یورپی اور ایرانی وزرائے خارجہ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیل اور ایران کی فضائی جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی پہلی ملاقات کے بعد مزید بات چیت پر اتفاق کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جنیوا میں تین گھنٹے کی میٹنگ کے بعد کہا کہ ہم یورپ کے تین ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے حق میں ہیں، یورپی ملکوں نے اصرار کیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر سفارت کاری بہت ضروری ہے اور اسکا حل بھی سفارتکاری سے نکلنا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ایران پر بلااشتعال جارحیت شروع کرکے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے ارکان کو متنبہ کیا کہ ان کی بے عملی اور خاموشی سے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی قانون کے پورے نظام کو نقصان پہنچے گا، فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے چیلنج کا فوجی حل نہیں ہے، فوجی کارروائیاں جوہری پروگرام میں تاخیر تو کرسکتی ہیں لیکن اسے ختم نہیں کر سکتیں، بیروٹ نے ایران پر زور دیا کہ وہ دشمنی کے خاتمے کا انتظار کیے بغیر امریکہ کے ساتھ دوبارہ سفارتی مذاکرات شروع کرے، انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ حملے کے خاتمے کا انتظار کیے بغیر مذاکرات پر غور کریں، عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک اسرائیل ایران پر حملے جاری رکھے گا ایران جوہری موضوع پر امریکہ کیساتھ مذاکرات کیلئے معاملے کو زیر غور نہیں لائے گا، انہوں نے کہا کہ ایک بار جب اسرائیلی جارحیت رک جائے تو ایران سفارت کاری کی طرف واپسی پر غور کرنے کیلئے تیار ہے، برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے خبردار کیا کہ یہ ایک خطرناک لمحہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم اس تنازعہ کی علاقائی شدت کو نہ دیکھیں، ان مذاکرات میں جرمن وزیر خارجہ جوہان وڈپہل اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کاجا کالس نے بھی شرکت کی، عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کر رہا ہے، ہم پوری طاقت کے ساتھ اپنی علاقائی سالمیت، قومی خودمختاری اور سلامتی کا دفاع کرنے کا حق رکھتے ہیں، یہ ایرانی قوم کا بنیادی حق ہے، جیسا کہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت بھی واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے جبکہ ایران پر اسرائیل کے غیر قانونی حملے کے نتیجے میں امن اور قانون کی حکمرانی کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسرائیل مقبوضہ عرب علاقوں میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکہ اور ایران کے سفارتی عمل کے جاری رہنے کے باوجود تہران کے خلاف جنگ شروع کی جو بدترین خیانت تھی، عباس عراقچی نے کہا کہ ہمیں 15 جون کو امریکیوں سے ملنا تھا تاکہ ہمارے پرامن جوہری پروگرام پر اُٹھائے گئے اعتراضات کے پرامن حل کیلئے ایک بہت ہی امید افزا معاہدہ کیا جاسکے، یہ سفارت کاری کے ساتھ غداری اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے نظام کی بنیاد کیلئے ایک بے مثال دھچکا تھا، اُنھوں نے کہا کہ ایرانی امن پسند قوم ہے جو قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے جس نے انسانی تہذیب، ثقافت اور اخلاقیات میں اہم کردار ادا کیا ہے، 100 ملین آبادی کی یہ قوم ایک ایسی حکومت کی جارحیت کا نشانہ بن رہی ہے جو گزشتہ 2 سال سے فلسطین میں ایک خوفناک نسل کشی کررہی ہے اور وہ پڑوسی ممالک کی زمینوں پر قبضہ کررہی ہے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز