امریکی صدر جو بائیڈن نے بالآخر اعتراف کرلیا کہ اسرائیل نے غزہ پر جارحیت کرکے غلطی کی ہے، اُنھوں نے غزہ میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی پالیسی کو غلطی قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کا اعلان کرے، امریکی صدر نے امریکی ہسپانوی زبان کے نیٹ ورک یونی ویژن کو گزشتہ روز طویل انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کی غزہ سے متعلق پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ غلط ہے، میں ان کے نقطہ نظر سے متفق نہیں ہوں، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جو بائیڈن نے اپنے انٹرویو کے دوران گز شتہ ہفتے غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے میں غیر ملکی تنظیم کے 7 امدادی کارکنوں کی ہلاکت کو خوفناک واقعہ بھی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ میں اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی اور اگلے چھ یا آٹھ ہفتوں کے دوران غزہ میں داخل ہونے والی تمام خوراک اور ادویات تک مکمل رسائی دینے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی فلسطین کے حوالے سے پالیسی کے تناظر میں امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان سب سے سخت اور امریکی پالیسی میں تبدیلی قرار دیا جارہا ہے، جنگ بندی کے حوالے سے بائیڈن کے بیانات ان کے پچھلے بیانات سے ایک تبدیلی کی اشارہ ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر رضامندی کا بوجھ حماس پر پڑتا ہے، انٹرویو میں غزہ میں ”گلوبل سینٹرل کچن“ کے امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل کے بارے میں بائیڈن کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کو ظاہر کیا گیا ہے، یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 ہزار 175 فلسطینی شہید اور 75 ہزار 886 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اس جنگ میں اسرائیل کے 720 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 7 اکتوبر کے جوابی حملے میں اسرائیل کے 1100 فوجی اور سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔