تحریر: محمد رضا سید
القاعدہ سے تعلق کی بناء پر امریکہ کے نامزد دہشت گرد اور شام کے عبوری صدر احمد الشارع عرف الجولانی کیساتھ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ ملاقات کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا کیونکہ ابھی تک احمد الشارع عرب ابومحمد الجولانی کو ایف بی آئی نے کلیئر نہیں کیا ہے، صدر ٹرمپ کی شام کے عبوری سربراہ احمد الشارع سے ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے شام پر دیرینہ پابندیوں میں نرمی کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ شام کی غیر منتخب عبوری حکومت سے واشنگٹن کے تعلقات کو نئے سرے سے بحال کرنے کیلئےصدر ٹرمپ نے اپنےخصوصی ایلچی کی تقرری کی ہےجس کے ذریعے دمشق کے مسلح گروہوں پر مشتمل حکومت سےباہمی تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں گی ، امریکہ کا یہ اقدام شام کی جانب پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کا آغاز ہے۔
احمد الشارع حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے رہنما کے طور پر مقبول ہواجو القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک شدت پسند گروپ ہے، جس نے گزشتہ سال شام کے دیرینہ رہنما بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے اپوزیشن گروپوں کے اتحاد کی قیادت کی تھی، صدر ٹرمپ نے کہا میں شام کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا حکم دوں گا تاکہ انہیں عظمت کا موقع ملے، ٹرمپ نے یہ بات گزشتہ ہفتے ریاض میں ایک سرمایہ کاری فورم میں اعلان کی، جہاں انہوں نے الشارع سے ملاقات کی اور امید ظاہر کی کہ نئی حکومت ملک کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، گذشتہ روزامریکی محکمہ خزانہ نے شامی پابندیوں کے ضوابط کے تحت پہلے سے ممنوعہ لین دین کی اجازت دیتے ہوئے جنرل لائسنس 25 جاری کیا، یہ اقدام مؤثر طریقے سے شام کی مرکزی حکومت کے ساتھ مالی لین دین پر پابندیاں ہٹاتا ہے، جس میں شام کا مرکزی بینک، کئی سرکاری بینکوں، توانائی کی فرموں، ٹیلی کمیونیکیشن فراہم کرنے والے اور شامی عرب ایئر لائنز جیسے قومی کیریئرز شامل ہے، اس کے ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ کی 180 دن کی چھوٹ جاری کی، جس کو 2019 میں کانگریس کی طرف سے منظور کیا گیا تھا، جس سے کچھ انتہائی تعزیری اقدامات کو معطل ہوجائیں گے، روبیو نے اس اقدام کو شام کیلئے ٹرمپ کے نئے وژن کو پورا کرنے کیلئے پہلا قدم قرار دیا، اس ہفتے کے شروع میں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ روبیو نے امریکی قانون سازوں کو خبردار کیا تھا کہ شام میں چندہفتوں کے اندر اندرایک بار پھر خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے، روبیو نے بتایا کہ اگرچہ ایف بی آئی نے شام کی نئی قیادت کو کلیئر نہیں کیا ہے اس کے باوجود امریکہ وسیع تر علاقائی عدم استحکام کو روکنے کیلئے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے احمد الشارع حمایت کرئے گا، انہوں نے ٹرمپ کے نقطہ نظر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایک عملی خارجہ پالیسی کو برقرار رکھنے کا مطلب ہے کہ امریکی انسانی حقوق کا ایجنڈا دنیا کے بعض حصوں میں دوسروں سے مختلف ہے۔
دمشق کے ساتھ واشنگٹن کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی نگرانی کیلئے ٹرمپ نے ترکی میں اپنے سفیر اور دیرینہ اعتماد رکھنے والے ٹام بیرک کو شام کیلئے امریکی خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے، بیرک نے جمعہ کے روز کہا کہ انتظامیہ کا مقصد شام کو ایک پرامن تعاون پر مبنی مشرق وسطیٰ میں ضم کرنا ہے اور اشارہ دیا کہ دمشق میں امریکی سفارت خانے کو دوبارہ جلد کھول دیا جائیگا، اگرچہ پابندیوں میں ریلیف اہم ہے، زیادہ تر اقدامات عارضی ہیں، جنرل لائسنس 25 کی میعاد چھ ماہ میں ختم ہو جائے گی مگر اس میں توسیع ممکن ہے، کانگریس کو سیزر ایکٹ اور اس سے متعلقہ پابندیوں کے پیکجوں کو مستقل طور پر منسوخ کرنے کیلئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہوگی مطلب صاف ہے کہ اونٹ کی نکیل واشنگٹن کی مقتدرہ کے ہاتھ میں ہوگی۔
الشارع، جسکا اندر کور نام ابو محمد الجولانی ہے اور جو القاعدہ بعدازاں تحریر الشام (ایچ سی ایس) میں اسی نام سے پہنچان رکھتے ہیں، سعودی عرب کے ولی عہد اور اس ملک کے حقیقی حکمران محمد بن سلمان کی دعوت پر ریاض اُس وقت پہنچے جب امریکی صدر دورہ سعودی عرب پر پہنچ چکے تھے، ریاض میں سعودیوں نے جس طرح الجولانی کو بریف کیا اُنھوں نے من و عن اُس پر عمل کیا،مغربی لباس میں برانڈڈ جوتے پہنیں جب وہ صدر ٹرمپ کے قریب پہنچے تو جسم کاپننے لگا اور اپنا ہاتھ بڑھانے کے بعد کچھ دیرٹرمپ کا ہاتھ تھماے رکھا، اطلاعاتی ذرائع سے ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ موصوف کئی سالوں سے امریکی حکام زیرتربیت تھے اور سفارتکاری کی تعلیم امریکہ کے ایک سابق سفیر نے حاصل کی ہے، شام کے خودساختہ صدر احمد الشارع کو ترکی اور اسرائیل کیساتھ ساتھ ریاض سے تعلقات کا کٹھن راستہ عبور کرنے میں بہت سی مشکلات درپیش ہونگی، اس منظر کو متعدد بار ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر دیکھ چکے ہونگے کہ جب امریکی صدر نے شام کی موجودہ عبوری حکومت پر پابندیاں نرم کرنے کا اعلان کیا تو شہزادہ محمد بن سلمان کی خوشی دیدنی تھی، اُنھوں نے صدر ٹرمپ کی جانب دیکھتے ہوئے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں سینے اور بائیں ہاتھ کو اپنے دل پر رکھ کر یہ بتایا کہ صدر ٹرمپ نے اُن کی بہت بڑی خواہش پوری کردی ہے۔
عرب حکومتوں کی نوجوان قیادت عالمی ڈپلومیسی کو اچھی طرح سمجھ گئی ہے، جس کی بنیاد دشمن کے دشمن کو دوست بنانا اور ایک دوسرے کے جائز ناجائزمفادات کا خیال رکھنے پر استوار ہے،احمد الشارع جب ابومحمد الجولانی تھے تو ریاض نے مسلمہ دہشت گرد ہونے کی وجہ سے اِن سے سرکاری سطح پرفاضلہ رکھا، جس کا فائدہ ترکیہ اور اسرائیل نے اُٹھایا اور الجولانی کی قیادت میں بڑے چھوٹے مسلح گروہوں کو متحد کرکے تختِ دمشق پر بیٹھایا دیا، جس سے شام کے عربی تعلق کو خطرات لاحق ہوگئے، اس موقع پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات دیگر اتحادی عرب حکومتوں سے ملکر الجولانی کو ترکیہ کے اثر و نفوذ سے نکالنے کی ٹھان لی اور محمد بن سلمان اس میں کامیاب بھی ہوگئے لیکن کیا احمد الشارع کی امریکہ کو سپردگی سعودی عرب اور عربوں کے مفادات کا تحفظ کرسکے گی، موجودہ حالات کے جائزہ لیں تو یہ واضح ہوتا ہے کہ شام کئی طرح کی مشکلات کو جھیل رہا ہےاور اس ملک کی کمزور عبوری حکومت طاقتوروں کے مفادات کی بھینٹ چڑکر ایک بار پھر خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گی شام میں استحکام لانے کیلئے پہلا قدم انتخابات ہونا چاہیئے تھا، ترکیہ، امریکہ، اسرائیل اور عرب لیگ نے اس بابت مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے لہذا جس ملک میں متعدد مسلح گروہ ہوں اور باہمی نظریات میں بھی اچھا خاصہ اختلاف بھی ہو تو اُس ملک میں کبھی بھی خانہ جنگی ہوجانا کوئی اچَنبھَے کی بات نہیں ہے، امریکہ اور اس کے عرب اور غیر عرب اتحادیوں کوصدر بشار الاسد سے متعلق کہنا تھا کہ وہ ایک ڈکٹیٹر ہیں تو اب اس مسئلے کو حل کردینا چاہیئے لیکن کوئی بھی مداخلت کار شام میں انتخابات کی بات نہیں کرتا تو بات صاف ہے کہ صدر بشار الاسد اسرائیل کے سامنے جولان کی پہاڑیوں سے دستبراد نہیں ہورہے تھے جو اسرائیل کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے اور احمد الشارع کے آتے ہی جولان پہاڑیوں پر اسرائیل کا مکمل طور پر قبضہ ہوچکا ہے۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
جمعہ, جون 13, 2025
رجحان ساز
- →عالمی مالیاتی ادارے نے دفاع، آئی پی پیز اور ایس آئی ایف سی کیلئے ضمنی گرانٹ پر اعتراض کردیا
- ایران پر اسرائیلی حملے کا فی الحال امکان نہیں لیکن میں پرامن حل تک پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں، ٹرمپ
- عسکری مہم جوئی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، ایٹمی مذاکرات امریکہ اور ایران کیلئے بہترین آپشن ہیں
- برطانیہ و پانچ مغربی ملکوں کی اسرائیلی وزراء پر پابندیاں پس پردہ حقائق تل ابیب داعش تعلقات ہیں؟
- قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کا شدید احتجاج، بجٹ 2025 مسترد کردیا !
- بجٹ 2025 : نان فائلرز گاڑی و جائیداد نہیں خرید سکیں گے، نقد رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس عائد
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز، الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دینے کیلئے پالیسی کا اعلان
- بجٹ2025: چودہ ہزار ارب کا ٹیکس ٹارگٹ، دفاع پر 2550 ارب خرچ ہونگے اور سود کی ادائیگی کیلئے 8207 ارب روپے مختص سولر پر 18 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز
امریکہ کا اعلان کردہ دہشت گرد مہذب قرار، الجولانی پر ٹرمپ کی نوازشوں کا کوئی مطلب بھی ہے!
صدر بشار الاسد اسرائیل کے سامنے جولان پہاڑیوں سے دستبراد نہیں ہورہے تھے جو اسرائیل کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے احمد الشارع کے آتے ہی جولان پہاڑیوں پر اسرائیل کا مکمل طور پر قبضہ ہوچکا ہے