تحریر: محمد رضا سید
ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکہ کے ہولناک حملے جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر امریکہ کے ایٹمی حملے سے تعبیر کیا ہے کے متعلق امریکہ کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک مختلف تخمینہ پیش کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل اور امریکہ کے پے در پے حملوں کے باوجود نقصان اتنا وسیع نہیں ہے جو وائٹ ہاؤس کی طرف سے بتایا جارہا ہے تاہم سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کے مطابق حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک قابل اعتماد ذریعہ سے حاصل کی گئی نئی انٹیلی جنس رپورٹس اہم ایٹمی تنصیبات کی تباہی کی تصدیق کررہی ہیں جس میں نطنز، فردو اور اصفہان کی ایٹمی تنصیبات شامل ہیں، ریٹکلف نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں کئی سال لگیں گے، جس سے ایران کی جوہری صلاحیتوں میں نمایاں تاخیر ہوگی جبکہ ڈیفنس انٹیلی جنس کا اصرار ہے کہ امریکی حملوں سے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں صرف چند ماہ کا خلل پڑا ہے، تہران میں حکام نے بتایا ہے کہ اِن تینوں فردو کے ایٹمی پلانٹ پر معمول کی ایٹمی سرگرمیاں جاری ہیں، ایک اور اہم پیشرفت جس نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کی ہے وہ ایرانی پارلیمنٹ وہ قانون سازی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی ایٹمی ایجنسی اُس وقت تک اے ای آئی اے کیساتھ اپنا تعاون معطل رکھے گی جب تک کہ ایران کی جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت فراہم نہیں کی جاتیں، ایرانی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کے کردار کو بھی بے نقاب کیا جس نے 12 جون کو اسرائیلی حملوں سے ایک روز قبل ایک ایسی قراداد منظور کی جس کے پیچھے امریکہ، برطانیہ اور جرمنی کے مذموم عزائم پوشیدہ تھے، تہران اقوام متحدہ کے تحت انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے کردار کو مشکوک انداز سے دیکھ رہا ہے، ایران کی ایٹمی ایجنسی نے اس عالمی ادارے پر الزام لگایا ہے کہ ایران کے ایٹمی سانسدانوں اور سرگرمیوں سے متعلق کچھ خفیہ معلومات اسرائیل اور امریکہ کو فراہم کی ہیں، یہ نہایت سنگین الزام ہے اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی ایٹمی ایجنسی کو اپنے دامن پر لگے اس داغ کو صاف کرنے کیلئے ایران کو یقین دہانیاں کرانی ہوگی، ایران ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدہ (این پی ٹی) کا دستخط کنندہ ملک ہے، اس معاہدے کے تحت ایران کو ایٹمی سرگرمیاں انجام دینے اور اسکی ایٹمی تنصیبات کو مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے جبکہ اسرائیل اور امریکہ کے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملے جیسا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے مکمل طور پر غیرقانونی ہیں اور انسانیت کے حوالے سے خطرناک اس لئے ہیں کہ ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں بڑی مقدار میں تابکاری کا اخراج ہوسکتا ہے اور اسکی زد میں آنے والے بیشمار لوگ ہلاک اور ہمیشہ کیلئے معذور ہوسکتے ہیں، ایران کے معاملے میں قدرت کی مہربانیوں اور ایرانی ایٹمی ایجنسی کے حملوں سے قبل اختیار کی گئیں احتیاطی تدبیروں نے تابکاری پھیلنے سے بچائے رکھا جس کی تصدیق بین الاقوامی ایٹمی توانائی کی ایجنسی اور عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کرچکی ہیں تاہم تابکاری کے اخراج کے متعلق حتمی اعلان تو اُسی وقت ممکن ہے جب نطنز اور فردو کی ایٹمی سائٹس مکمل طور پر فعال سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں اور زیرزمین قائم انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا جائیگا لیکن ایٹمی ماہرین کا ماننا ہے کہ کھدائی اور آلات کی فعالی کے دوران تابکاری کے اخراج کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کا صرف دس فیصد امکان رہتا ہے کیونکہ زمانہ امن میں احتیاطی تدبیریں پر مکمل عملدرآمد ہوتا ہے۔
ایران کا عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون کی معطلی اُصولی موقف پر استوار تو ہے اور یقیناً علامتی ہوگی کیونکہ ایران کو آئی اے ای اے کے تعاون کی ضرورت رہے گی تاکہ ایٹمی پلانٹس کو فعال بنانے کیلئے آلات اور ٹیکنالوجی کا حصول ممکن رہے، جہاں تک آئی اے ای اے پر ایران کی ایٹمی انفارمیشن اسرائیل اور امریکہ کو پاس کرنے کے الزام کا تعلق ہے یہ صورتحال کو سنگین اور خطرناک بناسکتی ہے، اس کیلئے عالمی کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیئے اور اقوام متحدہ کے ادارے بڑی طاقتوں کے آلہ کار بن کر کام کریں گے تو ملکوں کی سالمیت خطرے میں پڑجائے گی اور اسکا ردعمل جنگ کے قانون کی صورت میں نکلے گا جیساکہ ہم نے حال ہی میں غزہ، لبنان، شام اور ایران میں اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کی صورت میں دیکھا ہے جبکہ یوکرین نے حال ہی میں روس کے اندر جس طرح خطرناک ڈرونز آپریشن کیا اُس نے بھی عالمی جنگ کو دعوت دی تھی، دنیا کو فوری امن کی ضرورت ہے، کرونا وباء کے بعد توقع تھی کہ سرمایہ دارانہ ذہنیت میں تبدیلی آئے گی مگر ایسا نہیں ہوا اور یہ بات جنگوں نے ثابت بھی کردی۔
ایران کے ایک نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ نے بتایا ہے کہ ایران اقوام متحدہ میں ایک سے زائد درخواستوں کو دائر کررہا ہے، جس میں حالیہ مسلط کردہ جنگ میں ایران کو پہنچنے والے مالی نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کیا جائے گا اور امریکہ و اسرائیل سے ہرجانے کی رقم ادا کرنے پر زور دیا جائے گا، سوال تو یہ ہے کہ کیا اقوام متحدہ اتنی استعداد رکھتا ہے کہ وہ غنڈہ گردی کرنے والی کسی بھی ریاستوں پر جرمانہ عائد کرسکے؟ اقوام متحدہ اپنے قیام کے بعد اس وقت نہایت ہی کمزور اور بے اثر ادارہ کی صورت میں کام کررہا ہے، اس ادارے کو اصلاحات کی ضرورت ہے بہت زیادہ ضرورت ہے ورنہ یہ ادارہ تیسری عالمی جنگ کو نہیں روک سکے گا جس کے واضح آثار نمایاں ہیں، ایران نے اسرائیل اور امریکہ سے بھرپور انداز میں مقابلہ کرکے عرب ریاستوں میں بھی اعتماد پیدا کیا ہے، ایران نے اسرائیل کو ناقابل تسخیر ہونے کے تصور کو ختم کردیا ہے، اُسکے غرور کا بُت پاش پاش کردیا ہے، اب غاصب اسرائیل کو فلسطینیوں کیلئے سنجیدہ اور قابل عمل فیصلہ کرنا ہوگا بصورت دیگر مشرق وسطیٰ اُس کیلئے بھیانک جگہ بن جائے گا۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ