ہندوستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں سرینگر سے 101 کلومیٹر شمال میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک اوڑی میں گذشتہ دو روز کے دوران فوج اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں میں انڈین فوج کے دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں قائم ہندوستانی آرمی کی پندرہویں کور کے ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، فوجی ترجمان کے مطابق بدھ کے روز اُوڑی میں ایل او سی کے قریب آپریشنل ڈیوٹی کے دوران حوالدار انکِت کمار پر مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے اور ہسپتال لے جاتے ہوئے انھوں نے دم توڑ دیا، اس سے ایک روز قبل اُوڑی سیکٹر میں ایل او سی کے نزدیک ہونے والی ایک جھڑپ میں ہندوستانی فوج کے سپاہی بنوتھ انِل کمار مارے گئے تھے، ہندوستانی فوج کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان واقعات کے بعد مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے یا نہیں، تاہم فوج کا کہنا ہے کہ اس سیکٹر میں ایل او سی کے قریب کئی پوسٹوں کو جوابی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وسیع علاقے کا محاصرہ کرکے حملہ آوروں کو تلاش کیا جا رہا ہے، یاد رہے کہ بدھ کے روز ہندوستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ ضلع کولگام میں وسیع جنگلاتی علاقہ اکہال میں ڈیڑھ ہفتے سے جاری فوجی آپریشن ختم کردیا گیا ہے فوجی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس علاقے میں مسلح افراد کے تربیتی کمپس کی اطلاع پر آپریشن شروع کیا گیا تھا ہندوستانی فوج کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران گھنے جنگلوں اور غاروں میں چھپے عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے دو فوجی ہلاک جبکہ دس دیگر زخمی ہوگئے، فوج نے آپریشن کے دوران ایک عسکریت پسند کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پانچ سال قبل انڈیا اور پاکستان نے ایل او سی پر سیز فائر کے معاہدے پر سختی سے عمل کرنے کے لئے ایک اور معاہدہ کیا تھا، آپریشن سندور کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایل او سی کے قریب فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مختلف رپورٹوں پر اکھل جنگلات میں مسلح افراد کے ٹھکانوں کی نشاندہی ہوئی، جس کے بعد فورسز نے جنگلات میں بھرپور آپریشن کا آغاز کیا لیکن 9 روز جاری رہنے والے آپریشن میں کوئی عسکریت پسند گرفتار نہیں ہوا، اس آپریشن میں فوجی کمانڈو، پولیس، پیرآرمڈ فورسز، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز کے ذریعے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے تلاش کئے جاتے رہے جس میں کامیابی نہیں ملی، واضح رہے ہندوستانی زیرِ قبضہ کشمیر میں مسلح عسکریت پسند 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف برسرِ پیکار ہیں، بہت سے کشمیری باغیوں کے اس مقصد کی حمایت کرتے ہیں کہ اس علاقے کو یا تو پاکستان کے ساتھ ملا دیا جائے یا ایک آزاد ملک بنایا جائے، اپریل میں کشمیری سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے اس فائرنگ میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے، یہ علاقہ ہندوستان مخالف بغاوت کا ایک مرکز رہا ہے لیکن اب گزشتہ چند برسوں میں زیادہ تر جھڑپیں جموں کے پہاڑی علاقوں میں منتقل ہو گئی تھیں، اس واقعے نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھا دی، جو کئی دہائیوں کی بدترین فوجی ٹکراؤ میں بدل گئی اور درجنوں افراد کی ہلاکت کا باعث بنی، یہاں تک کہ 10 مئی کو امریکی ثالثی کے بعد جنگ بندی ہوگئی۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید