل پیرا ہے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نسلی صفائی کا خطرہ بالکل حقیقی ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ نسلی تطہیر میں ایسی کارروائیاں شامل ہیں جو جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتی ہیں، امریکی صدر ٹرمپ نے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد جن دو غیر ملکی مہمانوں کا روایتی بد اخلاقی سے ہٹ کر خیرمقدم کیا اِن میں پہلے نمبر پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دوسرے بھارتی وزیراعظم نیندرمودی تھے، اِن دونوں شخصیات میں جو ایک قدر مشترک ہے وہ اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی ہے لہذا اب بھی ٹرمپ سے توقع رکھنا کہ وہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے کے باوجود مسلمانوں کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہے بلکل عبث ہوگا، فلسطینیوں کو اُن کی نسل کشی سے بچانا ہے تو مسلم ممالک کو جغرافیائی حدود سے باہر نکل کر اسرائیل کو نکیل ڈالنی ہوگی جبکہ مسلم حکومتیں بے بس بھی نہیں ہیں ہمارے پاس ایٹمی قوت ہے اور اسرائیل کو نابود کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، یہ واضح ہے کہ امریکہ اسرائیل کا کسی صورت میں ساتھ نہیں چھوڑے گا مسلم حکومتوں کو ایک بڑی جنگ کی تیاری کرنا ہوگی ورنہ ذلت کیساتھ ایک ایک کرکے اغیار کا نشانہ بنتے رہیں گے۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ
3 تبصرے
Pingback: Gaza Ceasefire: Khamenei Praises Palestinian Bravery
Pingback: US Strikes on Yemen: A Struggle for Ideology and Power
Pingback: Pakistan’s Policy on Journalists Traveling to Israel