تحریر: محمد رضا سید
ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ملک کے انتخابات میں مبینہ غیر ملکی مداخلت کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد کہ جنوبی ایشیائی ملک میں ووٹروں کی تعداد بڑھانے کے لئے یو ایڈ 21 ملین ڈالر مختص کیے تھے، ہفتہ کو دہلی یونیورسٹی لٹریچر فیسٹیول میں بھارتی وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن سنجیو سانیال کے ساتھ بات چیت کے دوران وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ حکومت اس معاملے پر غور کررہے ہیں اور میرا خیال ہے کہ حقائق سامنے آئیں گے، وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یو ایس ایڈ کو نیک نیتی سے ہندوستان میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم یو ایس ایڈ کے بارے میں جو معلومات امریکی انتظامیہ کی طرف سے سامنے آرہی ہیں سے ایسا لگتا ہے کہ اس امریکی حکومت کی تنظیم بد نیتی پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث ہے ہیں، ایلون مسک کی سربراہی میں حکومت کی کارکردگی کے محکمے ڈی او جی ای(ڈواج) کی طرف سے جاری پروگراموں کی فہرست میں بھارت کو مبینہ طور پر فراہم کی جانے والی 21 ملین ڈالر کی فنڈنگ کا ذکر سامنے آیا تھا۔اس سے نئی دہلی میں ان فنڈز کے مطلوبہ وصول کنندگان کے حوالے سے سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، اس سے قبل ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ ملک میں امریکی حکومت کی سرگرمیوں کے بارے میں پریشان کن معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں، ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے میامی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو ہندوستان میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے لئے 21 ملین ڈالر خرچ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اُنھوں نے کہا کہ میزا اندازہ ہے کہ اس بڑی رقم سے کسی اور کو وہاں منتخب کروانے کی کوشش کی جارہی تھی، ٹرمپ نے بعد میں کئی عوامی تقریروں میں ہندوستان میں ووٹر ٹرن آؤٹ کے لئے فنڈنگ کا ذکر کیا، ریپبلکن گورنرز ایسوسی ایشن کے اجلاس میں اس دعوے کو دہراتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ فنڈنگ کا مقصد بنیادی طور پر ان لوگوں کو کک بیکس کے لئے کیا گیا تھا جنہوں نے رقم مختص کی تھی مگر اب تمام ادائیگیاں روک دی گئی ہیں مگر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 18 ملین ڈالر کی ادائیگیاں ہوچکی ہیں جن کے متعلق تحقیقات جاری ہیں کہ رقم کن اداروں اور اشخاص کو دی گئی ہیں، اس تنازعہ کے درمیان ہندوستانی وزارت خزانہ کی 2023-24 کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یو ایس ایڈ نے ہندوستان میں 750 ملین ڈالر کے سات منصوبوں کی مالی اعانت فراہم کی ہے، اعداد و شمار کے مطابق یہ پروجیکٹ ہندوستانی حکومت کے ساتھ شراکت داری میں انجام دیئے جا رہے ہیں، جس میں گزشتہ مالی سال کے لئے یو ایس ایڈ کی جانب سے 97 ملین ڈالر کی ادائیگی کی گئی ہے، جن میں زراعت اور خوراک کی حفاظت، پانی اور صفائی ستھرائی، قابل تجدید توانائی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور صحت شامل ہیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہندوستانی وزارت خزانہ کی 2023-24 کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لئے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
یہ کوئی پوشیدہ حقیقت نہیں ہے کہ یو ایس ایڈ بھارت کے انتخابی عمل کو بہتر بنانے کیلئے دہائیوں سے اس ملک کو مدد فراہم کررہا ہے، جو ووٹنگ کے نظام کی بہتری اور انتخابی معلومات کے انتظام کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے تھی، یو ایس ایڈ کی جانب سے تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کے انتخابات کو بہتر اور موثر بنانے کیلئے مالی مدد فراہم کررہی تھی، یو ایس ایڈ کے مطابق یہ امداد کسی بھی طرح سے حساس سیاسی عمل میں براہ راست مداخلت نہیں کرتی، یو ایس ایڈ کا مقصد بنیادی طور پر ترقیاتی سرگرمیوں اور انسانی حقوق کی حمایت کرنا ہے، جس میں مقامی لوگوں اور حکومت کو مضبوط کرنا شامل ہے، ہندوستان کیلئے یو ایس ایڈ کے عزائم کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ نچلی سطح پر انتخابات کی شفافیت بڑھانے اور انتخابی عزم کو فروغ دینے کے لئے کام کرتی ہے مگر اس سوال کا جواب نہیں دیا جاتا کہ یو ایس ایڈ نے انتخابات میں ٹیکنالوجی کی ضرورت پر کیوں اتنا زور دیا ہے؟ اس بارے میں ہندوستان کی موجودہ اپوزیشن کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرنا سارے معاملے کو مزید پیچیدہ بناتا ہے، امریکی اداروں کی جانب سے دنیا بھر میں واشنگٹن کی پالیسیوں سے ہم آھنگ حکومتوں کو سپورٹ کرنا اور اپنی مخالف حکومتوں کو ہٹانا امریکی ریاست کی بنیادی پالیسی کے طور پر ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے حالیہ مصر میں مرسی حکومت کو گرایا گیا، لیبیا میں قذافی کی حکومت گرانے کے بعد اسے بے دردی سے قتل کرایا گیا، یہی ری پلے پاکستان میں کیا گیا جس کے بعد شام اس کی بہترین مثال ہے، اِن سب کے پیچھے امریکہ تھا، امریکی انٹیلی جنس ادارے جنھیں ڈونلڈ ٹرمپ ڈیپ اسٹیٹ قرار دیتے ہیں یو ایس ایڈ جیسے پروگراموں کو اپنے مخصوص عزائم کیلئے خوب اچھی طرح استعمال کرتے ہیں، ٹرمپ اور ایلون نے یوایس ایڈ اور ڈیپ اسٹیٹ کے عناصر کے چہرے سے نقاب اُلتی ضرور ہے لیکن حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ بچھو ڈنگ مارنا چھوڑ دے گا۔
تیسری دنیا کے ملکوں میں پہلی دنیا کی مداخلتوں کی وجہ تعلیم و تربیت کا فقدان اور غربت ہے، اقوام کو سب سے زیادہ اس طرف توجہ دینا ہوگی جو حکومتیں اِن دونوں بنیادوں سے دور لے جانے والی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتی ہیں وہی دراصل اغیار کے کارندے ہیں اِن کی اچھی طرح شناخت ہونی چاہیے اور اقوام انہیں اپنا پہلے نمبر کا دشمن قرار دیں، یو ایس ایڈ کی کہانیاں سامنے آنے اور مزید سامنے آنے کے بعد یہ نہ سمجھا جائے کہ اب اغیار کی مداخلتیں ختم ہوجائیں گی، نئے نام سے کام شروع ہوگا یاد رکھا جائے بچھو ڈنگ مارنا نہیں چھوڑتا اس وقت بھی وہ کہیں نہ کہیں ڈنگ مار رہا ہے بس انداز کا فرق ہے، غزہ کیلئے ٹرمپ کا دیا گیا ناکام منصوبہ اور ایران پر نئی پابندیوں کا اطلاق بچھو کی فطرت کو ظاہر کررہا ہے۔
جمعہ, مئی 23, 2025
رجحان ساز
- ذیابطیس کے مریض بھی آم سے لطف اندوزِ، ہوسکتے ہیں مگر اِن احتیاط پر عمل ضروری ہے، ماہرین
- مودی کا صرف کیمروں کے سامنے ہی خون کیوں گرم ہوتا ہے، راہل کا بی جے پی حکومت سے سوال
- بلوچستان گرمی کی لپیٹ میں درجہ حرارت 48 ڈگری، لوئر دیر کےجنگلات آگ شدت اختیار کرگئی
- جنسی جنونیوں کو کیمیائی کیسٹریشن کے ذریعے خواہش کم کرنیکا منصوبہ 20 برطانوی جیلوں تک توسیع
- ہندوستان کے دشمنوں نے دیکھ لیا جب سندور بارود میں بدلتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ نریندر مودی کا کنایہ
- واشنگٹن میں یہودی اجتماع کے باہر فائرنگ سے دو اسرائیلی سفارتکار ہلاک ایک ملزم کو گرفتار کرلیا
- خضدار: آرمی اسکول بس پر حملے میں ہندوستان ملوث، پاکستان اسکا ثبوت فراہم کرئیگا، خواجہ آصف
- غذائی امداد کی بندش غزہ میں بچوں خلاف غیر انسانی اسرائیلی رویہ عالمی برادری فوری کارروائی کرئے