چین نے جمعرات کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) سے کہا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے بارے میں اپنی رائے دے جسے اس نے غیر قانونی قرار دیا تھا، چین کی وزارتِ خارجہ کے قانونی مشیر ما زنمن نے نیدرلینڈز کے دی ہیگ میں عدالت کو بتایا کہ انصاف میں طویل تاخیر ہوئی ہے لیکن اس سے انکار نہیں ہونا چاہیئے، انہوں نے کہا اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھے ہوئے 57 سال گزر چکے ہیں، مقبوضہ علاقوں پر قبضے اور خودمختاری کی غیر قانونی نوعیت بدستور برقرار ہے، 2020ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیلی قبضے کے قانونی نتائج پر غیر پابند رائے دینے کی درخواست کی تھی جس کے بعد ڈبلیو ای کی چوٹی کی عدالت جسے عالمی عدالت بھی کہا جاتا ہے، اس ہفتے 50 سے زیادہ ریاستوں کے دلائل سن رہی ہے، یہ سماعتیں بین الاقوامی قانونی اداروں سے اسرائیل کے طرزِ عمل پر موقف جاننے کیلئے جاری ہیں، جو سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملوں کے بعد سے زیادہ ضروری ہو گیا ہے، اس حملے میں کے نتیجے میں تقریباً 29,000 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اسرائیل جو سماعتوں میں حصہ نہیں لے رہا، نے تحریری تبصروں میں کہا ہے کہ عدالت کا اس معاملے میں ملوث ہونا مذاکراتی تصفیے کے حصول کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
پیر کو فلسطینی نمائندوں نے عالمی عدالت کے منصفین سے کہا کہ وہ ان کی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیں اور یہ کہ عدالت کی رائے سے دو ریاستی حل تک پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے، توقع ہے کہ منصفین کو درخواست پر رائے دینے میں تقریباً چھ ماہ لگیں گے۔
2 تبصرے
بین الاقوامی عدالت انصاف سے فلسطینیوں کے حق میں انصاف کی توقع نہیں رکھنی چاہیئے، اس ادارے پر عالمی سامراج کا تسلط ہے، امریکی سی آئی اے نے یوگینڈا کی جج کو خریدا اور اسرائیل کے حق میں بات کرادی اور سیز فائر نہیں ہوسکی۔
یہ ڈرامہ اسرائیل کیلئے رچایا گیا ہے گیا اور اس کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوسکی اور آج بھی مظلوم فلسطینی مارے جارہے ہیں اور کسی کو اِن کی پروا نہیں ہے۔