وفاقی حکومت ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ میں اضافہ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف فراہم کرنے سے متعلق پاکستان کے دو اہم مطالبات عالمی مالیاتی ادارے نے تسلیم لرلئے ہیں، حکومت نے اس کامیابی کو اہم پیشرفت قرار دیا ہے، پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو باور کرایا گیا کہ قومی سلامتی کی بڑھتی ہوئی ضروریات میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف نے پاکستان کی دفاعی ترجیحات کو تسلیم کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں اضافے کی منظوری دے دی، آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس فری آمدنی کی حد کو 600,000 روپے سے بڑھا کر تقریباً 10 لاکھ روپے کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس سے ماہانہ ٹیکس فری آمدنی کو 50,000 روپے سے بڑھا کر 83,000 روپے کردیا گیا ہے، اس طرح تنخواہ دار افراد تمام آمدنی کے سلیب میں ٹیکس کی کم شرحوں سے مستفید ہوسکے گا، مثال کے طور پر، 100,000 روپے ماہانہ کمانے والا اب 5 فیصد کی بجائے صرف 2.5 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔ اسی طرح 183,000 روپے کمانے والوں پر ٹیکس 15 فیصد سے 12.5 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے، جب کہ زیادہ تنخواہ والے بریکٹ بھی ٹیکس کی شرح میں 2.5 فیصد کمی کا فائدہ اٹھائیں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس سے قبل بجٹ میں مسلح افواج کیلئے مکمل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے اسے قومی ضرورت قرار دیا تھا، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف سے فوج کی تنخواہیں ازخود بڑھ جائیں گی، دریں اثنا تنخواہ دار شہریوں کیلئے نئے ریلیف اقدامات کی عکاسی کرنے کیلئے انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 129 کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا، پاکستان کی جانب سے اقتصادی اصلاحات کے دیگر تمام اہداف پر بروقت عمل درآمد کی یقین دہانی کے بعد آئی ایم ایف نے ان تبدیلیوں سے اتفاق کیا، اس معاہدے سے دفاعی شعبے اور لاکھوں تنخواہ دار افراد دونوں کو آنے والے بجٹ میں طویل عرصے بعد مالی ریلیف ملے گا۔
اُدھر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ کے سلسلے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں، جس سے معیشت کیلئے نئی ترقیاتی منزل کا راستہ ہموار ہوا ہے، اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی مدتِ میں کوئی بدعنوانی کے واقعات سامنے نہیں آئے، شہباز نے کہا کہ حکومت قومی اداروں میں پائیدار اصلاحات لاگو کرنے کا عزم رکھتی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو ایک مستحکم اور مسابقتی عالمی معیشت میں تبدیل کرنا ہے، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب متوقع طور پر جون 10 کو قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، جو آئی ایم ایف کے ساتھ طویل مذاکرات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا ابتدائی طور پر بجٹ جون 2 کو پیش ہونا تھا، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت ترقیاتی اخراجات جو پہلے 1.4 ٹریلین روپے مقرر تھے، اسے دو مرتبہ کم کرکے پہلے 1.25 ٹریلین روپے اور بعد ازاں 1.096 ٹریلین روپے تک لایا گیا ہے۔
جمعرات, جون 5, 2025
رجحان ساز
- یمن اسرائیل کے اسٹریٹجک اہداف کے خلاف اپنے حملوں کو مزید بڑھانے کیلئے پوری طرح تیار ہے
- ایک لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے یورپ اور امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی ہیں، سینیٹ کمیٹی
- غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں جرمنی اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات پر نظرثانی کررہا ہے
- غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے زمینی حملے جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے تل ابیب کو خبردار کردیا
- پاکستان کے دفاعی بجٹ اور تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا مطالبہ آئی ایم ایف نے منظور کرلیا
- ایران کے یورینیم افزودگی کے حق کو تسلیم کرکے ہی واشنگٹن جوہری معاہدے کو ممکن بنا سکتا ہے !
- پاکستان کو گلگت بلتستان میں ٹیکس لگانے کا حق نہیں متنازع خطہ ہے وفاق صرف انتظام سنبھالتا ہے
- اقوام متحدہ پاکستان اور ہندوستان درمیان تنازعات میں کردار ادا کرے، خلیج تعاون کونسل کا مطالبہ