تحریر: محمد رضا سید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ہندوستان کے ٹیرف نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلند ٹیرف نظام کی وجہ سے امریکہ کیلئے ہندوستان میں اپنی پروڈکٹس فروخت کرنا ممکن نہیں ہے، ایک قومی ٹیلی ویژن خطاب میں صدر ٹرمپ نے امریکی تجارتی شراکتداروں کے بلندٹیرف پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کہا کہ میری انتظامیہ کی ترجیح ہے کہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے، تاہم ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہندوستان نے اپنے ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ٹرمپ نے کہا ہندوستان نے امریکہ پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کررکھا ہے لیکن اب ایسا نہیں چل سکتا ٹرمپ نے کہااچھی خبر یہ ہے کہ ہندوستان اب راضی ہوچکا ہے، وہ اپنے ملک میں امریکی اشیاء پر ٹیرف کم کرنے کیلئے سنجیدہ بات چیت کررہا ہے کیونکہ امریکہ اس مسئلے کو حل کئے بغیر ہندوستان کو اب کوئی رعایت نہیں دیے سکتا اور میں نے ہندوستان کو اوائل اپریل تک کا وقت دیا ہے، ٹرمپ کے مطابق ہندوستان کے غیر منصفانہ ٹیرف کے معاملے کو میری انتظامیہ نے بے نقاب کیاہے، یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ نے تمام تجارتی شراکت داروں پر واضح کردیا ہے کہ امریکی پروڈکٹس کیلئے بلند محصولات رکھنے والے ممالک پر امریکہ بھی بلند ٹیرف عائد کرئے گا یاد رہے برابری کی بنیاد پر محصولات کا حکم صدر ٹرمپ 2 اپریل سے نافذ کررہے ہیں، ٹرمپ کا یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کررہا ہے مگر یہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے خلاف زیادہ ٹیرف عائد کیا تو چین نے بھی ردعمل ظاہر کرتے ہوئےامریکی اشیاء پر کم و بیش 15 فیصدتک ٹیرف بڑھادیا ہے، جس کی وجہ سے چین کو امریکی برآمدات کے حجم نمایاں طور پر کم کرنا شروع ہوگیا ہے یقیناً امریکی انتظامیہ کے اقدامات کا منفی اثر کا سامناامریکی ٹریڈرز کو کرنا پڑے گا، 2024 میں چین کو امریکی زرعی برآمدات کی مالیت 29.25 بلین ڈالر تھی، جس پر چین نے ٹیرف میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کردیا ہے، ٹرمپ کی برابری کی بنیاد پر ٹیرف رکھنے کی پالیسی کا بنیادی مقصد تجارتی نقصان سے امریکہ کو بچانا ہے، خاص طور پر زیادہ ٹیرف لگانے والی حکومتیں جس میں ہندوستان بھی شامل ہے، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 129 ارب ڈالر ہے جس میں امریکہ کا شیئر صرف 41 بلین ڈالر ہے صاف ظاہر ہے کہ امریکہ اور ہندوستان کی باہمی تجارت نئی دہلی کے حق میں ہے، صدر ٹرمپ کی کوشش ہوگی کہ پہلے مرحلے میں باہمی تجارت کا حجم دونوں ملکوں کے درمیان مساوی ہو لیکن ٹرمپ کے انداز سے یہ کہنا بعید نہ ہوگا کہ وہ انڈیا کیلئے امریکی برآمدات میں اضافہ چاہتے ہیں، اسی لئے انھوں نے مودی کے ہاتھ میں ایف 35 طیاروں کی فروخت کی ڈیل زبردستی تھمائی ہے، ٹرمپ ہندوستان کو ہتھیاروں کے میدان میں ہائی ٹیک اسلحہ بیجنے میں خصوصی دلچپسی رکھتے ہیں، جس سے امریکہ کو خاطر خواہ زرمبادلہ ملے، ہم ایک سے زیادہ بار اس بات کو زیر بحث لاچکے ہیں کہ نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ ایسی شخصیت بن چکے ہیں جن کیلئے بھتہ خور کا معیوب لفظ کا استعمال کرنا بالکل معیوب نہیں رہا ہے۔
امریکہ ایک جامع دوطرفہ معاہدے کے ذریعے ہندوستان کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو بڑھانے کیلئے سرگرم عمل ہے، امریکی کامرس سکریٹری ہاورڈ لُٹنِک نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے کو آسان بنانے کے لئے ہندوستان کے بلند محصولات کو کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے، جوکہ مصنوعات سے متعلق مخصوص مذاکرات سے آگے بڑھ کر ایک وسیع، میکرو سطح کے نقطہ نظر کی طرف بڑھ رہا ہے، مجوزہ معاہدے کا ایک فوکل پوائنٹ آٹوموٹیو سیکٹر ہے، امریکہ کاروں کی درآمد پر محصولات کے خاتمے کی وکالت کررہا ہے، جو فی الحال ہندوستان میں 110 فیصد سے زیادہ ہے، ہندوستان سے گن پوائنٹ پر آٹو موبائلز سیکٹر پر محصولات کم کرانااس لئے بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے کہ ٹیسلا جیسی کمپنیوں کے لئے ہندوستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کی راہ ہموار ہو سکے، جو 2030 تک دو طرفہ تجارت کو $500 بلین تک بڑھانے کے اہداف کو ہموار کرسکتا ہے، یہ بات ذہین نشین رکھنی چاہیے کہ ٹیسلا کمپنی کے مالک الیون مسک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے زیادہ قریبی اور درست راست ہیں ،جنھوں نے ہندوستانی وزیراعظم نرنندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران اپنی فیملی سمیت ایک طویل ملاقات کی تھی، مزید برآں امریکہ آٹوموبالز، پیٹرو کیمیکلز، الیکٹرانکس، طبی آلات اور بعض زرعی مصنوعات جیسے بادام اور کرین بیریز جیسی اشیاء کیلئے ہندوستان سے درآمدی ڈیوٹی کم کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے جبکہ ہندوستان امریکہ کو اپنی برآمدات کو بڑھانے کے لئے لیدر، ٹیکسٹائل اور زیورات سمیت محنت کش شعبوں میں رعایتوں کا خواہاں ہے۔
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان سرکاری حکام کی سطح پر مذاکرات اس دباؤ میں جاری ہیں کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کیساتھ تجارتی شراکت داری والے ممالک کو اپریل تک کا وقت دیا ہے کہ وہ دوطرفہ تجارت میں درآمدی ڈیوٹیز کو برابری کی سطح پر لائیں ورنہ اپریل کے اوائل میں صدر ٹرمپ فریق دوئم کیلئے محصولات میں اضافہ کردیں گے، اس طرح ہندوستان اپنی ٹیکسائل مصنوعات امریکہ برآمد کرنے کے قابل نہیں رہیگا، امریکی دباؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی وزیر تجارت پیوش گوئل ان مسائل کو حل کرنے اور تجارتی معاہدے کو آگے بڑھانے کے مقصد سے واشنگٹن پہنچے ہوئے ہیں، مجموعی طور پر امریکی تجارتی پیشکش ہندوستان کو مختلف شعبوں میں باہمی ٹیرف میں کمی کے ذریعے زیادہ متوازن اور وسیع تجارتی شراکت داری قائم کرنے میں مدد فراہم کرئے گی، ہندوستان کے بلند ٹیرف کچھ امریکی برآمدات کی مسابقت کو نمایاں طور پر متاثر کرتے ہیں جسکی وجہ سے امریکی مصنوعات کیلئے ہندوستانی مارکیٹ میں جگہ بنانا ممکن نہیں رہتا، مثال کے طور پر ہندوستان میں امریکی اور دیگر ملکوں سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر 110 فیصدتک اور بڑے انجن والی موٹر سائیکلوں کے لئے 50فیصدتک ٹیرف ہے، بلند ٹیرف کی وجہ سے ہارلے ڈیوڈسن جیسے مشہورامریکی برانڈز کیلئے ہندوستانی منڈیوں میں جگہ بنانا مشکل ہے، مختصر یہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستانی وزیراعظم کو واشنگٹن طلب کرکے یہ باور کرادیا ہے کہ بزنس بزنس کی طرح سے ہوگا، ہندوستان کیلئے مزے کے دن ختم ہوگئے، آٹو موبالز سمیت پیٹرو کیمیکلز، الیکٹرانکس، طبی آلات اور بعض زرعی مصنوعات جیسے بادام اور کرین بیریز جیسی اشیاء کیلئے ہندوستان سے درآمدی ڈیوٹی کم کرنا بنیادی امریکی ترجیح ہے، ہندوستان کیلئے خطرناک بات یہ ہے کہ اس کی مقامی صنعتیں متاثر ہونگی اور بیروزگاری بڑھے گی اور مودی جی جو پہلے ہی ہندوستان میں اپنے وعدوں کے مطابق روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ناکام رہے ہیں مستقبل قریب میں بڑھنے والی بیروزگاری بی جے پی حکومت کیلئے درد سر بنے گی، لگتا ایسا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ یو ایس ایڈ کے ذریعے پیسے خرچ کرکے الیکشن پر اثر انداز ہونے اور حکومتوں کو تبدیل کرنے کے بجائے تجارت کو سیاسی حربہ بنانا چاہتے ہیں۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
منگل, مارچ 11, 2025
رجحان ساز
- جعفر ایکسپریس حملہ بلوچ لبریشن آرمی نے 400 مسافروں کو یرغمال بنالیا سکیورٹی ادارے متحرک
- امریکا کیلئے یورپ کے دفاع کی قیمت ادا کرنیکا کوئی مطلب نہیں، نیٹو کا مستقبل خطرات سے دوچار
- اسپین اور اٹلی میں پاکستانی شدت پسند مذہبی تنظیم تحریک لبیک کے خلاف آپریشن گیارہ افراد گرفتار
- امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ اپنے مطالبات مسلط کررہا ہے، آیت اللہ خامنہ ای
- ٹرمپ نے یو ایس ایڈ ذریعے سیاسی مداخلت اور پالیسیاں مسلط کرنے کے بجائے تجارت کو حربہ بنالیا
- مشرق وسطیٰ کی سیاست میں اہم پیشرفت صدر ٹرمپ کا ایران سے رسمی مذاکرات پر آمادگی کا پیغام
- امریکی شہریوں کے لئے خطرہ قرار دیکر ڈیلاس میں مقیم پاکستانی شہری سید رضوی کو امریکہ بدر کردیا
ٹرمپ نے یو ایس ایڈ ذریعے سیاسی مداخلت اور پالیسیاں مسلط کرنے کے بجائے تجارت کو حربہ بنالیا
مختصر یہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی جی کو واشنگٹن طلب کرکے یہ باور کرادیا ہے کہ بزنس بزنس کی طرح سے ہوگا ہندوستان کے مزے کے دن ختم ہوگئے
1 تبصرہ
Pingback: Los Angeles fires forced thousands of people to evacuate