اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ اب یو این آر اے کے زیر انتظام کسی امدادی قافلے کو رفح میں داخل نہیں ہونے دے گی، جہاں 70 فیصد لوگوں کو خوراک کی شدید ترین کمی کا سامنا ہے، دوسری طرف امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی کو دی جانے والی کروڑوں ڈالر مالیت کی فنڈنگ میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے، اقوام متحدہ کی ایجنسی کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ واشنگٹن نے مارچ 2025 تک اپنی فنڈنگ میں کٹوتی کر دی ہے، جس کا فوری اثر غزہ اور خطے کے فلسطینیوں پر مرتب ہوگا، یو این آر اے کی فنڈنگ میں کوئی کٹوتی غزہ میں خوراک، پناہ گاہیں، بنیادی صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم تک رسائی کو جنگی ماحول میں مزید مشکل بنادے گا، اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کی سربراہ فلیپئی لازرانی نے کہا کہ انسانوں کی بے رحمی کی وجہ سے فلسطینی قحط کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ایسے حالات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عالمی امداد کو اسرائیل کی جانب سے روکنے کا مطلب یہ ہے کہ غزہ پٹی کے شمال میں قحط سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ جائے۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) جو عالمی سطح پر قحط کی صورتحال پر نظر رکھتا ہے نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شمالی غزہ میں مئی تک قحط آنے کا امکان ہے اور یہ جولائی تک غزہ کی پوری پٹی کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، آئی پی سی نے کہا کہ شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں 70 فیصد لوگ خوراک کی شدید ترین قلت کا شکار ہیں، جو قحط تصور کیے جانے والے 20 فیصد کی حد سے تین گنا زیادہ ہے، مجموعی طور پر غزہ کی آبادی کا نصف یعنی 1.1 ملین فلسطینی خوراک کی تباہ کن کمی کا سامنا کر رہے تھے، دوسری طرف امریکہ نے امداد روکنے کے غیر انسانی فیصلے پر اسرائیل کی سرزنش کرنے کے بجائے اعلان کیا ہے کہ وہ اردن کے ساتھ ملکر ٖفضائیہ کے ذریعے خوارک ہوا سے گرائے گا۔
1 تبصرہ
اسرائیل دراصل فلسطینیوں کی نسل کشی کے ارادے سے غزہ میں داخل ہوا ہے، قحط کی صورتحال پیدا کرکے اسرائیل فلسطینیوں کی طاقت کو توڑنا چاہتا ہے