شام کے جنگجو کمانڈر احمد الشارع الجولانی کی قیادت میں دمشق کو کنٹرول کرنے والی مسلح تنظیم ایچ ٹی ایس اور علوی فرقے کے درمیان شدید تصادم میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں جن میں عام شہری بھی چامل ہیں، اُدھر مغربی ملکوں کی حمایت یافتہ خود ساختہ عبوری صدر احمد الشارع الجولانی نے اتوار کو قومی اتحاد اور امن کی اپیل کی ہے، اِن چھڑپوں میں بشار الاسد کے علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے تین چوتھائی عام شہری مارے گئے ہیں، آزاد ذرائع نے بتایا ہے کہ ایچ ٹی ایس سمیت دیگر فرقہ پرست مسلح افراد علوی فرقے کے علاقوں میں داخل ہوگئے اور گھروں پر قبضہ کرلیا جس کے ردعمل میں علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے مزاحمت شروع کی بتایا جارہا ہے کہ داعش سمیت فرقی پرست مسلح تنظیمیں جنھیں مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے علوی فرقے کو فلسطینیوں کی طرح سے دربدر کرنے کے منصوبے پر عمل کررہے ہیں، بادی النظر میں علوی فرقہ مسلمان مسالک کی شاخ ہے مگر اس فرقے نے بعث پارٹی کے ذریعے شام پر گئی دہائیوں حکومت کی ہے اس دوران حافظ الاسد کے دور حکومت میں شام کے بعض مخصوص علاقوں میں مخالف فرقوں کے خلاف فوجی آپریشنز کئے گئے جسکا بدلہ لینے کیلئے فرقہ پرست مسلح افراد شام میں بسنے والے 25 فیصد علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں تاکہ وہ ہجرت پر مجبور ہوجائیں، مغربی میڈیا علوی فرقے پر تشدد کے حوالے سے بالکل خاموش ہے وجہ صاف ہے مغرب ممالک دمشق پر قابض مسلح افراد کی حمایت کررہے ہیں شام میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے وہ متوقع چیلنج تھا جسے جولانی نے روکنے کی کوشش نہیں کی وہ مختلف الخیال مسلح گروہوں، شارع نے دمشق میں اپنے بچپن کے محلے مازہ کی ایک مسجد میں خطاب کرتے ہوئے کہا، انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی اتحاد اور شہری امن کو ہر ممکن حد تک برقرار رکھنا چاہیے اور، انشاء اللہ، ہم اس ملک میں ایک ساتھ رہ سکیں گے، جب تک مساجد نے اپنے بچوں کو اخلاقیات اور لوگوں میں عدل و انصاف کی تعلیم دی ہے، شام کے لئے کوئی خوف نہیں ہے، شام کے بحیرہ روم کے صوبوں لاذقیہ اور طرطوس میں جمعرات کو اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب معزول صدر بشار الاسد کے وفادار فوجیوں نے پولیس چوکیوں اور گشت پر حملہ کیا، یہ علاقہ شام کی علوی مذہبی اقلیت کا گھر ہے جس سے اسد کا تعلق تھا، اور بظاہر نئی شامی حکومت کی سیکورٹی فورسز کے ردعمل میں کمیونٹی کے خلاف وحشیانہ انتقامی کارروائیاں شامل تھیں۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، جمعرات سے اب تک کم از کم 745 علوی شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں سے اکثر کو مبینہ طور پر اس طرح ختم کر دیا گیا ہے جو سابق [حکومت] کی سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے مختلف نہیں ہے۔
ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ خواتین اور بچوں سمیت علوی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور گھروں اور املاک کو لوٹ لیا گیا۔
کم از کم 148 اسد حامی جنگجو مبینہ طور پر 125 عبوری حکومت کے فوجیوں کے ساتھ مارے گئے ہیں۔
منگل, جولائی 8, 2025
رجحان ساز
- ایران کے خلاف اسرائیلی و امریکی جارحیت غیرقانونی تھی جس کا احتساب ہونا چاہئے، عباس عراقچی
- بحیرہ احمر میں یمنی فوج کی بڑی جنگی کارروائی برطانوی بحری جہاز پر آگ بھڑک اُٹھی، عملے کو بچالیا گیا
- اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود حزب اللہ ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کریئگی،قیادت کا فیصلہ
- فوج حسینیؑ بنیان المرصوس کی اصل مصداق اور حق کی حمایت میں کھڑا ہونا عاشورہ کا اصل پیغام ہے
- شام دوبارہ خانہ جنگی کی شدت طرف بڑھ رہا ہے دمشق کے کمزور حکمرانوں کو اسرائیل سے توقعات
- بلاول بھٹو نے حافظ محمد سعید اور مسعود اظہر کو ہندوستان کے حوالے کرنے پر آمادگی کا اظہار کردیا !
- چین، پاکستان کو ہندوستانی فوجی تنصیبات کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کر رہا تھا، جنرل راہول
- اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت جدید تاریخ کی سب سے ظالمانہ نسل کشی ہے، اقوام متحدہ