تحریر: محمد رضا سید
ایران نے اسرائیل پر کامیاب حملے کرکے اسرائیل کے جدید ترین ملٹی لیئر دفاعی نظام کو بھی فیل کردیا، جس کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی نظام کی ناکامی موضوع بحث بن گئی، ایران نے اسرائیلی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے 13 اور 14 جون کی درمیانی شب اسرائیل کی فوجی تنصیبات سمیت جنگی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بناکر دنیا کو سرپرائز دے دیا، بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور دفاعی مبصرین کے مطابق ایرانی حملے کی کامیابی کا تناسب 67 فیصد ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام صرف 10 فیصد میزائیلوں اور ڈرونز کو فضاء میں ختم کرنے میں کامیاب ہوئے، واشنگٹن نے واضح کردیا تھا کہ وہ ایران پر اسرائیلی حملے میں شریک تو نہیں ہے مگر اسرائیل کا دفاع ضرور کرئے گا، دوسری طرف ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی کفیت کو ختم کرانے کیلئے عالمی سطح پر سفارتی کوششیں شروع ہوچکی ہیں، واشنگٹن نے ماسکو پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو ایٹمی پروگرام کیلئے تہران اور واشنگٹن کے درمیان مسقط کی وساطت سے جاری مذاکرات میں دوبارہ شریک کرنے پر آمادہ کرئے، ایران نے اسرائیلی حملے کے بعد جمعہ کے روز کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت بے معنی ہے، ایران نے واشنگٹن پر اس حملے کی حمایت کا الزام لگایا جو اسرائیل کی طرف سے اس کے خلاف اب تک کا سب سے بڑے فوجی حملہ ہے، اس دوران ماسکو نے تل ابیب سے کہا ہے کہ وہ جارحانہ رویہ تبدیل کردے تو وہ ایران کو دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ کرلے گا، خیال رہے ایران اور امریکہ کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان میں شیڈول تھا، روسی صدر ولادی میر پوتن نے ایران پر غیراعلانیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیا اور ساتھ ہی پورے خطے پر تباہ کن اثرات سے خبردار کیا، روس، چین، امریکہ سمیت مشرق وسطیٰ کے ممالک اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ آئی اے ای اے سے مسلسل رابطے میں ہیں، متذکرہ ممالک کو نطنز ایٹمی پلانٹ سے تابکاری کے اخراج پر فکرمندی ہے جو خطے میں امریکہ اور روسی فوجوں کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں، روس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ نظنز ایٹمی پلانٹ سمیت ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گزیر کرئے کیونکہ تابکاری کا اخراج سے خطے میں بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے اور جس کا شکار خود اسرائیل بھی بن سکتا ہے تاہم عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ نطنز پر اسرائیلی حملہ خطرناک ثابت نہیں ہوا بظاہر چند سکیورٹی عمارتوں اور جنریٹرز کو نقصان پہنچا ہے جبکہ تابکاری کے اخراج کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
ایران کے جوابی حملے میں تہران نے اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جوکہ اس ملک کی قیادت کا قابل تحسین فیصلہ ہے حالانکہ ایران کی انٹیلی جنس کمیونٹی نے اسرائیل کی ایٹمی تنصیبات اور مبینہ ہتھیاروں سے متعلق خفیہ اور اہم معلومات حاصل کرلی ہیں، عالمی برادری کو ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں تابکاری کے اخراج کے امکانات پر شدید تشویش ہے، اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کو اہم دارالحکومتوں میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس سنگین غلطی کا نوٹس لے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں، جمعے کی رات گئے کریملن کے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر ولایمیر پوتن نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک رابطہ کیا، صدر پوتین نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو نئی کشیدگی سے بچنے کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی اور واضح کیا کہ اسرائیلی اقدامات خطے پر تباہ کن اثرات کے خطرے میں اضافہ کررہے ہیں، اُنھوں نے اسرائیلی وزیراعظم کو جنگی اقدامات کے نتائج سے خبردار کیا، ماسکو یقینی طور پر ایران کا اتحادی ہے اور وہ چاہے گا کہ ایسی صورتحال پیدا نہ ہو جس کے نتیجے میں روس کو عملی مداخلت کرنا پڑے، روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی جوہری معاملے کا حل صرف سیاسی اور سفارتی طریقوں سے تلاش کیا جانا چاہیے، تہران میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر پوتن اورایرانی صدر کے درمیان ٹیلفونک رابطے میں ایرانی صدر نے واضح کردیا کہ اُن کا ملک جنگ اور کشیدگی سے دور رہنا چاہتا ہے اور تمام اختلافی معاملات کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کو اپنی خارجہ پالیسی کا ستون قرار دیتا ہے لیکن کسی بھی بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا قومی غیرت اور ملکی سلامتی کیلئے ناگریز ہے، صدر پزشکیان نے پوتن کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ تہران کا جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں کو ضمانتیں فراہم کرنے کیلئے ہمیشہ تیار ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے اپنی حفاظت کیلئے اربوں ڈالر خرچ کرکے چار مختلف جدید ترین ایئر ڈیفینس متحرک کر رکھے ہیں، جس میں آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ، ایرو 2 اور 3 اور آئرن بیمہیں اس کے علاوہ امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ تھاڈ فضائی دفاعی نظام بھی فعال ہے جسے امریکی ٹیکنیشنز آپریٹ کرتے ہیں، اِن تمام فضائی دفاعی نظاموں کے مختلف کام ہیں، اسرائیل کے چاروں فضائی دفاعی نظام بڑی رینج سے لے کر چھوٹی رینج تک اور زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت دیگر راکٹوں اور ڈرونز کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن 13 اور 14 جون کی درمیانی شب ایرانی میزائلوں نے ان سسٹمز کو کراس کرکے مغربی دنیا کو حیران کردیا ہے۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ