تحریر : محمد رضا سید
ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات نہیں چاہتا ہے بلکہ اس پر اپنے مطالبات مسلط کررہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اختتام ہفتہ کہا تھا کہ انہوں نے ایرانی قیادت کو ایک خط بھیجا ہے، جوہری معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کی امریکہ کی جانب سے دعوت دی گئی ہے، ٹرمپ نے اسی مبینہ خط میں کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لئے فوجی آپشن اپنایا جائے جو وہ نہیں چاہتے یا ایران کیساتھ معاہدہ کریں، اس آپشن کو صدر ٹرمپ اس لئے استعمال کررہے ہیں کہ وہ ایرانیوں سے پیار کرتے ہیں اور انہیں ترقی کرتا دیکھ کر انہیں خوشی ہوگی، تہران میں حکام نے ہفتے کے روز اس بات کا اعلان کیا کہ انہیں ابھی تک ٹرمپ کا خط موصول نہیں ہوا لیکن اعلیٰ ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے اس پورے موقف کو مسترد کر دیا اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سابقہ مذاکرات کے مقابلے میں نئے مذاکرات کیلئے واشنگٹن زیادہ سخت شرائط عائد کرنا چاہتا ہے یقیناً ایران اسے تسلیم نہیں کرئے گا، انہوں نے کہا کچھ غنڈہ حکومتیں مذاکرات پر اصرار کرتی ہیں لیکن ان کے مذاکرات کا مقصد مسائل کو حل کرنا نہیں ہے بلکہ اپنی توقعات پر غلبہ حاصل کرنا اور اپنی رائے مسلط کرنا ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ ایران کیساتھ مذاکرات کی اُمید پر نئے مطالبات متعارف کرانا چاہتے ہیں، امریکی شرائط صرف جوہری معاملات سے متعلق نہیں ہیں، وہ نئی توقعات اور امکانات کو پیدا کررہے ہیں جنہیں ایران یقینی طور پر قبول نہیں کرے گا، امریکہ، ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کو ختم کرنا چاہتا ہے، وہ ایران کو حکم دینا چاہتا ہے کہ اس شخص سے نہ ملیں، اس چیز کو تیار نہ کریں یا آپ کی میزائل رینج ایک خاص حد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
جنوری 2025ء میں اپنی دوسری مدت کے لئے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے صدر ٹرمپ نے تہران کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے لئے بظاہر کھلے پن کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی ایران پر پابندیوں کی جارحانہ مہم بھی بحال کررکھی ہے اور تہران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے کا اعلان کیا ہے، جمعرات کے روز امریکہ نے ایران کی تیل کی صنعت کو نشانہ بناتے ہوئے پابندیوں کا ایک نیا قانون نافذ کیا، ان اقدامات میں فرموں، جہازوں اور ان کمپنیوں سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا جاسکے گا ، دریں اثنا روس نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ امریکہ اور ایران کے درمیان نئے جوہری مذاکرات میں ثالثی کیلئے مدد کو تیار ہے، ٹرمپ کی پیدا کردہ عالمی سیاست میں ہلچل اور بے چینی کے ماحول میں روس اور ایران عالمی اور علاقائی سیاست میں باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، روس نے موجودہ عالمی سیاست اور ممالک کے نئے رجحانات کے حوالے سے سعودی قیادت کو نہ صرف اعتماد میں لیا بلکہ اپنے ساتھ اُس کشتی میں بیٹھایا ہے جس میں ایران اور چین بھی سوار ہیں جو اپنی اپنی قوت کیساتھ صدر ٹرمپ کی غنڈہ گردی کے سامنے دیوار کھڑی کررہے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی اعلیٰ سیاسی، عدالتی اور فوجی قیادت کیساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ وہ ملکی مسائل کے حل اور بین الاقوامی تعلقات کے ضمن میں ہم آہنگی کو فروغ دیں اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ریاست کے تینوں ستونوں اور مسلح افواج باہمی تعاون کو مضبوط کریں، ایران کی سیاسی، عدالتی اور فوجی قیادت کی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات ایرانی حکومت کی دو اہم شخصیات کے مستعفی ہونے کے بعد ہوئی ہے، خیال رہے ایران کے نائب صدر جواد ظریف اوروزیر خزانہ عبدالناصر ہمتی نے مواخذہ اور دھمکیوں کے بعد استعفیٰ دیدیا تھا، جس کے بعد ایران کے منتخب صدر مسعود پزشکیان کے استعفے کی بات بھی سامنے آئی تھی۔
توقع ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سےایرانی ریاست کے تمام ستونوں کے مقتدر افراد کی ملاقات اور اُن کی نصیحت کے بعد ایران کی اندرونی سیاست میں بہتری آئے گی، ایرانی حکومت اور ریاستی کے دیگر ستونوں کے درمیان اہم آھنگی کے فقدان کی وجہ نظریاتی دوئی ہے، ایرانی معاشرے میں خطرناک حد تک پنپنے والی سیاسی بے چینی ریاستی ستونوں کے درمیان اختلافات سے بالکل مختلف ہے اس پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، ایرانی معاشرے میں سیاسی انتشار پیدا کرنے کیلئے ظاغوتی طاقتیں ملین آف ڈالر خرچ کررہی ہیں، اسرائیل کی ایران کیلئے دشمنی عیاں ہے، تل ابیب کی رسائی ایرانی سرحدی ملکوں میں بہت زیادہ گہری ہوچکی ہے جبکہ اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے مذموم پروپیگنڈے سے ایرانی عوام خاص کر نوجوان متاثر ہورہے ہیں ایسے میں امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کا جائزہ لیا جائے تو اُنھوں نے گرم لوہے پر چوٹ لگانے کی کوشش کی ہے اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر ایران کو گھٹنوں پر لانا چاہتے ہیں لیکن ٹرمپ غلط فہمی کا شکار ہیں، ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایران سے مذاکرات کامیاب ہوں تو اسکا واحد راستہ 2015ء کے ایٹمی معاہدہ کے تحت بات چیت کو آگے بڑھایا جائے، جب آپ پابندیاں عائد کریں گے تو ایران خراب موڈ میں بات چیت کرئے گا، ٹرمپ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران پر ناروا پابندیاں عبوری مدت کیلئے ختم کرکے مذاکرات کریں گے تو اس کے مثبت نتائج نکلیں گے، ایرانی قوم دوست اور دشمن کی پہنچان رکھتی ہے، وہ ایران میں برطانوی رول کو ابھی تک فراموش نہیں کرسکیں ہیں، امریکہ کو یہ بات بھی سمجھنا ہوگی کہ ایران بعد از انقلاب کافی پیشرفت کرچکا ہے، ایران نے تیل پر اپنی معیشت کا انحصار بتدریج کم کرنا شروع کردیا ہے، دفاع کے حوالے سے ایرانی پیشرفت کا اندازہ امریکہ کیلئے لگانا آسان کام ہے جو امریکی فوجیوں کی رہائی کے بدلے ایک سے زائد مرتبہ ڈیل کرچکا ہےامریکہ کو ایران کی ترقی اور اس کے عالمی کردار سے اُس وقت تک خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب تک وہ خطے میں عدم تشدد سے گریز کرتا ہے،امریکہ اور اسرائیل کو ایران اور عربوں کے درمیان اچھے تعلقات پسند نہیں ہیں۔
جمعرات, مارچ 27, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک