اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ ایک سال کے دوران 165 بچوں کو قتل کیا ہے، انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے 36 بچوں کو ہوائی حملوں میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے بدھ کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے 36 بچوں کو ہوائی حملوں میں اور 129 کو گولیاں مار کر ہلاک کیا، گولیاں زیادہ تر سر یا جسم کے اوپری حصے میں ماری گئیں، مغربی کنارے میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے منگل کے روز نابلس میں ایک بکتر بند گاڑی پر پتھراؤ کرنے پر 11 سالہ عبداللہ جمال حواش کو سینے میں گولی مار دی، مقامی میڈیا کی طرف سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں لڑکے کو گولی مارنے سے پہلے اسرائیلی بکتر بند گاڑی کے سامنے پتھر ہاتھ میں پکڑے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا گیا، یاد رہے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیلی افواج کے لئے کوئی حقیقت پسندانہ خطرہ نہیں ہے، اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز ہیبرون میں ایک 17 سالہ نوجوان کے سر میں گولی ماری جس سے اس کی حالت تشویشناک ہوگئی، فلسطینی خبر رساں ادارے وفا کے مطابق بدھ کی شام سے مغربی کنارے میں ایک صحافی اور سابق قیدیوں سمیت کم از کم 18 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وفا نے کہا کہ نو گرفتاریاں فوار کیمپ میں ہوئیں، اسرائیلی فوج نے شہریوں کے گھروں کو تباہ کیا اور قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے ایک شخص کو الحدب گاؤں سے اور تین افراد کو ہیبرون کے جنوب مغرب میں واقع دورا قصبے سے گرفتار کیا، فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے مطابق حالیہ گرفتاریوں سے غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 11,400 سے زائد ہو گئی ہے، مغربی کنارے پر اسرائیل کا مسلسل حملہ اس وقت ہوا جب ملک سمچات تورہ کی سالانہ تعطیل منا رہا ہے، ٹیلیگرام پر ایک ویڈیو، جس کی تصدیق الجزیرہ کی سناد فیکٹ چیکنگ ایجنسی نے کی ہے، اسرائیلی آباد کاروں کو مقبوضہ علاقے میں یروشلم کے پرانے شہر میں مغربی دیوار جسے مسلمان براق وال کہتے ہیں پر تلمودی رسم ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ دیوار مسجد اقصیٰ سے متصل ہے، جہاں گزشتہ چند مہینوں میں یہودی آباد کاروں نے بار بار تلمودی رسومات ادا کی ہیں جب کہ مسلح سکیورٹی فورسز کی مدد سے ان کی حفاظت کی جا رہی ہے۔