شام نے اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کے حامی فلسطینی رہنما کو ملک بدر کردیا ہے، حکام نے اتوار کو کہا کہ تازہ ترین اقدام امریکہ اور شام کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی بہترین مثال قرار دیا جارہا ہے، حماس نے شام کی عبوری حکومت کی جانب سے فلسطینی رہنما طلال ناجی کو ملک بدر کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دمشق حکومت شامیوں کی نمائندہ حکومت نہیں ہے اُسے ملک میں انتخابات کرانے پر توجہ دینے کیساتھ شامی علاقوں پر اسرائیلی فوج کا قبضہ ختم کرانے پر توجہ دینی چاہیئے، ذرائع نے بتایا کہ طلال ناجی پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین جنرل کمانڈ کے سربراہ ہیں، جنھیں دو ہفتوں قبل شامی کے مسلح گروہ نے گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد اُنھیں شام چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا، طلال ناجی نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نہیں بتایا کہ وہ کہاں جارہے ہیں، ایک شامی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ سیاسی بنیاد پر کیا گیا کیونکہ اس کا مطالبہ واشنگٹن نے اسرائیل کے مطالبے پر کیا تھا، شام جو گزشتہ سال بشار الاسد حکومت کے خاتمے سے پہلے فلسطینی دھڑوں کا بڑا مرکز تھا، دمشق کی موجودہ اسرائیل نواز انتظامیہ موجودہ ایران اسرائیل جنگ کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے، یہ پیشرفت ایسی حالت میں کی گئی ہے جب واشنگٹن نے اتوار کو ایرانی جوہری انفراسٹرکچر پر بمباری کرکے مشرق وسطیٰ میں نیا تنازعہ میں جنم دیا ہے جبکہ ایران نے امریکی حملے کے بعد اسرائیل پر سنگین حملے کئے جس نے غاصب ریاست کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ میں تباہی مچادی ہے۔
شام کی موجودہ عبوری انتظامیہ نے اپنا بڑا ہدف امریکہ اور یورپی ملکوں سے تعلقات بحال کرکے شام میں مستحکم حکومت کو تشکیل دینا ہے جو اس وقت مختلف مسلح گروہوں کے درمیان بٹا ہوا ہے اور ہر مسلح گروہ دمشق پر اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے، دمشق کی معاشی بحالی کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی وساطت سے دمشق کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشارع سے ملاقات کرکے واشنگٹن کی مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ شام کے رہنما احمد الشارع سے اہم ملاقات میں ملک میں عسکریت پسندوں کو روکنے اور اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور یہ بھی واضح کردیا تھا کہ شام اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کے پہاڑی علاقوں اور صدر بشار کی حکومت ختم ہونے کے بعد اسرائیل کے قبضے میں جانے والے علاقوں سے دستبردار ہوجائئ، سابق باغی جنگجو احمد الشارع کا القاعدہ سے تعلق ہونے کی بنا نے امریکہ نے اِن کے صدر کی قیمت مقرر کی تھی تاہم دمشق میں حکومت دلوانے کے بعد واشنگٹن نے انہیں دہشت گردوں کی فہرست سے عارضی طور پر نکال دیا ہے، احمد الشارع جو دہشت گرد گروہ کے درمیان ابو محمد الجولانی کے نام سے مشہور تھے حیات تحریر الشام کی کمانڈ کرتے ہوئے ترکیہ کی فوجی مدد کیساتھ دمشق میں داخل ہوئے تھے اور اپنے شدت پسند نظریات کے باوجود شام کو فرقہ وارانہ تصادم سے بچایا ہے، الشارع نے سابق حکومت کی اسرائیل مخالف پالیسی کو یکسر بدل دیا ہے اور اسرائیل کو ہر طرح کی سہولت کاری فراہم کررہی ہے انھوں نے مارچ میں کہا تھا کہ اسرائیل اور شام فوجی کشیدگی کو روکنے کیلئے براہ راست مذاکرات کررہی ہے تاکہ اسرائیلی افواج کی گولان پہاڑیوں کے شامی حصے میں دراندازی کو محدود کیا جائے، ایک فلسطینی سکیورٹی اہلکار نے رام اللہ سے میڈیا کو تصدیق کی کہ فلسطینی صدر محمود عباس کے سیاسی دشمن طلال ناجی شام چھوڑ چکے ہیں۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید