تحریر: محمد رضا سید
امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹک سوشلسٹ امیدوار ظہران ممدانی کو نیو یارک سٹی کا نیا میئر منتخب کرلیا ہے، ایک ایسے انتخاب میں جہاں ووٹنگ کی ریکارڈ شرح دیکھی گئی، ممدانی نے منگل کی رات 49.6 فیصد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ آزاد امیدوار اینڈریو کومو نے 41.6 فیصد اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا نے صرف 7.9 فیصد ووٹ لئے نیو یارک میں پولنگ 9 بجے بند ہوئی جبکہ ممدانی کے حامیوں کی قابل ذکر تعداد وہاں موجود تھی، اگرچہ امریکہ بھر میں میئرز کے انتخابات جاری ہیں مگر نیو یارک سٹی کے مئیر کا انتخاب 2025 کے انتخابی دور کا مرکز بن گیا کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے آبائی شہر کیلئے ممکنہ امیدواروں پر رائے دی اور ممدانی کی کھل کر مخالفت کی ہے کیونکہ ممدانی نے غزہ میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جنگی جرم میں عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے نامزد کئے جانے اور عالمی وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر اسرائیلی وزیراعظم کے نیویارک آنے پر گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد اسرائیلی لابی اور خفیہ ایجنسی موساد نے ممدانی کے خلاف منظم مہم چلائی تھی، ڈیموکریٹس کیلئے نیویارک کے مئیر کا انتخاب اس لئے اہمیت کا حامل تھا کہ وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کیا وہ 2024 کی صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد دوبارہ سنبھلنے کا کوئی موقع رکھتے ہیں، انتخابی پولز میں 34 سالہ ممدانی کو انتخابی دن سے کئی ہفتوں قبل ایک واضح برتری حاصل تھی، انتخابی مہم کے آخری دنوں میں ٹرمپ نے ریپبلکن امیدوار سلوا کے بجائے آزاد اُمیدوار اینڈریو کومو کی حمایت کا اعلان کردیا کیونکہ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا کی پوزیشن نہایت کمزور نظر آنا شروع ہوگئی تھی جسکا اظہار انتخابی نتائج میں دیکھا جاسکتا ہے۔
ظہران ممدانی نے انتخابی کامیابی کے بعد خطاب میں کہا کہ جب سے ہمیں یاد ہے نیویارک کے محنت کش عوام کو دولت مندوں اور بااثر طبقے نے یہی بتایا کہ اقتدار عوام کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہیے لیکن پچھلے بارہ ماہ کے دوران آپ سب نے کچھ بڑا حاصل کرنے کی جرات کی اور آج رات تمام رکاوٹوں کے باوجود ہم نے وہ خواب حقیقت میں بدل دیا ہے، اس کامیابی کے ساتھ ہی یہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ رہنما شہر کی تاریخ کے پہلے جنوبی ایشیائی نژاد مسلمان میئر منتخب ہوچکے ہیں ممدانی یکم جنوری کو عہدہ سنبھالنے کے بعد پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر بھی ہوں گے، 34 سالہ ممدانی نے عوامی مفاد پر مبنی انقلابی منشور کے تحت انتخاب لڑا، جس میں شہر کے امیر ترین طبقے پر اضافی ٹیکس، شہری بسوں میں مفت سفر، یونیورسل چائلڈ کیئر اور تقریباً 10 لاکھ اپارٹمنٹس کیلئے کرایہ منجمد کرنے جیسے وعدے شامل تھے۔
ممدانی کے انتخاب کے ساتھ ہی نیویارک سٹی نے دراصل خود کو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایک طویل اور کئی محاذوں پر پھیلی لڑائی کیلئے تیار کرلیا ہے، ممدانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ شہر کی حکومت کو فوری طور پر ایک قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دینی چاہیے جو ان ممکنہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہو، جن کے ذریعے صدر ٹرمپ وفاقی فنڈز کی ترسیل کو روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں، یہ عدالتی جنگیں مہنگی اور وقت طلب ہوں گی لیکن ان سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں اب نیو یارک کو ملنے والے ہر وفاقی ڈالر کے حصول کے لیے، جو دراصل نیویارک کے شہریوں کے اپنے ٹیکسوں سے ادا کیا جاتا ہے، ایک قانونی جدوجہد درکار ہوگی لیکن یہ ایک خیال ہے صدر ٹرمپ انّا پرست اور کینہ پرور انسان ضرور ہیں مگر وہ نیویارک سٹی کیلئے وفاقی فنڈز روکنے کا سیاسی بوجھ اُٹھانے کیلئے تیار نہیں ہونگے، فنڈز کی فراہم روک کر نوجوان مئیر کی ہمت پست کرنے کی کوشش تو کی جاسکتی ہے مگر عدالتی جنگ وائٹ ہاؤس کے مکین کو سیاسی اُلجھنوں میں ڈال دے گی اور جسکا منفی اثر کا بوجھ ریپبلکن پارٹی کو 3 نومبر 2026 کو ہونے والے کانگریس کے انتخابات اُٹھانا پڑسکتا ہے جبکہ امریکی سینیٹ کے 35 نششتوں پر انتخابات ٹرمپ انتظامیہ کیلئے بڑی اہمیت کے حامل ہونگے، ڈیموکریٹس اگر ریپبلکنز کی چار نششتیں چھین لینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر سینٹ سے صدر ٹرمپ کو سخت ردعمل ملے گا۔
ممدانی کی کامیابی کا ایک اہم فکٹر غزہ میں اسرائیلی فوج کی نسل کشی پر حق پرستانہ موقف کا اظہار تھا، جس نے انسانی حقوق پر یقین رکھنے والوں کو ممدانی کا ہمسفر بنادیا، ممدانی نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسرائیل کو دی جانے والی امداد کو انسانی حقوق کی پاسداری کرنے سے بھی مشروط کیا، وہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بی ڈی ایس موومنٹ کی حمایت کرتے ہیں جو اسرائیل کے خلاف معاشی ثقافتی اور سفارتی دباؤ کا مطالبہ کرتی ہے، وہ اس نکتے پر اصرار کرتے ہیں کہ جب امریکی عوام کے دیئے ہوئے ٹیکس سے اسرائیل کو معاشی اور فوجی مدد فراہم کی جاتی ہے اور اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں امریکی عوام ذہنی اذیت کا شکار ہوتے ہیں، ممدانی کی اس حق گوئی نے اُن کی کامیابی کو یقینی بنایا یہ دراصل غزہ میں نسل کشی کا شکار ہونے والے انسانوں کے خون کا اثر ہے جس نے ٹرمپ اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود ممدانی کو کامیابی دلوائی۔
جمعرات, نومبر 6, 2025
رجحان ساز
- علاقائی تبدیلیوں کے تناظر میں ایرانی اسپیکر کا دورۂ پاکستان کیا باہمی معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائیگا
- غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف موقف نے ممدانی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا !
- امریکہ اور قطر کے مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ پوسٹ کا افتتاح خطے میں نئی صف بندی کی شروعات !
- پاکستان، ہندوستان کشیدگی دوران سنگاپور اور دبئی کے ذریعے دس ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے !
- اسرائیل کی حمایت ترک کیے بغیر امریکہ سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، آیت اللہ خامنہ ای کا اعلان
- پیپلزپارٹی کا امتحان شروع 27 ویں ترمیم کیلئے 18ویں آئینی ترمیم کو قربان کیلئے بلاول بھٹو ہونگے؟
- کراچی میں کالعدم سندھو دیش ریولیوشنری آرمی کے خلاف مخبری پر مبنی کارروائی 2 افراد کو گرفتار !
- پاکستان: سمندری پانیوں میں تیل و گیس کی دریافت کے دعوے، 23 بلاکس کیلئے بولیاں موصول

